0
Saturday 28 Mar 2020 00:22

ایرانی سفارتخانہ نے سپریم لیڈر اور ایران سے متعلق جیو نیوز کے پروگرام کو مسترد کردیا

ایرانی سفارتخانہ نے سپریم لیڈر اور ایران سے متعلق جیو نیوز کے پروگرام کو مسترد کردیا
اسلام ٹائمز۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم ایرانی سفارت خانے نے جیو نیوز کے خلاف قابل اعتراض مواد نشر کرنے پر نشریاتی ادارے کے ڈائریکٹر نیوز کے نام ایک کھلا خط جاری کر دیا ہے۔ خط میں ایرانی سفارتخانہ نے کہا ہے کہ جیو نیوز پر 26 مارچ کو ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاو پر "شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" پروگرام میں قابل اعتراض مواد نشر کیا گیا ہے، جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، جیو نیوز نے ایک ایران مخالف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا بےبنیاد اور توہین آمیز مواد نشر کیا، خط میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفارت خانہ سختی سے ان تمام الزامات کو مسترد کرتا ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کے منافی قرار دیتا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ ایک ہمسایہ ملک کے خلاف اس طرح کے بغیر موقف، غیر حقیقی اور سیاسی بنیادوں پر کیے گیے پروگرام سے عوامی رائے عامہ کو حقیقت و سچائی سے دور کرنے اور عوامی رائے عامہ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے، ایران کے خلاف حقائق کو چھپانے کے الزامات ایران مخالف ٹی وی چینلز کے تباہ کن منفی پروگراموں کا حصہ ہیں۔

ایرانی سفارت خانہ نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے چند پاکستانی میڈیا چینلز بھی اس مواد کو بغیر تحقیقات کے من و عن پھیلا رہے ہیں، یہ طریقہ کار پیشہ وارانہ صحافت کے مروجہ اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ قابل احترام میڈیا سے توقع ہے کہ وہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور حقیقت سے دور مواد کی نشریات یا طباعت سے احتزاز برتیں گے، جس سے دونوں ممالک کے عوام کا باہمی اعتماد مجروح ہو، سفارتخانہ نے معلومات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ چین میں کورونا کی وباء پھوٹتے ہی وزیر صحت کی ہدایت پر 21 جنوری کو ایک کورونا کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا تھا، اس کے علاوہ 12 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، جن کا مقصد کورونا کی وبا پھوٹنے پر نظر رکھنا اور اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینا تھا۔ ان بنیادوں پر ایرانی وزارت صحت میں روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کئے جاتے ہیں اور تازہ صورتحال عوامی سطح پر روز دن ایک بجے پبلک کی جاتی ہے، معاملہ کی اہمیت کے پیش نظر عوامی آگاہی، تشخیص، علاج اور اعداد و شمار کو اکٹھا کرکے عوام سے شیئر کرنا روزانہ کا عمل ہے، اس ضمن میں ایران کو عالمی ادارہ صحت کا تعاون بھی حاصل رہا۔

سفارتخانہ نے مزید کہا ہے کہ کورونا کے پھیلاو کے اولین دنوں سے ہی ملک بھر میں کورونا کو کنٹرول کرنے کی کوشیشیں ایران کے نیشنل ایکشن پلان کا اولین حصہ رہا ہے، اسی طرح ایران میں عوامی مقامات، مساجد، مقامات مقدسہ، سکولوں، مدارس، تربیتی مراکز، سپورٹس کلب، جمعہ کے اجتماعات و نماز کو فوری بند کیا گیا، عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ایران روزانہ کی بنیاد پر وائرس انفیکشن کے کیسز کا اعلان کر رہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہی ایران میں کورونا وائرس کی تشخیص، علاج اور کنٹرول کی صلاحیت اور ساز و سامان موجود ہے، ایرانی سفارتخانہ نے مزید کہا ہے کہ ایران اپنے ان تجربات کو برادر ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کو بھی تیار ہے، آزاد میڈیا اس وباء کے پھوٹنے کے بعد اس کا مقابلہ کرنے، دوسرے ممالک کی حکمت عملی کا جائزہ لے کر لائحہ عمل طے کرنے کے حوالے سے اپنے معاشرے اور عالمی پریس کی مدد کرسکتا ہے، تاہم غیر مصدقہ اور غلط معلومات کے پھیلاو سے اس وائرس کے علاج میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ عوام کو سچائی سے دور لے جایا جائے گا۔ اس سے صرف موقع پرستوں اور دونوں ممالک کے دشمنوں کو تنقید کا موقع ملے گا۔

ایرانی سفارت خانہ نے کہا کہ جیو نیوز نے ایران کے سپریم راہنماء آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حولے سے بھی غلط، بےبنیاد اور بدنیتی پر مبنی الزامات عاید کئے، سپریم لیڈر نہ صرف ایک اعلیٰ سیاسی شخصیت ہیں بلکہ ایک روحانی شخصیت مراجع بھی ہیں، ان کے پاکستان سمیت پوری دنیا میں لاکھوں مقلدین موجود ہیں، اس وباء کے آغاز سے ہی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے قوم کو احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے اس تباہی اور بیماری کے شکار افراد سے بھرپور ہمدردی اور اظہار یکجہتی کیا، جیو نیوز کے غلط الزامات مکمل بےبنیاد، غیر حقیقت پسندانہ اور ناانصافی پر مبنی ہیں، یہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی امداد کے مترادف ہیں۔ اسلام کے یہ دشمن اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنے اور اسلام کی اعلیٰ شخصیات کو نشانہ بنانے کی کوشیشیں کرتے رہتے ہیں۔

مسلمانوں بالخصوص ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اہل تشیع کی اس اعلیٰ شخصیت کو نشانہ بنانے سے ان کے لاکھوں مقلدین کے مذہبی جذبات کو نشانہ بنایا گیا ہے، اس سے جیو نیوز کے ناظرین کی بڑی تعداد بھی متاثر ہوگی، اس طرح کے تعصب آمیز، افواہوں پر مبنی مواد کی نشریات دونوں ممالک کے اچھے تعلقات اور بڑھتے ہوئے تعاون کے خلاف ہے۔ کورونا وبا کا پھوٹنا ایک انسانی، بین السرحدی اور بحران ہے، اس پر قابو عوام کو درست معلومات کی فراہمی سے ہی ممکن ہے۔ ہم جیو نیوز جیسے پیشہ وارانہ ادارے کو اس انسانی مسئلے کو سیاسی رنگ نہ دینے کا کہتے ہیں، کیونکہ یہ انسانی زندگیوں سے وابستہ ہے، کورونا وائرس، اس کے پھیلاؤ اور متعلقہ معلومات کے لیے عالمی ادارہ صحت جیسے غیرجانبدار اداروں کی معلومات پر انحصار کیا جا سکتا ہے۔ ایرانی سفارت خانے کا یہ جواب صحافتی اصول و ضوابط اور قوانین کے تحت جیو نیوز کی انتظامیہ سے ان کے ٹی وی پر نشر کرنے کو سراہا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 853074
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش