0
Thursday 19 Mar 2020 15:00
پاک ایران سرحد پر ہزاروں لوگ بے یار و مددگار پڑے ہیں

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں، سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں، سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی
اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا ہے کہ پاک ایران سرحد پر ہزاروں لوگ بے یار و مددگار پڑے ہیں، جن کی ذمہ داری وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ بلوچستان حکومت کی بھی بنتی ہے، سندھ کے وزیراعلٰی مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے حوالے سے بہترین اقدامات کئے ہیں، جبکہ باقی تین صوبوں میں زائرین کی نگہداشت کرنے والا کوئی نہیں۔ بدھ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ 3ہفتہ پہلے جب 26فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے نہیں آیا تھا۔ ہم نے سینیٹ کے اجلاس میں پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا، ٹوئٹر کے ذریعہ اپنے خدشات اور اس ضمن میں ضروری اقدامات کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان پولیو، ڈینگی جیسی بیماری پر قابو نہیں پا سکتا، کورونا جیسے مہلک وائرس جس سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک امریکہ، برطانیہ، اٹلی، چائنہ جیسے ممالک نبرد آزما نہیں ہو سکے کیسے مقابلہ کریگا۔ لہٰذا بہت احتیاطی تدابیر اور انتظام کرنا چاہیئے تھا اور پاکستان کو تیاری اور انتظامات کرنے کیلئے بہت وقت بھی ملا جو انہوں نے ضائع کر دیا اور غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا اور جو خدشہ ہم نے ظاہر کیا تھا آج وہ سچ ثابت ہو رہا ہے۔

ہم نے ایران سے بلوچستان تفتان آنے والے 6ہزار زائرین کے سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومت سے مناسب بندوبست اور منصوبہ بندی کرنے کیلئے اظہار کیا تھا کیونکہ بلوچستان اور ایران کا بارڈر 959 کلومیٹر پر محیط ہے، جس میں سات انٹری پوائنٹس ہیں، جہاں پر ان زائرین کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن باقی پوری سرحد پر کوئی مناسب بندوبست یا منصوبہ بندی نہیں ہے، جس سے آنے والے زائرین کو ملک میں بنا سکریننگ کے داخل ہونے سے روکا جا سکے، پاکستان اور ایران کے درمیان انسانی آمدورفت کو ذہن میں رکھ کر احتیاطی تدابیر کی ضرورت تھی اور تفتان پر کڑی نظر رکھی جانی چاہیئے تھی لیکن کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور اسی طرح پاکستان اور افغانستان کے بارڈر جو کہ 2430کلومیٹر پر محیط ہے وہاں پر بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تفتان بارڈر سے 4ہزار افراد کو بلوچستان میں داخل کیا گیا اور تفتان میں جو قرنطینہ مراکز بنائے گئے وہاں پر انتظامات انتہائی ناقص ہیں اور جو خیمہ بستیاں آباد کی گئی ہیں وہاں پر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے گویا مرض کم کرنے کے بجائے زیادہ پھیلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوں سمجھیں کہ تفتان قرنطینہ سینٹرز کورونا وائرس کی نرسری کا کام کررہا ہے، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ تفتان بارڈر پر زائرین کے پہنچنے کے بعد چاروں وزرائے اعلٰی رابطے میں ہوتے اور ہر صوبے کے زائرین کو فوری طور پر تفتان سے ان کے صوبے میں پہنچایا جاتا تاکہ ہر صوبہ اپنے قرنطینہ سینٹر میں اپنے لوگوں کو رکھتا اور ان کا مناسب طریقے سے ٹیسٹ اسکریننگ کرتا تو آج یہ مشکلات پیش نہ آتیں اور وائرس مزید نہ پھیلتا۔ انہوں نے سندھ کے وزیراعلٰی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ کی حکومت کے فوری اقدامات کی اگر میں تعریف نہ کروں تو یقیناً زیادتی ہو گی کیونکہ سندھ حکومت نے تفتان سے آنے والے لوگوں پر کڑی نظر رکھی ہے، ان کا سراغ لگایا، ڈیٹا اکٹھا کیا، فوری ٹیسٹ اور چیک اپ کیا اور کورونا سے متاثرہ افراد کو قرنطینہ سینٹر میں پابند کیا۔ وزیراعلٰی سندھ نے جو متاثرہ لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچانے کا فیصلہ کیا، قابل ستائش ہے کیونکہ غریب لوگ ہیں وہ بیماری میں مبتلا ہیں جبکہ گھر والے بھوکے نہ ہوں، یہ ایک اہم اور اچھا اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ صوبہ بلوچستان ایسی مستعدی دکھانے سے معذور ہے اور مجھے خدشہ ہے کہ حکومتی ہٹ دھرمی اور غیر مناسب منصوبہ بندی کورونا وائرس کو تفتان سے نکال کر پورے بلوچستان کو اپنی لپیٹ میں لے کر قرنطینہ سینٹر میں بدل دے گا اور ایک بڑی تعداد کورونا کی زد میں آئے گی۔ بلوچستان حکومت کی خود اعتمادی کا رویہ بلوچستان میں بسنے والے لوگوں کیلئے جان لیوا ہے، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومتیں مناسب اقدامات اور منصوبہ بندی میں ناکام ہو چکی ہیں، افسوس ہے کہ وزیراعظم جب قوم سے خطاب کرتے ہیں تو صرف طفل تسلیاں دیتے ہیں، بجائے یہ کہ حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے اپنی کوتاہیوں کو سامنے لاتے اور مناسب پلاننگ اور ٹھوس اقدامات سے عوام کو آگاہ کرتے، کورونا وائرس سے نبرد آزما ہونے کیلئے فنڈز مختص کرتے، ڈاکٹر، نرسز اور میڈیکل سٹاف سے متعلقہ کمیٹیاں بنانے کا اعلان کرتے۔ حسب معمول عوام کو کہا گیا کہ گھبرانا نہیں مگر کوئی کورونا کنٹرول فنڈز کا اعلان نہیں کیا اور بلوچستان حکومت کے اقدامات اور کاوشوں کی تعریف کی جو کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ بن چکا ہے، وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ ٹھوس اقدامات کے ذریعے اس بین الاقوامی وباء کو اپنے ملک میں سرایت کرنے سے روکیں۔
خبر کا کوڈ : 851304
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش