0
Wednesday 18 Mar 2020 18:18

کورونا سے نمٹنے کیلئے قومی یکجہتی ضروری، حکومتی ناقص انتظامات تعصبات کو ہوا دے رہے ہیں، علامہ ساجد نقوی 

کورونا سے نمٹنے کیلئے قومی یکجہتی ضروری، حکومتی ناقص انتظامات تعصبات کو ہوا دے رہے ہیں، علامہ ساجد نقوی 
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کورونا جیسے چیلنج سے نمٹنے کے لئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے افسوس حکومت کے ناقص انتظامات اور امتیاز و تعصبات سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ زائرین سے مسلسل زیادتی کا پردہ چاک، زائرین کے راستے میں سالہا سال سے حیلے بہانوں، من مانی اور تعصب سے رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں مگر ہم نے کڑوے گھونٹ پی کر رابطوں کے ذریعے ان مشکلات کو حل کرنے کا عمل جاری رکھا۔ ہم ذمہ داران کو بارہا آگاہ کرچکے کہ تفتان بارڈر پر انتظامات سے متعلق ہمارے تحفظات پر غور کیا جائے، مگر یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے انتظامات ہی نہیں تھے، میڈیکل وسائل سے لیس کوئی قرنطینہ نہیں تھا، زائرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح باڑے جیسے ماحول میں رکھا گیا، اب ان اعلانات و اقدامات کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ہزاروں زائرین کو کئی دن تک ایک جگہ رکھ کر بیمار ہونے کےلئے کیوں چھوڑا گیا۔؟ حقیقت سے راہ فرار کیوں اختیار کیا جا رہا ہے۔؟مشکل صورتحال میں تعاون کے لئے تیار ہیں لیکن زائرین کی تذلیل ناقابل براشت ہے، پراپیگنڈہ کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے متضاد بیانات اور انتظامات بارے اطلاعات پر اپنے رد عمل میں کیا۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ کورونا جیسے چیلنج سے نمٹنے کےلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، جب چین میں کورونا وباء کی اطلاعات آئیں تو اس وقت اقدامات کی بجائے سست روی کیوں اختیار کی جاتی رہی۔؟ تفتان انتظامات کے بارے میں عرصہ سے متوجہ کرتے آرہے ہیں مگر سنجیدہ اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے۔؟ ہم ذمہ داران کو بارہا آگاہ کرچکے، تحفظات تحریری طور پر بھجوانے کے ساتھ اعلٰی سطحی میٹنگز میں معاملات کی جانب بھی توجہ مبذول کرا چکے مگر سنجیدہ اور بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے، ناقص انتظامات، رابطوں کا فقدان اور تعصبات قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کا موجب بن رہے ہیں کیونکہ ایک طرف کچھ ممالک سے آنیوالے افراد کو بہتر طریقے سے ڈیل کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف زائرین کے ساتھ ناروا سلوک۔ انہیں پہلے تفتان بارڈر سے میڈیکل سہولیات اور خوراک و رہائش کے حوالے سے بدسلوکی کی اطلاعات ملتی رہیں جبکہ صوبائی قرنطینہ سنٹرز میں ناقص انتظامات کی مستند اطلاعات پہنچ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان میں کھانا ناقص، ناکافی اور دینے کی بجائے پھینکا جا رہا ہے، جو انسانی تذلیل کے مترادف ہے اور میڈیکل وغیرہ کی سہولیتں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جب تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے انتظامات ہی نہیں تھے تو پھر ہزاروں زائرین کو کئی دن تک ایک جگہ پر رکھ کر بیمار ہونے کے لئے کیوں چھوڑ دیا گیا۔ زائرین پاکستانی شہری ہیں، برابر کے حصہ دار ہیں، کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خود حکومت ان کو ہر صورت پاکستان میں لانے کی ذمہ دار ہے۔ اگر حکومت بدانتظامی میں مبتلا ہے تو اس کے ذمہ دار شہری نہیں ہیں۔ بیانات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔ کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ زائرین نہیں بلکہ انتہائی درجے کی بدانتظامی ہے۔ ہم واضح کررہے ہیں کہ پراپیگنڈہ کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیں، انسانی جانوں کی قیمت پر کوئی اقدام قابل قبول نہیں اور کسی بھی صورت شہریوں کی تذلیل برداشت نہیں کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 851067
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش