1
Wednesday 11 Mar 2020 22:57

عراق و کویت سے امریکی فوج کی جزئی عقب نشینی

"القائم" میں موجود امریکی اڈہ خالی، کویت سے بھی 1,000 فوجی واپس پہنچ گئے
عراق و کویت سے امریکی فوج کی جزئی عقب نشینی
اسلام ٹائمز۔ عراقی اخبار السومریہ کے مطابق عراق کے شہر "القائم" کے جنوب میں واقع داعش کے نام نہاد مقابلے کے لئے قائم امریکی بین الاقوامی اتحاد کے ایک فوجی اڈے کو خالی کر دیا گیا ہے۔ عراقی انٹیلیجنس کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ داعش کے ساتھ مقابلے کے لئے امریکی فوجی اتحاد نے عراقی شہر القائم کے جنوب میں "الفوسفات" نامی علاقے کے اندر ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا تھا جو عراقی صوبہ الانبار کے مرکزی شہر رمادی سے 310 کلومیٹرز کے فاصلے پر عراق و شام کے سرحدی علاقے میں واقع ہے جس کو اب خالی کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عراقی صوبہ الانبار سے خالی کیا جانے والا امریکی فوجی اتحاد کا یہ اڈہ ناروے، ڈنمارک اور امریکی فوجیوں کے زیر استعمال تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی فوجی اتحاد نے عراق و شام کی سرحد کے قریب واقع اس فوجی اڈے کو خالی کر کے تمام فوجیوں اور فوجی سازوسامان کو بغداد میں واقع سب سے بڑے امریکی فوجی اڈے "عین الاسد" میں منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق "عین الاسد" میں منتقل ہونے والے فوجیوں کی بڑی تعداد یورپی فوجیوں پر مشتمل ہے جنہیں داعش کے خلاف نام نہاد مقابلے کے لئے امریکی اتحاد میں شامل کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے میں ٹھہرائے گئے ان یورپی فوجیوں کا قیام عارضی ہے جہاں سے وہ عنقریب ہی اپنے اپنے ملکوں میں منتقل کر دیئے جائیں گے۔

عراقی شہر القائم میں موجود اپنا فوجی اڈہ خالی کرنے کے اگلے روز ہی امریکی وزارت دفاع کے دفتر پینٹاگون نے کویت سے بھی امریکی فوجیوں کی ایک قابل قدر تعداد کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایرانی جوابی کارروائی کا خوف اب کم ہو گیا ہے لہذا خطے میں موجود امریکی و اتحادی فوجیوں کی تعداد کو بھی کم کر دینا چاہئے۔ امریکی جریدے وال اسٹریٹ جورنل نے سوموار کے روز ایک اعلی امریکی فوجی افسر کے زبانی لکھا ہے کہ علاوہ ازیں ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرونز کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ کے بعد امریکہ سے کویت بھیجے گئے 1,000 فوجی بھی گزشتہ ہفتے سے واپس پہنچ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 3 جنوری 2020ء کے روز عراقی وزیراعظم کی دعوت پر عراقی سرزمین پر پہنچنے والے ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر رات کے اندھیرے میں ڈرون طیاروں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا تھا جبکہ جنرل سلیمانی کی تدفین کے فورا بعد ایران نے اپنی جوابی کارروائی میں عراق کے اندر موجود سب سے بڑے امریکی فوجی اڈے کو اپنے 13 بیلسٹک میزائلوں کا نشانہ بنایا تھا جس میں مبینہ طور پر 80 امریکی فوجی ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہو گئے تھے تاہم امریکی صدر نے "آل اوکے" کا دعوی کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے امریکی جانی نقصان کا انکار کر دیا تھا۔ اس امریکی کارروائی کے جواب میں ایران نے اعلان کیا تھا کہ امریکی دہشتگردانہ اقدامات کی سزا خطے سے اس کے فوجی وجود کا خاتمہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 849784
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش