0
Friday 6 Mar 2020 21:45

جی بی آئینی حیثیت، اسلامی تحریک اور جماعت اسلامی کا مشترکہ جدوجہد پر اتفاق

جی بی آئینی حیثیت، اسلامی تحریک اور جماعت اسلامی کا مشترکہ جدوجہد پر اتفاق
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کو آئینی تحفظ دلوانے کیلئے اسلامی تحریک اور جماعت اسلامی متفقہ جدوجہد کرینگے۔ اسلامی تحریک کی جانب سے جی بی کی آئینی حیثیت کے تعین اور قومی مشترکہ مفاہمت کیلئے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ اجلاس کا سلسلہ جاری ہے۔ آج آئی ٹی پی کے صوبائی سکرٹیریٹ گلگت میں دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اہم نشست ہوئی۔ جماعت اسلامی کو خوش آمدید کہتے ہوئے اسلامی تحریک کے سینئر راہنما شیخ میرزا علی نے کہا کہ جی بی تاریخ کے اہم ترین دور سے گزر رہا ہے، جب عالمی اقتصادی انقلاب اور پاکستان کی معاشی ترقی کا بیس کیمپ بننے جا رہا ہے مگر یہ تمام اقتصادی انقلاب ایسے حالات میں آ رہا ہے کہ جی بی کی آئینی حیثیت کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت ہے۔ وزارت امور کشمیر کی ایک پرچی پر نہایت حساس علاقہ کو چلایا جا رہا ہے جو نہایت تکلیف دہ ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ مرکزی حکومت خطہ کی اہمیت کے پیش نظر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور آئینی تحفظ دے مگر 2009 سے پرچی سسٹم کا نظام متعارف کرایا گیا، اس لئے اسلامی تحریک پاکستان نے ضروری جانا کہ خطہ کے تمام سیاسی اذہان اور مکاتب فکر کے درمیان مفاہمتی رابطہ کاری کا سلسلہ اپنایا جائے، اس حوالے سے رابطہ کاری کا جب آغاز کیا گیا تو خطہ میں اپنا اثر رسوخ رکھنے والے سیاسی، مذہبی و سماجی حلقوں نے توقع سے زیادہ پذیرائی دی جس سے یہ امید پیدا ہوئی کہ دھرتی ماں گلگت بلتستان کے بہتر مستقبل کیلئے تمام طبقہ فکر کسی مفاہمتی نقطہ پر متفق ہو سکتے ہیں۔

جماعت اسلامی کے سیاسی کمیٹی کے چیئرمین و سابق امیر مولانا عبد السمیع نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی تحریک کے اس مفاہمتی عمل کو سراہتے ہیں، جس نے جمود کو توڑتے ہوئے ایک مناسب قدم اٹھایا ہے۔ جی بی کی آئینی حیثیت کے حوالے سے آپ کی کاوشیں زیادہ ہیں اور آپ کا فرض بھی یہی بنتا ہے۔ اگرچہ جماعت اسلامی کا اپنا ایک دستور ہے، جس کی رو سے آزاد کشمیر اور جی بی ایک ریجن سمجھے جاتے ہیں، جس کی بنیاد وہ تاریخ ہے جب تقسیم برصغیر ہوا تب یہ خطہ بھی ریاست کشمیر میں شامل تھا مگر اس کے باوجود ہم نے ہمیشہ جی بی کے حقوق کیلئے آواز بلند کی ہے۔ مولانا عبد الباری نے جی بی کیلئے صعوبتیں بھی برداشت کیں اور ہم بحیثیت جماعت خطہ کے حقوق کیلئے صف اول میں رہے ہیں۔ گلگت بلتستان نیشنل الائنس سے لے کر عوامی ایکشن کمیٹی تک ہمارا کردار بحیثیت جماعت کلیدی رہا ہے، ہم نے 2009 میں بھی آرڈر کی مخالفت کی تھی اب بھی ہم مخالف ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے ہمارے حقوق کا تحفظ کیا جائے، اس لئے جی بی کو آئینی تحفظ دلوانے میں ہمیں بھی اپنا حصہ سمجھیں اور متفقہ جدوجہد کیلئے بھی ہم ہر قسم کے تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں. وفد کی قیادت مولانا عبد السمیع کر رہے تھے۔ وفد میں جماعت اسلامی یوتھ کے عہدیداران نظام الدین، حبیب الرحمان اور شیر علی شامل تھے۔
خبر کا کوڈ : 848801
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش