0
Friday 15 Jul 2011 14:29

این آئی سی ایل کیس،حکومت کا ایک بار پھر ظفرقریشی کی بحالی سے انکار، معطلی کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش

این آئی سی ایل کیس،حکومت کا ایک بار پھر ظفرقریشی کی بحالی سے انکار، معطلی کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ این آئی سی ایل کرپشن کیس میں ظفر قریشی کی معطلی سے متعلق ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ معطلی کا حکم غیر قانونی طور پر دیا گیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ این آئی سی ایل کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ آج سماعت کے آغاز پر ایک مرتبہ پھر اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق کیس کے تفتیشی افسر ظفر قریشی کی بحالی سے متعلق کوئی جواب نہ دے سکے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ظفر قریشی کو وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکریٹری نے معطل کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کو ڈپٹی سیکریٹری کس طرح معطل کر سکتا ہے۔؟؟ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مجاذ اتھارٹی کے حکم پر ڈپٹی سیکریٹری نے ظفر قریشی کو ان کی معطلی سے آگاہ کیا۔ جس پر عدالت نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو ظفر قریشی کی معطلی کے تمام ریکارڈ سمیت عدالت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو خفیہ ایجنسی ظفر قریشی اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کر رہی ہے اس کے سربراہ کو بھی طلب کریں گے۔ قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو ایک موقع اور دیتے ہیں، بصورت دیگر جج سے انکوائری کرائیں گے اور دس دن کے اندر سب کچھ سامنے آجائے گا۔
جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ یہ تاثر آرہا ہے کہ کرپشن کو تحفظ دیا جا رہا ہے، عدالتی احکامات کی اس طرح نافرمانی کی گئی تو انارکی پھیلے گی۔ عدالت کے حکم پر سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے ظفر قریشی کی معطلی سے متعلق ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا، عدالت نے ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جو کچھ ہوا قانونی اختیار کے بغیر ہوا۔ ہم چاہتے ہیں کہ قوم کی دولت واپس آئے۔ بعد میں کیس کی مزید سماعت اٹھارہ جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 85175
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش