QR CodeQR Code

اسلام آباد ہائیکورٹ کا معمولی جرائم والے قیدیوں کی رہائی کا حکم

20 Mar 2020 13:36

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل میں 1362 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس کی سماعت کی جس میں دس سال سے کم سزا کے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی پر غور کیا گیا۔


اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے معمولی جرائم میں ملوث اور 7 سال سے کم سزا والے قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل میں 1362 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس کی سماعت کی جس میں دس سال سے کم سزا کے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی پر غور کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اڈیالہ جیل میں 2174 قیدیوں کی گنجائش موجود ہے لیکن اس وقت 5001 قیدی موجود ہیں، 1362 قیدیوں کے عدالتوں میں ٹرائل زیر التوا ہیں، کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر کیوں نہ انڈر ٹرائل قیدیوں کو رہا کر دیا جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ایک بھی متاثرہ مریض جیل کے اندر چلا گیا تو جیل میں موجود قیدیوں کو متاثر کر سکتا ہے، ایران نے تو جیلوں سے سارے قیدی نکال دیے ہیں، خدانخواستہ کسی قیدی کو کورونا ہو گیا تو پھر قابو نہیں آئے گا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل میں معمولی جرائم میں قید اور 7 سال سے کم سزا والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پررہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر ایک افسر مقرر کریں جو ضمانتی مچلکوں کے معاملات دیکھے، جو قیدی مچلکے جمع نہ کرا سکیں حکومت ان قیدیوں کے مچلکے خود دے، جو افراد گرفتاری کے بعد ابھی جیل نہیں گئے انہیں تھانے کے حوالات سے ہی رہا کیا جائے۔

بیرسٹر جہانگیر جدون نے پوچھا کہ کیا نیب کیسز میں گرفتار ملزمان بھی ضمانت پر رہا ہوں گے؟۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ معاملہ صوبائی حکومت نے دیکھنا ہے، عدالت نیب کیسز میں پہلے کہہ چکی ہے کہ غیرضروری گرفتاریوں کی ضرورت نہیں، ڈپٹی کمشنر ایک افسر نامزد کریں جن کی تسلی کے بعد ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے، جیل میں قید بیمار افراد بالخصوص ایچ آئی وی کے مریضوں کو بھی حکومت ضمانت دے سکتی ہے۔


خبر کا کوڈ: 851504

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/851504/اسلام-آباد-ہائیکورٹ-کا-معمولی-جرائم-والے-قیدیوں-کی-رہائی-حکم

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org