0
Friday 15 Jul 2011 20:18

امریکی امداد کی بندش جنگ میں شامل ہونے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، امن کے قیام کیلئے ملک سے جہالت کا خاتمہ ضروری ہے، علماء کرام

امریکی امداد کی بندش جنگ میں شامل ہونے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، امن کے قیام کیلئے ملک سے جہالت کا خاتمہ ضروری ہے، علماء کرام

لاہور:اسلام ٹائمز۔ لاہور کی مختلف مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ کراچی میں چار دن سے جاری دہشت گردی میں 100 سے زائد افراد نشانہ بن چکے ہیں، معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کاروبار ٹھپ ہونے کی وجہ سے جو لوگ دہشت گردی سے بچ گئے وہ بھوک و افلاس سے جاں بر نہ ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس دہشت گردوں اور شرپسندوں کو گرفتار کرنے کے بجائے ایک طرف کھڑے ہو کر تماشا دیکھ رہی ہیں جس کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس بڑھ رہا ہے، وزیر داخلہ رحمان ملک کا یہ دعویٰ کہ وہ جانتے ہیں کہ دہشت گردی کی پلاننگ کہاں تیار ہوئی، دہشت گردوں کو گرفتار نہ کرنا مضحکہ خیز ہے۔ جس پر وفاقی وزیر داخلہ کو مستعفی ہو جانا چاہیے، کراچی میں قتل عام پر خاموش تماشائی نہیں بنیں گے، ہر فورم پر اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی جائے گی۔ 
علمائے کرام نے چیف جسٹس سے کراچی کے حالات پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹارگٹ کلرز کو بعض کالی بھیڑیں وی آئی پی پروٹوکول دے رہے ہیں، جو ملک سے دشمنی کے مترادف ہے۔ علماء نے کہا کہ جب تک حکمران آئی ایم ایف، ورلڈ بنک اور امداد کو مسترد نہیں کرتے، ملک میں حقیقی معنوں میں خوشحالی و استحکام نہیں آسکتا۔ امداد کے ساتھ ڈکٹیشن بھی دی جاتی ہے جو کہ 18 کروڑ غیور عوام کو کسی صورت بھی قبول نہیں۔ دہشت گردی کی نام نہاد جنگ میں سب سے زیادہ نقصان برداشت کرنے کے باوجود ہمارے اداروں پر شک کیا جاتا ہے۔ 2 مئی کا واقعہ اس ضمن میں واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور عسکری حکام کو سمجھنا چاہئے کہ عوام کیا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی پالیسی جو کہ عوامی امنگوں کی ترجمان نہ ہو کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ کو اس خطے سے نکلنے کا گرین سگنل دیا جائے اور تمام ناراض افراد کو میز پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے۔ امریکی دوستی پاکستان کے لئے تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ اس جنگ سے باہر نکلنا ہو گا۔ علماء کرام نے کہا کہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ سے علیحدگی میں ہی ملک و قوم کی بہتری ہے۔ یہود و ہنود کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ امریکی امداد کی بندش جنگ میں شامل ہونے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوریت کا خوشنما نعرہ اپنی افادیت کھوچکا ہے۔ ملکی استحکام، عزت وقار اور سلامتی کے لئے سول سوسائٹی اور میڈیا اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ اگر سیاسی جماعتیں دہشتگردوں کی پشت پناہی ختم کر دیں، تو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی مفادات کی خاطر سیاست کرنے والے ملک و قوم کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی پالیسیوں نے ملکی معیشت کا پہیہ جام کر دیا ہے۔ لوڈشیڈنگ سے ہزاروں صنعتیں بند ہو گئیں ہیں جس سے لاکھوں مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔
دریں اثناء بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد خطبہ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن کے قیام کیلئے ہمیں ملک سے جہالت کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ دینی جماعتیں اگر سنجیدگی اور مثبت طریقے سے عملی اقدامات کا آغاز کر دیں تو معاشرے سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کے فروغ کو اپنی اولین ترجیح بنا لے تو شعور بیدار ہو گا اور دہشت گردی کا ناسور خودبخود دفن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواندگی کا تناسب بڑھانے کیلئے ملک میں تعلیمی انقلاب لانے کا تہیہ کر لیا جائے تو اس کے دیگر مثبت اثرات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ممکن ہے۔

خبر کا کوڈ : 85196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش