0
Tuesday 24 Mar 2020 14:31

لاہور ہائیکورٹ نے ایران اور یورپی ممالک میں موجود پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرلیں

لاہور ہائیکورٹ نے ایران اور یورپی ممالک میں موجود پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرلیں
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے ایران سے واپس آنے اور وہاں موجود پاکستانیوں، یورپ امریکہ میں وزٹ ویزہ  پر جانیوالے پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے نجی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے، ڈیلی ویجز اور دیہاڑی دار افراد کو رقم کی تقسیم سے متعلق اقدامات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بنچ نے سماعت کی۔ عدالت کے روبرو قائم مقام ایڈوکیٹ جنرل  محمد شان گل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ، سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان، سیکرٹری سیپشلائزڈ ہیلتھ کیئر نبیل احمد اعوان، آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد بیگ سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ عدالت نے کرونا کی روک تھام کیلئے بروقت انتظامات نہ کرنے کیخلاف اور قیدیوں کی شخصی ضمانت پر رہائی کیلئے دائر درخواستیں مسترد کر دیں۔
 
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ مستند ڈیٹا کی بجائے میڈیا کی خبروں کوبنیاد کیوں بنایا گیا، ادارے اپنا کام کر رہے ہیں، ملک ایمرجنسی میں ہے،  بے بنیاد درخواستیں دائر نہ کی جائیں۔ فاضل جج نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ کیا کرنا ہے۔ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملک میں اس وقت ہیلتھ ایمرجنسی لاگو ہے، ہیلتھ پالیسی میں ہیلتھ ایمرجنسی کا ذکر ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تقریباً چھ ہزار پاکستانی ابھی تک ایران میں موجود ہیں، تفتان، چمن اور خیبر پختونخوا میں قرنطینہ سینٹر بنا دئیے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ تمام ایمرجنسی اقدامات کو قانونی تحفظ دیا جائے، اگر زکوٰۃ ابھی کاٹی جا سکتی ہے تو اس حوالے سے بھی تفصیلات پیش کی جائیں۔
 
عدالت نے خدمت خلق کے تحت راشن بانٹنے والے مخیر حضرات کی فہرست مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے نجی شعبے سے مل کر کرونا کے سستے ٹیسٹ یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے نجی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے، ڈیلی ویجز اور دیہاڑی دار افراد کو رقم کی تقسیم سے متعلق اقدامات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے کہا کہ چھوٹے گاوں، تحصیلوں میں رہنے والوں کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ایران سے واپس آنیوالوں کو وہیں روکنے کی بجائے ملک بھر میں جانے دیا گیا جس سے کرونا پھیل گیا، کیا ایران میں موجود ہماری ایمبیسی کے پاس ان پاکستانیوں کا ڈیٹا موجود نہیں، کیا وفاقی حکومت نے کوئی کام کرنا بھی ہے یا صرف زبانی جمع خرچ کرنا ہے، اگر بین الاقوامی فلائٹس بند ہیں تو قطرسے خصوصی پرواز کو کیسے آنے کی اجازت دی گئی، اگر قطر والے پاکستان آ سکتے ہیں تو لندن، امریکہ اور دیگر پاکستانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں رکھا گیا ہے، حکومت اپنی بنائی پالیسی پر دوہرا معیار کیسے اپنا سکتی ہے۔
 
سیکرٹری صحت کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان اور سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نیبل اعوان نے عدالت کو کورونا وائرس سے بچاو کیلئے کئے اقدامات بارے  آگاہ کیا۔ سیکرٹریز ہیلتھ نے بتایا کہ ہر ڈویژن کی سطح پر ایک ایک ڈائیگناسٹک سینٹر لیبارٹری بنا دی جائیں گی، لاہور میں سرکاری ہسپتالوں میں 430 اور نجی شعبے کے 452 وینٹی لیٹر موجود ہیں، آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد بیگ نے منشیات کے مقدمے میں ائیرپورٹ سے پکڑے گئے کیمپ  جیل میں موجود ایک قیدی میں کرونا وائرس کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ قیدی کو آئسولیشن میں رکھ دیا گیا ہے، اس قیدی کیساتھ 490 قیدی تھے، جن کو آئسو لیشن میں رکھا گیا ہے، پنجاب کی جیلوں میں 692 خواتین قیدی موجود ہیں، ضمانت پر رہائی پانیوالے قیدیوں کی سکریننگ کی جا رہی ہے۔ عدالت نے مزید سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 852282
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش