0
Thursday 26 Mar 2020 12:00

ضرورت پڑی تو کم آمدنی والے گھرانوں سے بجلی کے بل 9 ماہ میں وصول کرینگے، ندیم بابر

ضرورت پڑی تو کم آمدنی والے گھرانوں سے بجلی کے بل 9 ماہ میں وصول کرینگے، ندیم بابر
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے بعض صوبوں میں لاک ڈاؤن کی صورتحال کی وجہ سے بلا تعطل ترسیل کے لیے گیس، آئل اور متعلقہ اداروں کے آپریشنز کو ’ضروری خدمات‘ قرار دے دیا۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر 15 روپے کمی کے اعلان کے بعد مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریٹیلرز نے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں کمی سے انکار کردیا۔ پیٹرولیم کے معاون ندیم بابر نے بتایا کہ تیل و گیس کے کچھ شعبوں کے آپریشنز بشمول ایل این جی پورٹ ہینڈلنگ صوبائی لاک ڈاؤن کی وجہ سے دباؤ میں آئیں اور صورتحال کو کم کرنے کے لیے خصوصی مداخلت کرنا پڑی۔ اس کے علاوہ پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیل اور گیس کی فراہمی ضروری خدمات میں شامل ہوگئیں ہیں لہذا پاکستان میں این اینڈ پی کمپنیاں، ان کے ذیلی ٹھیکیداروں، عملے، سازوسامان اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو لازمی قرار دے دیا۔
 
لہذا اس ضمن میں تمام صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ سے کہا گیا کہ وہ بہترین قومی مفاد میں تیل اور گیس کمپنیوں بشمول آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی ، پاکستان پیٹرولیم، یونائٹڈ توانائی، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، اینی، ایم او ایل گروپ، ماری پٹرولیم، کویت غیر ملکی پیٹرولیم ایکسپلوریشن کمپنی، پولش آئل اینڈ گیس، او پی ایل، اورینٹ پیٹرولیم اور پاکستان آئل فیلڈز کو بلا تعطل ترسیل میں تعاون کریں۔ ایک نیوز کانفرنس میں سوال کے جواب میں پیٹرولیم کے معاون ندیم بابر نے بتایا کہ او ایم سی پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر لطف اندوز ہوتے رہے اور حکومت نے ان سے یہ حصص بانٹنے کے لیے کبھی دباؤ نہیں ڈالا اس لیے وہی طریقہ کار جاری رہے گا اب انہیں کچھ انوینٹری نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے یہ رسک پٹرولیم کاروبار کا حصہ ہے کیونکہ او ایم سی کو کچھ دنوں تک اسٹاک برقرار رکھنے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کی جانچ کرے گی کہ اگر ان کو تبادلے کی شرح میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ شیڈول سے ایک ہفتہ قبل قیمت میں کٹوتی ہوتی ہے اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے معاملہ پیش کیا جائے گا۔

ندیم بابر نے کہا کہ او ایم سی نے انوینٹری نقصانات کو کم کرنے کے لیے ماہانہ کی بجائے 15 یا ہفتہ وار قیمتوں پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں معمولی تبدیلیاں نہیں کرے گی بلکہ ایک مہینے میں مکمل طریقہ کار پر غور کرے گی اور اگر مستقبل قریب میں بین الاقوامی شرح قیمت میں غیرمعمولی اتار چڑھاؤ نہیں ہوا تو قیمتوں کا تعین کرنے کی حکمت عملی کے ایک پیکیج کو ای سی سی میں پیش کیا جائےگا۔ ایک سوال کے جواب میں پیٹرولیم کے معاون ندیم بابر نے کہا کہ بجلی کے بل کی قسطوں پر تاخیر سے ادائیگی کرنے والے سرچارج نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس سے آئندہ 3 مہینوں میں صورتحال مایوس کن رہی تو کم آمدنی والے گھرانوں سےبجلی کے بل 9 ماہ میں مکمل ادائیگی وصول کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے عملے کی عدم دستیابی سے ایل این جی ٹرمینل کے آپریشنز متاثر ہور ہے ہیں جس کے باعث وفاقی حکومت کو اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار جاری کرنا پڑا۔
خبر کا کوڈ : 852692
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش