0
Thursday 5 Mar 2020 10:49

پاکستان میں ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں سب سے کم انٹرنیٹ استعمال کیا جاتا ہے، رپورٹ

پاکستان میں ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں سب سے کم انٹرنیٹ استعمال کیا جاتا ہے، رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ معاشی انٹیلی جنس یونت (ای آئی یو) کی جانب سے جاری کیے گئے انکلیوزو انٹرنیٹ انڈیکس 2020 میں 100 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر 76واں بتایا گیا۔ انکلیوزو انٹرنیٹ انڈیکس میں عوام کے استعمال کے لیے انٹرنیٹ کی دستیابی، سستی، مطابقت اور تیاری کے حوالے سے ممالک کے بینچ مارکس دیے گئے۔ سالانہ رپورٹ فیس بک کی جانب سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ چوتھا سال ہے جہاں انڈیکس میں 100 ممالک کو شامل کیا گیا جو دنیا کی 91 فیصد آبادی اور عالمی جی ڈی پی کا 96 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے۔ جن ممالک کا سروے کیا گیا ان میں ایک سے سو کے اسکیل، جس میں ایک بہترین اور 100 بدتر ہے، پاکستان کی رینکنگ 76ویں رہی۔ ای آئی یو کے مطابق 2020 میں پاکستان عالمی انٹرنیٹ انڈیکس ممالک میں آخری حصے میں آیا اور ایشیائی ممالک میں اس کی رینکنگ 26 میں سے 24 رہی۔

ای آئی یو کا کہنا تھا کہ موبائل اور انٹرنیٹ تک رسائی دونوں ہی لحاظ سے سب سے بڑا صنفی فرق اس کی کمزوریوں میں سب سے اہم ہیں، ڈیجیٹل خواندگی کی کم سطح اور نسبتا ناقص معیار کا انٹرنیٹ بھی اس کی اہم وجہ ہے۔ رینکنگ کے لئے جن 4 چیزوں پر غور کیا جاتا ہے ان میں دستیابی، سستی، مطابقت اور تیاری تمام شعبوں میں پاکستان نے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سب سے بدترین دستیابی کے شعبے میں رہا۔ جنوبی ایشیا کو دیکھیں تو پاکستان سب سے کم، بنگلہ دیش 70 ویں، سری لنکا ویں 56 اور بھارت 46 ویں نمبر پر رہا۔ اس سال کے انڈیکس میں پہلے نمبر پر آنے والا ملک سویڈن ہے، اس کے بعد نیوزی لینڈ اور امریکا ہے، آسٹریلیا اور ڈنمارک دونوں چوتھے نمبر پر ہیں، اس کے بعد جنوبی کوریا، کینیڈا، برطانیہ، فرانس اور اسپین رہے۔ عالمی بدترین سروس میں برانڈی 100 ویں، لائبیریا، مڈغاسکر، مالاوی اور برکینا فاسو شامل ہیں۔

اس سال کے انڈیکس کے ساتھ انٹرنیٹ کے استعمال کے طریقے کو سمجھنے کے لئے انٹرنیٹ سروے کی ویلیو 2020 بھی شامل گئی۔ اس سروے میں ایشیا پیسیفک، امریکا، یورپ، مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور سب صحارا افریقہ کے 99 ممالک کے 4 ہزار 953 افراد سے آرا جمع کی گئیں۔ فیس بک کے مطابق دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی، 4 ارب 10 کروڑ، انٹرنیٹ کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے جبکہ دوسری طرف 3 ارب 50 کروڑ سے زائد افراد اب بھی انٹرنیٹ کے ذریعہ ملنے والے مواقع سے محروم ہیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موبائل ڈیٹا کم آمدنی والے افراد کے لیے گیم چینجر تھا تاہم پھر بھی اس کی رسائی بہت مہنگی تھی۔ انڈیکس میں شامل ممالک میں اوسطا فکسڈ لائن براڈ بینڈ کنکشن کی لاگت ماہانہ مجموعی قومی آمدنی کے 18.6 فیصد کے برابر ہے جو اقوام متحدہ کے براڈبینڈ کمیشن کے ذریعہ پائیدار ترقی کے لیے انٹری لیول براڈبینڈ خدمات کے لیے مقرر کردہ 2 فیصد ہدف سے بہت دور ہے۔

اس میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ 4 جی کوریج 54 ممالک تک بڑھ چکی ہے اور اب اس نے کم آمدنی کا 31.2 فیصد اور کم درمیانی آمدنی والے ممالک کا 64.7 فیصد شامل کیا ہے۔ فیس بک نے کہا کہ جہاں اہم پیش رفت ہوئی ہیں وہیں اب بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں انٹرنیٹ تک کم رسائی حاصل ہے، انڈیکس میں شامل ممالک میں سے کم آمدنی والے ممالک میں مردوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے امکانات 13 فیصد زیادہ تھے (پچھلے سال سے 3 فیصد کم) اور صنفی فرق 34.5 فیصد تھا۔ اگرچہ ٹیکنالوجی کی صنعت نے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا وہیں سرکاری پالیسی میں جدت کا بھی اتنا ہی اہم اثر پڑ سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 848496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش