1
Monday 9 Mar 2020 09:47

مزاحمتی محاذ کی حمایت کے بجائے سعودی رژیم فلسطینی حامیوں کیخلاف ہی مقدمے چلا رہی ہے، حماس

سعودی رژیم اسرائیلی ایجنڈے پر عملدرآمد میں مصروف ہے
مزاحمتی محاذ کی حمایت کے بجائے سعودی رژیم فلسطینی حامیوں کیخلاف ہی مقدمے چلا رہی ہے، حماس
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے حجاز میں موجود فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں اور مرکزی رہنماؤں کو سعودی رژیم کی طرف سے گرفتار کرنے کے بعد ان پر دہشتگرد تنظیم کے ساتھ تعلق اور ناجائز مال اکٹھا کرنے کے جرم میں مقدمہ چلانے کی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ روز سعودی عرب میں مقیم فلسطینی مزاحمتی محاذ کے گرفتار حامیوں پر سعودی فوجداری عدالت کی طرف سے باقاعدہ فرد جرم عائد کر دیئے جانے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی رژیم اسلامی مزاحمتی محاذ کی حمایت کرنے کے بجائے اسرائیل کی نیابت میں فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں پر اپنی کریمینل کورٹس میں مقدمے چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی رژیم درحقیقت اسرائیلی ایجنڈے پر عملدرآمد میں مصروف ہے۔

عرب نیوز چینل المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے فسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے سعودی رژیم کی طرف سے گرفتار کئے گئے فلسطینی مزاحمتی تحریک کے حامیوں کو آزاد نہ کرنے اور ان پر فوجداری مقدمات چلائے جانے شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی قومی و عربی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں پر فوجداری مقدمات نہ چلائے بلکہ ان کی عزت و احترام کو بھی بحال رکھے۔ انہوں نے سعودی شاہی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مزاحمتی محاذ کی ممتاز شخصیات کے خلاف قائم مقدمات کو فوری طور پر ختم کر کے انہیں فی الفور رہا کرے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے تمام اراکین کو مسئلۂ فلسطین کے حل کے لئے تعمیری کردار ادا کرنا چاہئے نہ یہ کہ وہ اس طرح کی مقدمہ بازی کے ذریعے اسلامی مزاحمتی محاذ کو ہی کمزور کرنا شروع کر دیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں مقیم فلسطینی و اردنی ممتاز شخصیات جن کا شمار فلسطین کے اسلامی مزاحمتی محاذ کے بڑے حامیوں اور اس کے مرکزی رہنماؤں میں ہوتا ہے کو تقریبا 9 ماہ قبل سعودی رژیم کی طرف سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ سعودی رژیم کی طرف سے گرفتار کی جانے والی ممتاز فلسطینی و اردنی شخصیات میں اعلی درجے کے ڈاکٹرز اور انجینیئرز شامل ہیں جو سعودی عرب میں رہتے ہوئے فلسطینی اسلامی مزاحمتی محاذ کو قابل قدر مدد اور رہنمائی فراہم کرتے تھے۔ سعودی رژیم کی طرف سے ان شخصیات پر ناجائز طریقے سے مال جمع کرنے، دہشتگرد تنظیم (حماس) کے ساتھ رابطہ رکھنے اور بلا اجازت تنظیمیں تشکیل دینے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

غزہ کے رہائشی اور فلسطینی مزاحمتی محاذ کی معروف شخصیت عبدالماجد الخضری کہتے ہیں کہ ان کے 81 سالہ بھائی محمد الخضری جو فلسطینی مزاحمتی تحریک کے مرکزی رہنما بھی ہیں، کو ان کے بیٹے کے ہمراہ گزشتہ 9 ماہ کی سعودی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں سعودی عرب کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے گرفتار مرکزی رہنماؤں پر دہشتگرد تنظیم (حماس) کے ساتھ روابط اور ناجائز طریقے سے مال اکٹھا کرنے کے ناروا الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں۔ 

یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے 9 ستمبر 2019ء کے روز محمد الخضری اور ان کے بیٹے کو دوسری معروف شخصیات کے ہمراہ سعودی سکیورٹی فورسز کی طرف سے گرفتار کر لئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ محمد الخضری گزشتہ 20 سالوں سے سعودی حکومت کے ساتھ حماس کے رابطہ کار کی خدمات انجام دے رہے تھے۔ تب حماس کا کہنا تھا محمد الخضری سعودی عرب میں حماس کے سفیر ہونے کے ساتھ ساتھ حماس کے ایک انتہائی اہم مرکزی رہنما بھی جنہیں حماس کے دوسرے رہنماؤں کے ہمراہ سعودی سکیورٹی فورسز نے اپریل 2019ء میں گرفتار کر لیا تھا۔

دوسری طرف سعودی رژیم کی طرف سے حماس کے ان مرکزی رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد سے تاحال کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی۔ اسلامی مزاحمتی محاذ کی حامی تنظیم "عقیدے کی بنیاد پر قیدی بنائے جانے والوں کی تحریک" نے بھی ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں حماس کی حمایتی فلسطینی و اردنی معروف شخصیات کے سعودی عرب کی طرف سے گرفتار کر لئے جانے اور ان پر فوجداری مقدمات چلائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہود و نصاری کی خادم سعودی رژیم نے حماس کے ان مرکزی رہنماؤں کو فلسطینی مزاحمتی محاذ میں فعال خدمات انجام دینے اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔ اس تحریک کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے آخر میں "خفیہ مقدمات قبول نہیں" کے عنوان سے ایک ہیش ٹیگ بھی متعارف کروایا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 849242
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش