1
Friday 13 Mar 2020 03:07

سعودی جیلوں میں قید فلسطینی مزاحمت کاروں کا مقدمہ، فلسطینی میڈیا کے زبانی

سعودی جیلوں میں قید فلسطینی مزاحمت کاروں کا مقدمہ، فلسطینی میڈیا کے زبانی
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں تقریبا 1 سال سے قید فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامی 68 اردنی و فلسطینی شہریوں، جنہیں چند روز قبل ہی وکیل صفائی کے بغیر سعودی عرب کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، پر فلسطینی شہداء کو وہاں بھیجنے اور فلسطینی مزاحمتی محاذ کو رقوم ارسال کرنے کے الزامات کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں میں "زیتون کا تیل" اور "فلسطینی تاریخ کی کتاب" رکھنے کے مضحکہ خیز الزامات بھی عائد کر دیئے گئے ہیں۔

فلسطینی خبررساں ایجنسی شہاب کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں قید فلسطینی مزاحمتی تحریک کے حامیوں پر سعودی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مضحکہ خیز الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں دہشتگرد تنظیم (حماس) کے ساتھ تعلق رکھنے، اسے مالی مدد فراہم کرنے اور اپنی اطلاعات کو مخفی رکھنے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں پر دہشتگردی کے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے ان کے قبضے سے برآمد ہونے والے "روغن زیتون" اور "فلسطینی تاریخ کی کتاب" کو بھی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔

فلسطینی خبررساں ایجنسی نے سعودی عدالت میں فلسطینی مزاحمتی محاذ کے 68 حامیوں پر چلنے والے مقدمے کی روئیداد بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہیں تقریبا 1 سال قید میں رکھنے کے بعد پہلی مرتبہ اس حال میں عدالت میں پیش کیا گیا کہ انہیں اپنا وکیل صفائی رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، ان لوگوں کو جن میں 81 سال کے بوڑھے اور مریض بھی شامل ہیں، صبح 8 بجے عدالت کے باہر پہنچایا گیا تھا جبکہ 11 بجے مقدمے کی کارروائی کے لئے انہیں عدالت میں بھیجا گیا جہاں ہر شخص کے لئے صرف 2 منٹ ہی مختص کئے گئے تھے۔ "شہاب" کا لکھنا ہے کہ بغیر وکیل صفائی کے صرف 2 منٹ کے لئے عدالت میں پیش کئے گئے فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں سے جج نے صرف ایک ہی سوال کیا کہ کیا وہ اپنے اوپر عائد کئے گئے الزامات سے اتفاق رکھتے ہیں یا نہیں؟ جبکہ ملزمان کو صرف "ہاں" یا "نہیں" میں جواب دے کر سعودی انسداد دہشتگردی کی عدالت کو ترک کرنا تھا۔

فلسطینی خبررساں ایجنسی کا لکھنا ہے کہ سعودی عرب میں حماس کے حامیوں کے خلاف چلائے جانے والے دہشتگردی کے مقدمے کی عدالتی کارروائی دنیا بھر میں رائج عدالتی طریقۂ کار کے خلاف ہے کیونکہ مبینہ دہشتگردی کے ملزمان کو نہ ہی وکیل صفائی رکھنے کا اختیار حاصل ہے اور نہ ہی سعودی عدالت میں ان کا بیان ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ فلسطینی خبررساں ایجنسی کا لکھنا ہے کہ سعودی عرب میں گرفتار حماس کے طرفداروں کے خاندانوں کو ان سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی جبکہ انہیں اپنے گھر والوں سے ہفتے میں صرف ایک ہی مرتبہ ٹیلیفون پر بات کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ حماس کے طرفدار فلسطین و اردن کے ان 68 قیدیوں کو ریاض میں جیل "حائر"، جدہ کی جیل "ذھبان"، "عیسر" اور "ابھا" کی 4 جیلوں میں قید رکھا گیا ہے جبکہ انہیں نہ ہی کسی سے بات کرنے کی اجازت حاصل ہے اور نہ ہی نماز جماعت ادا کرنے کی۔
خبر کا کوڈ : 850007
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش