0
Sunday 8 Mar 2020 14:26
عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے لاہور میں ریلیاں اور سیمینارز

عورت مارچ کے منتظمین نے ہائیکورٹ کی رولنگ نظرانداز کر دی، متنازع نعرے شامل

عورت مارچ کے  منتظمین نے ہائیکورٹ کی رولنگ نظرانداز کر دی، متنازع نعرے شامل
اسلام ٹائمز۔ عالمی یومِ خواتین کی مناسبت سے لاہور میں مختلف این جی اوز اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔ ہائیکورٹ کی واضح رولنگ کے باوجود متنازع نعروں کیساتھ لاہور میں ’’عورت مارچ‘‘ نکالا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عورت مارچ، آزادی اظہار کر ذریعہ ہے، جسے روکا نہیں جا سکتا، البتہ منتظمین ایسے متنازع نعروں سے گریز کریں گے جو دو قومی نظریہ، معاشرتی اقدار اور اسلامی تشخص کیخلاف ہوں گے۔ ہائیکورٹ نے فیصلے میں مارچ انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ مارچ کی اجازت کیلئے کمشنر لاہور سے رابطہ کریں۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے عورت مارچ کے  منتظمین کو لاہور میں شملہ پہاڑی سے ایوان اقبال تک مارچ کرنے کی اجازت دی جس میں خواتین اور مرد حضرات نے شرکت کی۔
 
مارچ کے شرکاء نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر متنازع نعرے درج تھے۔ پاکستان میں یہ دن ایک عرصے سے منایا جا رہا ہے، تاہم 2018ء میں مختلف این جی اوز کیلئے کام کرنیوالی لبرل خواتین نے اس مارچ کو ہائی جیک کرلیا اور 2018ء سے اس مارچ نے متنازع اور غیر اخلاقی نعروں سے شہرت  حاصل کی ہے۔ ہائی جیک ہونے کے بعد لاہور میں یہ تیسرا مارچ ہے۔ اس سال بھی مارچ میں ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ مجھے حیا کا سبق نہ سکھاؤ، جیسے متنازع نعروں پر مبنی پلے کارڈ شامل تھے۔ ایجرٹن روڈ پر عورت مارچ کے باعث ڈیوس روڈ، ایبٹ روڈ، ایمپریس روڈ اور کوئین میری کالج روڈ پر ٹریفک جام رہی جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
 
دوسری جانب اس مارچ کے مخالفین نے آج ’’یوم حیا‘‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی نے لاہور کی مال روڈ پر ’’تکریم نسواں مارچ‘‘ کے عنوان سے ریلی نکالی۔ ریلی ناصر باغ  سے لیکر کچہری چوک  تک نکالی گئی، ریلی کی قیادت جماعت اسلامی حلقہ خواتین وسطی پنجاب کی صدر ربیعہ طارق نے کی۔ جبکہ ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی سمعیہ راحیل قاضی، ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حمیرا طارق، ثمینہ سعید اور ڈاکٹر زبیدہ جبین سمیت دیگر خواتین شریک ہوئیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا کہ پاکستان میں عورتوں کو حقوق حاصل ہیں، اسلامی طریقے کے مطابق حقوق ملنے چاہئیں۔
 
جماعت اسلامی کی اس ’’تکریم نسواں واک‘‘ میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، واک کے شرکاء نے ’’قوموں کی عزت ہم سے ہے‘‘ کے سلوگن والے بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ خواتین کا کہنا تھا کہ اسلامی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے عورتوں کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنا ہو گی۔ شرکاء نے متنازع عورت مارچ سے نفرت کا اظہار کیا۔ جماعت اسلامی کے مارچ میں شریک خواتین کا کہنا تھا کہ ہمارا جسم اللہ کی مرضی ہے، ہم اپنے والد، بھائی اور شوہر کی فرمانبردار ہیں۔ ان خواتین نے قرار دیا کہ عورت مارچ  کرنیوالی خواتین کا پاکستان سے تعلق ہے نہ اسلام سے، بلکہ یہ غیر ملکی ایجنٹ ہیں جو ہمارا خاندانی نظام تباہ کرنا چاہتی ہیں۔
 
ادھر لاہور میں لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن خواتین ونگ کے زیراہتمام عورت کے تقدس کیلئے ’’حیا عورت کا زیور‘‘ کے موضوع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ خواتین ونگ کی رہنماوں نے غیراسلامی کلچر کیخلاف مظاہرہ بھی کیا۔ تقریب کی صدارت لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن خواتین ونگ کی چیئرپرسن ناظرہ مسعود صدیقی اور صدر خواتین ونگ مہوش مسعود صدیقی نے کی۔ مہوش مسعود صدیقی نے کہا کہ عورت حیا کا پیکر ہے، عورت کو جومقام دین اسلام نے دیا ہے، کسی دوسرے مذہب میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

اُن کا کہنا تھا کہ آج کل سوشل میڈیا پر خواتین کے حقوق اور آزادی کی آڑ میں غیر شرعی اور غیر اسلامی کلچر کے فروغ کی کوششیں قابل مذمت ہیں۔ خواتین ونگ کی صدر مہوش مسعود صدیقی نے کہا کہ خاتون جنت سیدہ کائنات حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا ہمارے لیے ایک عظیم رول ماڈل ہیں، عورت ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کے رشتے میں انتہائی مقدس مقام کی حامل ہے، عورت کے نام پر فحاشی و عریانی کو فروغ دینا غلط ہے۔ تقریب میں شریک خواتین کی جانب سےغیر اسلامی اورغیر شرعی کلچر کیخلاف مظاہرہ بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 849142
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش