0
Tuesday 17 Mar 2020 13:00

سندھ کی جیلوں میں کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ

سندھ کی جیلوں میں کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ
اسلام ٹائمز۔ کورونا وائرس کے حوالے سے سندھ کی جیلوں میں کیے جانے والے تمام تر حفاظتی اقدامات ناکام ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ قیدیوں کے ابھی تک عدالتوں میں پیشی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اگر خدانخواستہ کسی قیدی کو وائرس لگ گیا، تو جیلوں میں صورتحال انتہائی خوفناک ہو جائے گی، روزانہ کم و بیش 800 قیدی عدالتوں میں پیشی کیلئے جاتے ہیں، پیر کو بھی سینٹرل جیل کراچی میں قیدیوں اور عملے کی اسکریننگ کی گئی، جبکہ ملاقات بھی صرف انٹرکام کے ذریعے ہی کرائی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے کراچی کی سینٹرل جیل انتظامیہ بھی متحرک ہے، اس سلسلے میں تمام تر حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں، نئے آنے والے قیدیوں اور عدالتوں میں پیشی سے واپس آنے والے قیدیوں کی اسکریننگ کی گئی، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں ماسک بھی فراہم کر دیئے گئے، سینٹرل جیل میں روزانہ کم و بیش 200 سے 300 نئے قیدی لائے جاتے ہیں۔ قیدیوں کے علاوہ سینئر سپرنٹنڈنٹ محمد حسن سہتو، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کمال شاہ، جیلر سعید سومرو اور دیگر افسران و اہلکاروں کی بھی اسکریننگ کی گئی۔

قیدیوں کی ملاقات پر بھی سختی برتی جا رہی ہے اور صرف انٹر کام کے ذریعے ہی اہل خانہ سے بات چیت ممکن ہے، جبکہ درمیان میں شیشہ حائل ہوتا ہے۔ ان تمام تر اقدامات میں قیدی براہ راست کسی سے نہیں مل رہا اور اس کا باہر کی دنیا سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہے، لیکن جیل انتظامیہ کے یہ تمام تر اقدامات ناکام ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر سینٹرل جیل اور ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے تقریباً 800 سے زائد قیدی مختلف عدالتوں میں پیش کیے جاتے ہیں، عدالتوں میں پیشی کے دوران وہاں قیدی نہ صرف آپس میں ایک دوسرے ملتے ہیں، بلکہ اہل خانہ، دوست احباب، پولیس، عدالتی عملے اور دیگر کئی افراد سے بھی ان کا میل جول ہوتا ہے، جس کے باعث وائرس لگنے کا خدشہ ہے۔ جیل کے اندر کیے جانے والے تمام تر حفاظتی اقدامات کا اثر عدالتوں میں پیشی سے زائل ہو جاتا ہے، اگر اس دوران کسی قیدی کو خدانخواستہ وائرس لگ گیا اور وائرس قیدی کے ذریعے جیل تک پہنچ گیا، تو جیلوں کی صورتحال انتہائی خوفناک ہو جائے گی۔

اس ضمن میں آئی جی جیل خانہ جات نصرت حسین منگن نے محکمہ داخلہ سندھ سے بھی درخواست کی ہے کہ قیدیوں کو عدالتوں میں پیشی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، لیکن اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں تجاویز دی گئی ہیں کہ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی جائے کہ پینسٹھ سال سے زائد عمر کے معمولی جرائم میں قید افراد کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔ ضمانتوں پر جلد از جلد فیصلے کیے جائیں اور جو ضروری کیسز ہیں ان کی کارروائی ویڈیو لنک کے ذریعے کی جائے۔ نئے قیدیوں کی آمد کا سلسلہ بھی روکا جائے اور ابتدائی 14 دنوں کا ریمانڈ بھی پولیس کو ہی دیا جائے، تاکہ ملزم تھانے میں ہی رہے، سب سے زیادہ خطرناک صورتحال ڈسٹرکٹ جیل ملیر کی ہے، جہاں زیادہ تر نشے کے عادی افراد کو لایا جاتا ہے، ایسے افراد کی صحت پہلے ہی تباہ ہو چکی ہوتی ہے اور وہ وائرس کا آسان ہدف ثابت ہو سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 850863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش