0
Tuesday 10 Mar 2020 09:41

جموں کشمیر کی تمام پارٹیوں کے باغی لیڈران پر مشتمل نئی پارٹی قائم

جموں کشمیر کی تمام پارٹیوں کے باغی لیڈران پر مشتمل نئی پارٹی قائم
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں اتوار کو نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس جیسی روایتی سیاسی جماعتوں کے سابق لیڈروں پر مشتمل ایک نئی پارٹی قائم کی گئی ہے۔ نئی جماعت کا نام ’اپنی پارٹی‘ رکھا گیا ہے۔ یہ پارٹی ایک ایسے وقت میں معرض وجود آئی ہے، جب مقبوضہ کشمیر کے 3 سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت متعدد معروف مین اسٹریم لیڈر جیلوں میں بند ہیں۔ گزشتہ سال 5 اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت چھیننے اور اس کا ریاست کا درجہ ختم کرکے اسے وفاق کے زیر انتظام 2 خطوں میں تبدیل کرنے کے یک طرفہ فیصلے کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں اندھا دھند گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔ فی الوقت فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید ہیں۔ گزشتہ 7 ماہ کے دوران کشمیر میں طرح طرح کی پابندیاں عائد رہیں اور سیاسی سرگرمیاں بھی معطل رہیں۔
 
نئی قائم کی گئی تنظیم کی قیادت سید الطاف احمد بخاری کررہے ہیں، جو پہلے پی ڈی پی میں شامل تھے۔ الطاف بخاری بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت میں جموں کشمیر کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ نئی پارٹی میں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس جیسی روایتی سیاسی جماعتوں سے نکالے گئے یا ان جماعتوں سے باغی ہوئے لوگوں پر مشتمل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ ماضی میں اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے اراکین اور جموں و کشمیر کے کابینہ میں شامل رہے ہیں۔

خود الطاف بخاری کو پی ڈی پی نے پارٹی رکنیت سے اُس وقت خارج کیا تھا، جب وہ پارٹی قیادت کی اجازت کے بغیر کشمیر کا دورہ کرنے والے ایک غیر ملکی وفد سے ملنے گئے تھے۔ اس کے بعد ہی سید الطاف بخاری نے مختلف جماعتوں کے لیڈروں کو اپنے ساتھ ملانے کی سرگرمیاں شروع کرلی تھیں اور انجا م کار آج انہوں نے ’اپنی پارٹی‘ کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے جنرل سیکرٹری  رام مادھو نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جموں کشمیر میں قائم ہورہی نئی پارٹی کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ ’اپنی پارٹی‘ کو بھارت میں قائم بی جے پی حکومت کا پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ بھی عمومی تاثر ہے کہ نئی دہلی دراصل فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ جیسے لیڈروں سیاسی منظر نامے سے فی الحال دور رکھنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 849453
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش