0
Sunday 8 Mar 2020 11:27

بغیر نگرانی کے نیب اختیارات بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

بغیر نگرانی کے نیب اختیارات بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بغیر نگرانی کے اقدامات کو آئین کے تحت عوام کو ملنے والے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دے دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ بیان اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالصمد اور ڈائریکٹر امجد مصطفیٰ ملک کی براڈ بینڈ سیلیولر ٹیکنالوجی 4 جی کی نیلامی کے حوالے سے کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق پی ٹی آے حکام کو مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت قبل از گرفتاری دے دی تھی۔

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کے لیے صلاحیت نہ رکھنے والے افسران کی تحقیقات میں خامیوں کی نشاندہی کی، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ گرفتاری کے اختیار کا منصفانہ، برابری اور بلاامتیاز استعمال کیا جانا، ملزم کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لیے کافی مبہم مواد ہونا ضروری ہے، 'کالمہ آمیز مواد اس نوعیت کا ہونا ضروری ہے جو 1999ء کے آرڈیننس کے تحت جرائم کے کمیشن میں ملزم کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرے، ریکارڈ پر لائے گئے مواد میں غیرقانونی فائدہ حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ اس میں شریک ہونے کا عنصر بھی شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ورنہ ایک ملزم کی گرفتاری 1999ء کے آرڈیننس کے تحت گرفتاری کے اختیارات کا غلط استعمال ہو گی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کسی ملزم کو آزادی کے حق سے محروم کرنے کا جواز پیش نہیں کریں گے کیونکہ کسی بے ضابطگی یا غلط فیصلے سے مجرمانہ ارادے ظاہر نہیں ہوتے، 1999ء کے آرڈیننس کے تحت گرفتاری کے اختیار کو بلاامتیاز، لاپرواہی یا غیر ذمہ دار طریقے سے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آئین کے تحت متضاد بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے جس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 849120
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش