0
Wednesday 22 Jul 2009 12:08

لوڈ شیڈنگ،پنجاب بھر میں ہڑتال،مظاہرے،ہنگامے واپڈا دفاتر،ٹرین نذر آتش،لاٹھی چارج،جھڑپیں،بیسیوں زخمی و گرفتار

لوڈ شیڈنگ،پنجاب بھر میں ہڑتال،مظاہرے،ہنگامے واپڈا دفاتر،ٹرین نذر آتش،لاٹھی چارج،جھڑپیں،بیسیوں زخمی و گرفتار
لاہور،کراچی،پشاور،اسلام آباد،راولپنڈی،جھنگ،فیصل آباد،سرگودھا،گوجرانوالہ : آل پاکستان انجمن تاجران،ٹریڈرز ایسوسی ایشن پاکستان،قومی تاجر اتحاد،مختلف اضلاع کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی اپیل پر بجلی کی طویل اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ،مہنگائی و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں زبردست اضافہ،معاشی و اقتصادی بحران کے خلاف صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں تاجروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اور سراپا احتجاج بنے رہے ۔ اس سلسلے میں چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی جلوس نکالے گئے ، مشتعل مظاہرین نے واپڈا اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی ،کئی مقامات پر واپڈا دفاتر پر حملے کئے ، توڑ پھوڑ کی ، ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کی گئیں جبکہ جھنگ میں مظاہرین نے ٹرین کو آگ لگا دی ۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے لاٹھی چارج کر کے درجنوں کو گرفتار کرلیا ، ہنگاموں اور جھڑپوں میں 50سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔ ادھر کراچی ، پشاور اور اسلام آباد میں یھی تاجروں ، شہریوں اور ٹرانسپورٹروں نے ہڑتال اور احتجاج کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جھنگ میں انجمن تاجران کی اپیل پر شہر میں لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے خلاف مکمل شٹرڈاؤن رہا۔ مظاہرین نے کئی نجی بنک، دکانیں، پٹرول پمپ، ضلع کچہری میں وکلاء کے چیمبرز، بار روم اور عدالتوں میں توڑ پھوڑ کی بلکہ فیکسو کمپلیکس، ریلوے اسٹیشن جھنگ صدر کے کمپیوٹرز، ریکارڈ، فرنیچر اور ساندل بار ایکسپریس کی چار بوگیوں اور ڈی ایس پی سٹی و ایس ایچ او تھانہ مسن کی گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ فیکسو کمپلیکس غلہ منڈی جھنگ صدر کے سامنے آئی جی پنجاب پولیس کی رہائش گاہ پر پتھراؤ بھی کیا۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے قائممقام صدر شہباز گجر ایڈووکیٹ نے مطالبہ کیا کہ مظاہرین کو روکنے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرنے پر ڈی سی او اور ڈی پی او جھنگ کی معطلی تک جھنگ ڈسٹرکٹ بار مکمل ہڑتال کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے وکلاء کے چیمبرز میں توڑ پھوڑ کی اور سول جج رضوان کی عدالت میں داخل ہو کر وکلاء اور جج پر ڈنڈے برسائے۔ تقریباً ایک گھنٹے تک مظاہرین کچہری میں توڑ پھوڑ کرتے رہے۔ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین سارا دن ٹولیوں کی شکل میں سڑکوں پر گشت کرتے رہے۔ آئی جی پنجاب کے گھر سمیت مختلف بنکوں، ہوٹلوں، دکانوں، دفاتر، ایم این اے جھنگ کے پٹرول پمپ سمیت دیگر پٹرول پمپ، ریلوے پولیس چوکی اور دیگر نمایاں مقامات پر پتھراؤ کر کے توڑ پھوڑ کرتے رہے جبکہ فیکسو کمپلیکس میں قیمتی کمپیوٹر نٹر، تمام اے سی، ریکارڈ، فرنیچر، ریلوے اسٹیشن جھنگ صدر کا تمام ریکارڈ، کمپیوٹر، فرنیچر اور 139اپ ساندل ایکسپری کی چار بوگیوں کو آگ لگا کر جلا دیا۔ اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشن جھنگ صدر کے قریب پولیس کی دو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ سارا دن توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری رہا۔ چنیوٹ شہر میں انجمن تاجران کی اپیل پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی ۔تمام کاروباری مراکز بند رہے اور ٹریفک سارا دن مکمل جام رہی جبکہ بادشاہی مسجد چنیوٹ سے ہزاروں افراد نے بجلی کی غیر اعلانیہ بندش کے خلاف اجتماعی جلوس نکالا جس کی قیادت حاجی محمد جمیل فخری، حافظ ظہور الحسن اور صادق مجاہد حاجی محمد اشرف خان ،خان سلطان خان،و دیگر تاجران نے کی۔ اسی دوران ہنگامہ آرائی کے واقعات بھی پیش آئے ۔ مظاہرین نے واپڈا آفس پر دھاوا بول دیا دفتروں میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور فرنیچر کو آگ لگا دی اسی دوران پولیس نے جلوس کو منتشر کرنیکے لئے لاٹھی چارج کیا جس پر مظاہرین مشتعل ہو گئے مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے دوران دو پولیس اہلکار اور دو شہری زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں مظاہرین نے جھنگ روڈ پر بھی واپڈا گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بول دیا پولیس مظاہرین کو روکنے کے لئے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ۔ مظاہرین سارا دن مختلف ٹولیوں کی صورت میں گاڑیوں اور دکانوں کے شیشے توڑتے رہے اور لوگوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے ۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر حاجی مقصود بٹ کی اپیل پر پنجاب بھر میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر صوبائی دارالحکومت لاہور کی تمام اہم مارکیٹیں اور کاروباری مراکز مکمل طورپر بند رہے جو مارکیٹیں مکمل طور پر بند رہی ان میں سرکلر روڈ، بادامی باغ، گلشن راوی، بند روڈ، علامہ اقبال ٹاؤن، یتیم خانہ، مال روڈ، ہال روڈ، برانڈرتھ روڈ، لنڈا بازار،اعظم مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ،رنگ محل، لوہاری، انار کلی، شاہدرہ، ملتان روڈ، وحدت روڈ، فیروز پور روڈ، لوئر مال روڈ، میاں میر، دھرمپورہ، اسلام پورہ، اچھرہ، لٹن روڈ ، کوئنز روڈ،عابد مارکیٹ اور مزنگ کی مارکیٹیں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں لبرٹی مارکیٹ، گلبرگ، مین مارکیٹ گلبرگ میں اکثریتی دکانیں بند رہیں تاہم پیپلز پارٹی کے حامی تاجروں نے بعض دکانیں کھلی رکھیں۔ مال روڈ پر بھی اکا دکا دکانیں کھلی تھیں جہاں تاجروں کی متحرک تنظیموں کے درمیان ہلکا پھلکا جھگڑا بھی ہوا۔ تاجروں اور شہریوں نے بعض علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے اور ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کر دی۔ نیو مزنگ سب ڈویژن واپڈا آفس پر شہریوں نے دھاوا بول دیا اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے دفتر کے شیشے توڑ دیئے۔ کراچی شہر میں بارش کے 4 روز بعد بھی متعدد علاقوں میں بجلی تا حال مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی ہے، جس پر شہریوں نے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا، ٹائر جلائے اور کے ای ایس سی کے خلاف نعرے لگائے۔ دوسری جانب بجلی کے بدترین بحران کے خلاف شہر کے مختلف مقامات پر دن بھر شہری سڑکوں پر آکر احتجاج کرتے رہے۔ ادھر پشاور میں لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ۔ شہر کی مختلف شاہراہوں کو بلاک کرتے ہوئے ٹائر جلائے ۔کوہاٹ روڈ کے سینکڑوں رہائشیوں نے مین روڈ کو بلاک کر کے واپڈا اور حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹائر جلا کر زبردست نعرہ بازی کی ۔ مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو نذر آتش جبکہ درجنوں گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے ۔ ادھر بنوں بازار میں بھی مکمل شٹرڈان ہڑتال کی گئی ۔تاجروں نے خبردار کیا ہے کہ لوڈشیڈنگ بند نہ کی گئی تو پیسکو کے دفاتر کا گھیرا کیا جائے گا۔ مذید براں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اسلام آباد اور راولپنڈی میں منگل کو پبلک ٹرانسپورٹ کی ہڑتال رہی جبکہ متعدد کاروباری مراکز بھی بند رہیں ۔ راولپنڈی شہر و چھاؤنی میں مکمل شٹر ڈاؤن اور ضلع راولپنڈی میں مکمل پہیہ جام ہڑتال ہوئی ہڑتال میں ٹرانسپورٹروں کی 20 کے قریب جبکہ راولپنڈی شہر و چھاؤنی کی 250 کے قریب چھوٹی بڑی تاجر تنظیموں نے ہڑتال میں حصہ لیا اس موقع پر جہاں راولپنڈی کے تمام کاروباری و تجارتی مراکز ، مارکیٹس اور بازار مکمل بند رہے وہاں پر راولپنڈی کی مرکزی شاہراہ مری روڈ سمیت اندرون شہر کے تمام روٹوں کے علاوہ بیرون شہر جانے والی تمام ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔ جس سے جہاں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے ملازمت پیشہ افراد اور دیگر عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ حجرہ شاہ مقیم میں انجمن تاجران کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن اور احتجاج کرتے ہوئے شہر کے چوکوں میں ٹائر جلا کر واپڈا کے خلاف نعرے بازی کی اور مظاہرین حجرہ شہر سے کوٹ شوکت سلطان کو جاتے ہوئے ڈویژن لیسکو حجرہ شاہ مقیم کے دفتر کا گھیراؤ کیا۔ مین گیٹ کا تالا توڑ کر ریونیو آفس اور ڈویژن کا فرنیچر توڑ ڈالا ، ریکارڈ کو آگ لگا دی۔ مظاہرین سب ڈویژن حجرہ سٹی کے دفتر پہنچ کر ایس ڈی او کے کمرے کی توڑ پھوڑ کی اور ریکارڈ جلا ڈالا ۔ پولیس نے ہوئی فائرنگ اور لاٹھی چارج کر دیا جس سے مظاہرین منتشر ہونے کی بجائے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا جبکہ کوریج کرتے ہوئے صحافی سمیت دو کانسٹیبل اور مظاہرین میں بھی کئی افراد زخمی ہو گئے بعد میں مظاہرین منتشر ہونے کی بجائے قصور ملتان روڈ پر پہنچ کر ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کر دیا وفاقی وزیر پانی و بجلی اور واپڈا افسران کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف انجمن تاجران سٹی رجسٹرڈ کی اپیل پر پورے فیصل آباد میں خاص کر شہر کے آٹھ بازاروں اور اس سے ملحقہ کاروباری مراکز ،ستیانہ روڈ، جڑانوالہ روڈ، غلام محمد آباد سمن آباد ۔ڈی گراؤنڈ ،کوہ نور شاپنگ سنٹر، مدینہ ٹاؤن، گلبرگ ، جناح کالونی، رضا آباد، ٹمبرمارکیٹ، ڈجکوٹ روڈ اور اس سے ملحقہ آئرن مارکیٹ، منصورآباد، نشاط آباد، گلستان کالونی ،ریلوے روڈکی سرامکس مارکیٹ،سرکلرروڈ اور کوتوالی روڈ کی الیکٹرونکس مارکیٹس،ریکس سٹی کی کمپیوٹر مارکیٹ سمیت دیگر مراکز مکمل طور پر بند رہے اور سارا دن شہر میں ہو کا عالم رہا ہڑتال کے دوران شہر میں ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر رہی جبکہ ہڑتال کے دوران فیسکو کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ کی گئی ،ہڑتال کے دوران اکثر مقامات پر شہریوں نے ٹائروں کو آگ لگا کرحکومت مخالف نعرہ لگا کر احتجاج کی ہڑتال کے دوران انجمن تاجران کے رہنماؤں مرزا شفیق احمد،وحید خالق رامے،چوہدری محمود عالم جٹ،چوہدری زاہد حسین،انجمن تاجران کے صدر خواجہ شاہد رزاق سکاکی قیادت میں تاجروں نے ایک پرامن احتجاجی ریلی بھی نکالی جوکہ چوک گھنٹہ گھر سے شروع ہو کر آٹھ بازاروں کا چکر لگا کر چوک گھنٹہ گھرمیں ہی اختتام پذیر ہوئی۔ سرگودھا بیورو کے مطابق سرگودھا کے تاجروں نے مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جبکہ پہیہ جام نہ ہو سکا ۔چنانچہ متعدد علاقوں میں مظاہرین نے مسافر گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ ٹائروں کو آگ لگا کر سڑکیں بلاک کر دی ۔پتھراؤ سے دس سے زائد گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دن بھر پولیس اور مظاہرین کے مابین آنکھ مچولی جاری رہی پتھراؤ اور مظاہروں کے دوران سترہ افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے درجنوں افرد کو گرفتار کر لیا۔متعدد علاقوں میں مظاہرین نے واپڈا کے دفاتر پر پتھراؤ کر کے توڑ پھوڑ کی۔قبل ازیں انتظامیہ نے کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری کو شہر بھر میں تعینات کیا گیا تھا ۔ تحریک انصاف کے زیر اہتمام نکالے جانیوالے جلوس نے پریس کلب کے باہر زبردست مظاہرہ کیا۔ ٹائروں کو آگ لگانے کے باعث شہر بھر دھوئیں میں گھرا رہا۔انجمن تاجران کے زیر اہتمام نکالی گئی ریلی میں تاجروں اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی جسمیں حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی پولیس نے متعدد علاقوں میں بیس سے زائد افراد کو ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے گرفتار کر لیا ۔ انجمن تاجران کی ریلی کی قیادت حاجی عبدالجبار ،میاں عبدالخالق ،محمد شاہد کمبوہ ،طارق طور،بھائی عبدالرحمٰن اور دیگر رہنماؤں نے کی ۔گوجرانوالہ میں جزوی ہڑتال کی گئی مارکیٹیں اور بازار کچھ دیر کے لیے بند کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ شہر میں گذشتہ روز لوڈ شیڈنگ اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث تاجروں کے ایک گروہ نے ہڑتال کا اعلان کیا

خبر کا کوڈ : 8529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش