0
Sunday 22 Mar 2020 19:00
کاروبار زندگی معطل، تبلیغی جماعت کے افراد میں کرونا کی تصدیق، مساجد سیل

کورونا اپڈیٹس، ملک میں مریضوں کی تعداد 657، دنیا میں 13556 ہلاکتیں

ملک کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ، پنجاب بلوچستان میں فوج طلب
کورونا اپڈیٹس، ملک میں مریضوں کی تعداد 657، دنیا میں 13556 ہلاکتیں
اسلام ٹائمز۔ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن اور دیگر حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کاروبار زندگی معطل ہو گیا ہے اور عوام کی اکثریت گھروں تک محدود ہوکر رہ گئی۔ سرکاری احکامات پر عمل درآمد کے لیے کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں مارکیٹیں بند ہیں اور تفریحی و تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔ تمام شہروں میں چھوٹے بڑے بازار، شاپنگ مالز، تفریحی گاہیں اور پارکس بند ہیں جبکہ ساحلی مقامات جانے پر پابندی ہے۔ احتیاطی اقدامات کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہے جس کے باعث سڑکوں سے ٹریفک مکمل غائب ہے اور شاہراہوں پر سناٹے کا راج ہے جس کے نتیجے میں شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ مجبوری کی حالت میں گھر سے باہر نکلنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ کام پر نہیں جائیں گے تو گھر کے چولھے ٹھنڈے ہوجائیں گے۔ سول حکام کی جانب سے لاک ڈاوٴن کی خلاف ورزی کرنے پر متعدد دکانیں اور ہوٹل بھی سیل کردیے گئے ہیں، تاہم صرف کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز کھلے ہیں۔ کوٹلی ستیاں میں دفعہ 144کے نفاذ کی خلاف ورزی کر نے پر شادی کی تقریب میں چھاپہ مار کر دولہا کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا۔ متحدہ علماء بورڈ نے عوام سے شب معراج کے موقع پر انفرادی عبادات کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ اس وبا سے نجات کیلئے استغفار ، درود شریف ، آیت کریمہ کا ورد کریں، جبکہ گھروں میں قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر و اذکار کا اہتمام کیا جائے۔

اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں واقع دو مساجد کے اندر تبلیغی جماعت کے مختلف افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد مساجد کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ تبلیغی جماعت کے افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں سے ان کی رپورٹس آنے کے بعد انہیں آئسولیشن یا گھر بھیجنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ اور ضلعی عدالتوں میں سول مقدمات کی سماعت تاحکم ثانی معطل کردی اور اب صرف فوجداری مقدمات اور ضمانتوں کی درخواستیں ہی سنی جائینگی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ریلوے اسٹیشنوں، اسپتالوں اور بس اڈوں پر میونسپل عملے کی جانب سے اسپرے بھی کیا جارہا ہے۔ سندھ میں لاک ڈاؤن کی تیاری مکمل ہے جس کا اطلاق آج رات 12 بجے سے 14 روز کے لئے کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ آج اس بندش کی تفصیلات سےآگاہ کرینگے۔ کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر کل 23 مارچ کو ایوان صدر اور گورنرز ہاوٴسز میں یوم پاکستان کے موقع پر قومی اعزازات کی تقریب منسوخ کردی گئی ہے۔ یہ تقریب صورتحال بہتر ہونے پر منعقد کی جائے گی۔ ادھر بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک افغان سرحد آج 21ویں روز بھی بند ہے اور باب دوستی سے ہر طرح کی دو طرفہ آمدو رفت معطل ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں دفعہ144کانفاذ ہے اور شہر کی سڑکیں اور مارکیٹیں ویران ہیں۔ بلوچستان اور پنجاب حکومت نے پاک فوج کی مدد طلب کر لی ہے اور آرٹیکل 245کے تحت پاک فوج کو سول اختیارات دینے کیلئے خط لکھ دیا ہے۔

ملک بھر میں کورونا وائرس کے 17 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 657 ہو گئی ہے جب کہ سندھ بھر میں یہ تعداد 292 تک جا پہنچی۔ قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 17 نئے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد یہ تعداد 657 ہو گئی ہے۔ سندھ میں صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں متاثرین کی تعداد 292 ہو چکی ہے۔ 638 مریض ملک کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور 5 افراد زندگی کی جنگ جیت کر گھروں کو لوٹ گئے ہیں۔ پنجاب میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 152، خیبر پختون خوا میں 31، بلوچستان میں 104، گلگت بلتستان میں 55 اور اسلام آباد میں 10 ہو گئی ہے۔ آزاد کشمیر میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔ قومی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 14 ہزار 439 افراد کی ملک کے داخلی راستوں پر اسکریننگ کی گئی جس کے دوران کورونا وائرس کے 202 مشتبہ مریض رپورٹ ہوئے۔ 

دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 14 ہزار سے زائد ہو گئی جبکہ مہلک وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 95 ہزار 800 سے زائد ہے۔ اس وقت اٹلی کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ اٹلی میں مزید 793 افراد کی ہلاکت کے بعد کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد 4 ہزار 800 سے زیادہ ہو گئی۔ اٹلی میں 53 ہزار 500 سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ چین میں اب کورونا کی مریضوں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے تاہم 6 افراد کی ہلاکت کے بعد چین میں اموات کی تعداد 3 ہزار 261 تک پہنچ گئی۔ چین میں مزید 46 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہزار 54 ہو گئی تاہم کورونا سے 72 ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اسپین میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اسپین میں 285 افراد کی ہلاکت کے بعد اموات کی تعداد ایک ہزار 300 سے بڑھ گئی۔ اسپین میں کورونا سے متاثر 2 ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ امریکہ بھی اس وقت کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک فہرست میں تیزی سے اوپر آ رہا ہے امریکہ میں مزید 84 افراد کی ہلاکت کے بعد اموات کی تعداد 340 تک پہنچ گئی جبکہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں سے اب تک صرف 176 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ امریکہ میں مزید 7 ہزار 303 افراد میں کوورنا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 26 ہزار 600 سے زائد ہو گئی۔ ایران میں کورونا وائرس سے مزید 123 افراد جاں بحق ہو گئے۔ برطانیہ میں بھی کورونا وائرس سے مزید 56 افراد ہلاک ہو گئے، برطانیہ میں اموات کی تعداد 233 تک پہنچ گئی۔

