0
Wednesday 4 Mar 2020 11:21

قابض انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں عمرعبداللہ کی مسلسل حراست کو جائز ٹھہرایا

قابض انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں عمرعبداللہ کی مسلسل حراست کو جائز ٹھہرایا
اسلام ٹائمز۔ جموں کشمیر کی گورنر انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں ایک حلفیہ بیان داخل کیا ہے، جس میں مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ، جو گزشتہ سات ماہ سے قید ہیں، کی مسلسل نظربندی کو جائز ٹھہرایا گیا ہے۔ جسٹس ارون مشرا اور اندرا بنرجی پر مشتمل عدالت کے 2رکنی بنچ میں پیر کو عمر عبداللہ کی حراست کے خلاف دائر کیس کی شنوائی ہوئی۔ یہ کیس عمر عبداللہ کی بہن سارہ عبداللہ نے دائر کیا ہے۔ سارا عبداللہ راجستھان کے نائب وزیراعلیٰ اور کانگریس لیڈر سچن پائلٹ کی اہلیہ ہیں۔ عدالت نے اس کیس میں جموں و کشمیر حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ گورنر انتظامیہ کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تُشار مہتا نے عدالت میں ایک حلفیہ بیان پیش کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عمر عبداللہ کو مسلسل حراست میں رکھنے کا جواز ہے کیونکہ وہ امن عامہ کے لئے مسلسل ایک خطرہ ہیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ماضی کے واقعات سے متعلق اس لیڈر کا موجودہ اور قریبی تعلق بھی انہیں حراست میں رکھنے کا جواز فراہم کرتا ہے۔

حلف نامے کے مطابق عمر عبداللہ گزشتہ برس 5 اگست یعنی دفعہ 370 کے خاتمے سے پہلے ہی اس مجوزہ امکان پر بھرپور تنقید کرتے تھے۔ اس کے علاوہ سالیسیٹر جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان اور جموں کشمیر کی قربت بھی (عمر عبداللہ کی مسلسل نظربندی کا) ایک فیکٹر ہے۔ بھارت کی عدالت عظمیٰ نے اس کیس کی اگلی شنوائی کے لئے 5 مارچ کی تاریخ طے کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کو پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت اور اس کا ریاست کا درجہ ختم کرنے سے متعلق بل پاس ہوجانے کے ایک دن پہلے ہی وادی میں سیاسی، سماجی اور تجارتی شعبوں کے لیڈروں کو حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔ اِس وقت دیگر سیکڑوں افراد کے ساتھ ساتھ ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند ہیں۔
خبر کا کوڈ : 848310
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش