1
Wednesday 25 Mar 2020 16:17
یمن جنگ چھٹے سال میں داخل

یمن پر مسلط کردہ جنگ کا تباہی و بربادی کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں، ایران

امریکہ یمن سے بھی ذلیل ہو کر نکلے گا
یمن پر مسلط کردہ جنگ کا تباہی و بربادی کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں، ایران
اسلام ٹائمز۔ جارح سعودی اتحاد کی طرف سے یمن پر مسلط کردہ جنگ کے چھٹے سال میں داخل ہو جانے پر ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے اس جنگ کی مذمت اور فوری جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی بیان جاری کیا گیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جارح سعودی اتحاد کی طرف سے یمن پر مسلط کردہ جنگ کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ حماقت پر مبنی یہ تباہ کن جنگ ایک ایسے حال میں چھٹے سال کے اندر داخل ہو رہی ہے جب گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بیگناہ و مظلوم یمنی عوام کے قتل عام اور یمنی انفراسٹکچر کی تباہی کے علاوہ اس جنگ کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا جبکہ اس جنگ نے یمن کو ایک تباہ حال ملک میں تبدیل کر کے یمنی عوام کی روزمرہ زندگی کو معطل کر کے رکھ دیا ہے۔

یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ کے چھٹے سال میں داخل ہو جانے پر تہران سے جاری ہونے والے ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق یمن کی 80 فیصد آبادی یعنی تقریبا 2 کروڑ 50 لاکھ یمنی عوام جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو انسانی بنیادوں پر فوری امداد کی ضرورت ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جارح قوتوں کی طرف سے تمام بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے اس انسانی المیہ کو ایک ایسے حال میں یمن کے اندر رقم کیا جا رہا ہے جب بین الاقوامی برادری نے اس حوالے سے مکمل چپ سادھ رکھی ہے جو انتہائی افسوسناک امر ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے اس بیان میں مظلوم یمنی عوام پر عائد اقتصادی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ کی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی استبدادی قوتوں کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں نے یمن کی خراب صورتحال کو انسانی تاریخ کے سب سے بڑے انسانی المیے میں تبدیل کر دیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ علاوہ ازیں بین الاقوامی برادری نے یمن پر امریکہ کی طرف سے ہونے والی جارحیت پر بھی خاموشی اختیار رکھی ہے جبکہ امریکہ نے نہ صرف اس ظالمانہ جنگ کو روکنے کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ وہ جارح سعودی اتحاد کو مزید اسلحہ اور انٹیلیجنس امداد بھی فراہم کر رہا ہے جو اُس کے اِس جرم میں برابر کے شریک ہونے کا ثبوت ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے ہر خطے میں امریکی موجودگی نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ صرف اور صرف دوسرے ممالک کے اندر ناامنی پھیلانے اور ان کی ملکی دولت کو لوٹنے کی خاطر وہاں اپنی موجودگی پیدا کرتا ہے اور اب وہ یمن میں اپنے قدم جمانے کی کوشش میں ہے جبکہ امریکہ کو بالآخر یمن سے بھی ذلیل ہو کر نکلنا پڑے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں یمنی بحران کے حل کے لئے ایران کی طرف سے پیش کئے گئے 4 نکات پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس جنگ کی ابتداء میں ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اس بات پر تاکید کی گئی تھی کہ یمن کے مسئلے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں جبکہ اس مسئلے کے حل کے لئے ایران نے فوری طور پر جنگ بندی، یمن میں انسانی امداد کی ترسیل اور ظالمانہ محاصرے کے فوری خاتمے، تمام یمنیوں کے درمیان مذاکرات کا انعقاد اور پورے یمن کی نمائندگی کرنے والی واحد قومی حکومت کی تشکیل پر مبنی اپنے 4 نکات پیش کئے تھے جو اب بھی یمنی بحران کے حل کے لئے کارساز ہیں۔ اس بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے جامع موقف کی بناء پر یمنی سرزمین کی سالمیت کی حمایت کرتے ہوئے اسٹالکہام امن معاہدے جیسے ایک سیاسی راہ حل پر تاکید کرتا ہے جسے یمن کی تمام سرزمین پر لاگو کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 852518
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش