QR CodeQR Code

حکومت کورونا سے متعلق روابط کو تلاش کرنے کے لیے سی ڈی آر طریقے کا استعمال کررہی ہے، فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا پنجاب

24 Mar 2020 11:57

ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ تانیہ ایدروس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت صحت کی معاونت کے لیے خطرات کا سامنا کرنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کی نشاندہی کرنے کے لیے ہم ٹیلی کام سہولیات فراہم کرنے والوں اور پی ٹی اے کی مدد سے تمام ممکنہ اقسام کے ڈیٹا ذرائع کا استعمال کررہے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ ملک میں متعدد افراد کو کورونا الرٹ نامی ایسے ٹیکسٹ میسیجز موصول ہوئے جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کا رابطہ کسی کورونا سے متاثر شخص سے ہوا ہے اور ساتھ ہی ضروری احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ میسیج الرٹ میں لکھا گیا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ آپ گزشتہ 14 روز کے دوران شاید کورونا وائرس کے مصدقہ کیس کے رابطے میں آئے ہیں، اس لیے آپ سے درخواست کی جارہی ہے کہ از خود قرنطینہ کر کے ضروری احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ اس کے ساتھ پیغام میں عوام کو بخار، کھانسی، سانس لینے میں تکلیف اور جسم درد کی صورت میں علاج کی قریبی سہولت پر جانے کی ہدایت بھی کی گئی۔ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کے حکام نے اس بات کی تصدیق کردی کہ میسیج حقیقی ہیں اور صرف ان منتخب افراد کو ارسال کیے جارہے ہیں جن کی متعلقہ حکام نے اسکریننگ کر کے نشاندہی کی۔

پی ٹی اے کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزارت صحت کی درخواست پر ان افراد کو ایس ایم ایس الرٹ بھیجے جارہے ہیں جو سفر کے دوران اور دیگر مقامات پر ممکنہ طور پر کورونا سے متاثرہ افراد سے رابطے میں آئے ہوں۔ مذکورہ انیشی ایٹو حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کی جانب سے کیا جارہا ہے جو موبائل فون ٹریکنگ نظام پر انحصار کرتا ہے۔ یہ نظام کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی گزشتہ 14 دنوں کے دوران لوکیشنز کی شناخت کر کے کام کرتا ہے۔ جب ایک فون کے مالک کی کووِڈ19 سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوتی ہے تو حکام اس کی حالیہ نقل و حرکت ریکارڈ کر کے اس کے رابطے میں آنے والے دیگر فونز کے مالکان کو وائرس کے خطرے سے مطلع کرتے ہیں اور خودساختہ تنہائی کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس ضمن میں ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ تانیہ ایدروس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت صحت کی معاونت کے لیے خطرات کا سامنا کرنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کی نشاندہی کرنے کے لیے ہم ٹیلی کام سہولیات فراہم کرنے والوں اور پی ٹی اے کی مدد سے تمام ممکنہ اقسام کے ڈیٹا ذرائع کا استعمال کررہے ہیں۔

حکومت کی جانب سے کسی وضاحت کی غیر موجودگی میں مختلف خدشات دور نہیں ہوسکے مثلاً خطرہ کا شکار فرد کو منتخب کرنے کا طریقہ کار کیا ہے۔ متعدد صارفین کے مطابق ایک ہی گھر میں رہنے کے باوجود خاندان کے صرف ایک شخص کو اس قسم کا الرٹ موصول ہوا جبکہ حقوق کے لیے کام کرنے والے حیران ہیں کہ یہ ڈیٹا کہاں محفوٖظ ہوگا۔ تانیہ ایدروس نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ افراد کی نشاندہی کے لیے کونسا عوامی ڈیٹا استعمال کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم جو کچھ کررہے ہیں وائرس کی روک تھام کے لیے کررہے ہیں اور ان الرٹ کا مقصد افراتفری پھیلانا نہیں بلکہ احتیاطی تدابیر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ واضح رہے کہ موبائل فون کی لوکیشن متعدد طریقوں سے ریکارڈ کی جاسکتی ہے مثلاً موبائل سم کمپنیاں کس ٹاور سے کونسا فون کب کنیکٹ ہوا اس معلومات کی بنیاد پر سیل سائٹ لوکیشن انفارمیشن(سی ایس ایل آئی) کا استعمال کرتے ہوئے لوکیشن کا ڈیٹا فراہم کرسکتی ہیں۔ جب کوئی موبائل فون ٹاورز کےدرمیان سفر کرتا ہے تو نیٹ ورک کال ڈیٹیل ریکارڈز (سی ڈی آر ایس) کی شکل میں مختلف چیزیں مثلاً کالز، ایس ایم ایس اور ڈیٹا کا استعمال کے ساتھ ساتھ وقت اور جگہ بھی ریکارڈ کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ حکومت روابط کو تلاش کرنے کے لیے سی ڈی آر طریقے کا استعمال کررہی ہے۔ پاکستان واحد ملک نہیں جو کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کررہا ہے۔ سنگاپور نے موبائل فون کے لیے رابطے تلاش کرنے کی ایک ایپلیکشن متعارف کروائی تا کہ حکام کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملاقات کرنے والے افراد کی نشاندہی کرسکیں۔ دوسری جانب تائیون نے الیکٹرونک فینس یا برقی باڑ کہلائی جانے والی سہولت ایکٹیویٹ کی ہے جو اگر کوئی ایسا شخص جسے قرنطینہ میں ہونا چاہیئے اور وہ گھر سے نکل جائے تو اس کا موبائل فون ڈیٹا ٹریک کر کے حکام کو الرٹ کر دیتی ہے۔


خبر کا کوڈ: 852261

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/852261/حکومت-کورونا-سے-متعلق-روابط-کو-تلاش-کرنے-کے-لیے-سی-ڈی-ا-ر-طریقے-کا-استعمال-کررہی-ہے-فوکل-پرسن-برائے-ڈیجیٹل-میڈیا-پنجاب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org