QR CodeQR Code

پاکستانی عورت نے میرا جسم میری مرضی جیسے نعروں کو مسترد کر دیا ہے

اسلامی معاشرے میں خواتین ایک متحرک حصہ ہیں، اعجاز ہاشمی

9 Mar 2020 18:40

جے یو پی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عورت باخبر اور بابصیرت بھی ہے کہ اسے جو حقوق اسلام نے دیئے ہیں کوئی اور دین نہیں دے سکتا اور بے دین معاشرے کی کوئی گنجائش بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے ہودہ سیکولر عناصر، غلیظ اور بے غیرتی مارچ کرکے معاشرتی بگاڑ کا باعث نہ بنیں، ان لوگوں کیخلاف آئین کی خلاف ورزی اور توہین اسلامی شعار کے مقدمات درج ہونے چاہئیں۔


اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیر اعجاز احمد ہاشمی نے واضح کیا ہے کہ عورتوں کے حقوق کی جدوجہد کے نام پر بے حیائی اور آزاد خیالی کی مہم کو معاشرے نے مسترد کر دیا ہے، اسلام اور قرآن نے جو حقوق خواتین کیلئے متعین کئے ہیں مغربی جمہوریت اور سیکولر عناصر نہیں دے سکتے، اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جس پر عمل کرکے ہم اپنی زندگی آسان گزار سکتے اور آخرت کو بھی سنوار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی پردے کی پابندی کیساتھ عورت کو وہ تمام حقوق حاصل ہونے چاہئیں، جو اسلام نے دیئے ہیں، پاکستان، ایران، ترکی سمیت متعدد اسلامی ممالک میں عورتیں ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں اور وہ معاشرے کا متحرک حصہ ہیں۔

لاہور میں مختلف وفود سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی جیسے بے ہودہ نعرے کو ملک کی مذہبی سیاسی جماعتوں اور عوام نے مسترد کر دیا ہے اور مٹھی بھر سیکولر طبقے پر واضح کر دیا ہے کہ دین سے بیزار عناصر کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اپنا غلیظ ایجنڈا پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام نے عورت کو معاشی فکر سے آزاد کر کے مرد پر بیوی اور بچوں کی کفالت کی ذمہ داری ڈال دی ہے، اس سے زیادہ عورت کی آزادی اور حقوق کیا ہوں گے، جو اسلام نے عطا کئے ہیں؟ پاکستان کو مغربی کالونی نہیں بنایا جا سکتا جہاں جنسی آزادی اور بے راہروی کو فروغ دیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی معاشروں میں عورت کا جنسی، معاشرتی اور معاشی استحصال کیا جاتا ہے اور عورت کو صرف شو پیس سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں دی جاتی، اس لیے پاکستانی عورت باخبر اور بابصیرت بھی ہے کہ اسے جو حقوق اسلام نے دیئے ہیں کوئی اور دین نہیں دے سکتا اور بے دین معاشرے کی کوئی گنجائش بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے ہودہ سیکولر عناصر، غلیظ اور بے غیرتی مارچ کرکے معاشرتی بگاڑ کا باعث نہ بنیں، ان لوگوں کیخلاف آئین کی خلاف ورزی اور توہین اسلامی شعار کے مقدمات درج ہونے چاہئیں۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ ریاستی سرپرستی سے لگتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس طرح کے بیہودہ ایشوز پیدا ہوتے رہیں تاکہ عوام کی توجہ مہنگائی، بیروزگاری اور غیر آئینی حکومت کے اقدامات کی طرف نہ جائے۔


خبر کا کوڈ: 849337

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/849337/اسلامی-معاشرے-میں-خواتین-ایک-متحرک-حصہ-ہیں-اعجاز-ہاشمی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org