کورونا سے پیدا ہونے والی مشکل صورتحال کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے ملک میں لاک ڈاؤن نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ احتیاط اور خود کو گھروں تک محدود کرنا ہی کورونا وائرس سے بچنے کا حل ہے، لوگ جتنا ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں گے اتنا اس وائرس سے بچا جا سکے گا۔ قوم سے اہم خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام احتیاط کریں اور گھروں میں رہیں۔ لاک ڈاؤم کیا تو 25 فیصد لوگوں کا دو وقت کا کھانا نہیں ملے گا۔ پاکستان میں چین یا اٹلی جیسے حالات ہوتے تو فورا لاک ڈاوَن کر دیتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگ احتیاط نہیں کریں گے تو یہ ان لوگوں پر بڑا ظلم ہوگا جو کورونا وائرس کے اعلاج کے لیے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں، لیکن رش ہونے کی وجہ سے انہیں بروقت اعلاج پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں بحث چل رہی ہے کہ ملک کو لاک ڈاوَن کردینا چاہیے۔ لاک ڈاوَن کا مطلب ہے ملک میں کرفیو نافذ کردینا۔ کرفیو کا مقصد ہے کہ لوگوں کو گھروں میں بند کر کے پولیس اور فوج کا پہرہ دینا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 25 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ کیا ہمارے پاس اتنی گنجائش ہے کہ ان کو 2 ہفتے تک کھانا پہنچا سکیں؟ پورا لاک ڈاوَن سے پہلے 25 فیصد لوگوں کا سوچنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ شاپنگ مالز، مارکیٹیں، اسکولز اور یونیورسٹیز بند کردی ہیں۔ عوام کی ذمہ داری ہے احتیاط کریں۔ قوم کا مشکل وقت میں پتہ چلتا ہے۔ ساری قوم نے متحد ہوکر مشکل کا مقابلہ کرنا ہے۔ لاک ڈاوَن کے مزید اثرات ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھانسی، نزلہ اور زکام والے افراد خود آئیسولیشن میں رہیں۔ چین کی طرح ہم بھی مشکل وقت سے نکل جائیں گے۔ قوم سمجھداری کا مظاہرہ کے اور گھروں سے نہ نکلے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس وافر مقدار میں اشیائے خورونوش ہیں۔ عوام پریشان نہ ہوں اور ذخیرہ اندوزی نہ کریں۔ کورونا سے زیادہ نقصان افراتفری سے ہے۔احتیاط نہ کی تو پوری قوم کو نقصان ہوگا۔ میڈیا کا اس وقت اہم کردار ہے، افراتفری نہ پھیلنے دے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج رات بارہ بجے سے کراچی سمیت سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔  وزیراعلیٰ سندھ نے 15 روز کے لئے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام دفاتر اور اجتماع گاہیں بند ہوں گی، لوگوں کو بلاضرورت گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، قانون نافذ کرنے والے ادارے ضرورت کے تحت باہر نکلنے والوں کو اجازت دیں گے، ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور کے ساتھ صرف ایک شخص سفر کر سکے گا۔ مراد علی شاہ نے حکم دیا کہ اگر کوئی شخص کسی کام سے نکلے گا تو وہ اپنے پاس قومی شناختی کارڈ رکھے، کوئی شخص بیمار ہے تو اس کو اسپتال منتقل کیا جاسکتا ہے، اسپتال جانے کے لیے 3 افراد یعنی مریض، ڈرائیور اور تیماردار جاسکتا ہے، احتیاطی تدابیر کے ساتھ ضروری سروسز اور کھانے پینے کی چیزوں کی سپلائی جاری رہے گی، ہم مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کو روکیں گے، جب ہم سختی کریں گے تو مسئلے مسائل ہوں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں اور مخیر حضرات کے ساتھ مل کر غریبوں کے گھر تک راشن پہنچائے گی یا نقد پیسے دے گی، یہ مہینہ سب کے لئے مشکل ہوگا، خاص طور پر دیہاڑی دار کے لئے، ہم سب غریبوں کا خیال رکھیں، کرائے داروں کے لئے مالکان سے درخواست کرتا ہوں کہ اُن کا کرایہ ایک مہینے کے لیے مؤخر کریں، بجلی، پانی اور گیس کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی علاقے میں لوڈ شیڈنگ نہ کریں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجلی اور گیس کمپنیوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن صارفین کا بجلی کا بل 5000 روپے اور جن کا گیس کا بل 2000 روپے تک ہے اُن سے اس مہینے کا بل نہ لیں، یہ بلز اگلے 10 مہینوں میں تھوڑا تھوڑا کرکے لیں، افواہوں سے بچنے کے لئے سندھ حکومت کا ایک فیس بک پیج اور ٹوئیٹر اکاؤنٹ ہوگا جہاں سے سندھ حکومت کی تمام ہدایات ملیں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر عوام نے ساتھ نہیں دیا تو ہماری پوری محنت رائیگاں جائے گی، ہم لاک ڈاؤن کے دوران اپنی طبی سہولیات کو بہتر کریں گے، مخیر حضرات غریبوں کی امداد کے لئے آگے آئیں، میں وفاقی حکومت کا شکر گزار ہوں جو میری بھرپور مدد کررہی ہے، میں تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کا بھی شُکر گزار ہوں کہ وہ تعاون کررہے ہیں۔

 کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سندھ کے بعد پنجاب اور بلوچستان کی حکومتوں نے بھی وفاق سے فوج طلب کرنے کے لیے درخواست کر دی ہے۔ بلوچستان حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو سول اختیارات دینے کے لیے خط لکھ دیا، بلوچستان حکومت کے مطابق پاک فوج کو آرٹیکل 245 کے اختیارات دیے جائیں گے اور صوبے بھر میں ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کو سول اختیارات حاصل ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی آرٹیکل 245 کے تحت صوبے میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب نے چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ گزشتہ روز سندھ حکومت نے بھی کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وفاق سے صوبے میں فوج تعینات کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے وفاقی وزارت داخلہ کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول ایڈمنسٹریشن کی مدد کے لیے افواج پاکستان کو تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 851949
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش