1
Sunday 29 Mar 2020 07:18
معلوم نہیں امریکہ و یورپ مزید متحد رہ پائیں گے یا نہیں

یمنیوں نے عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں، انصاراللہ کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، سید حسن نصراللہ

کرونا بحران کے بعد شاید ایک نیا عالمی نظام رونما ہو جائے
یمنیوں نے عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں، انصاراللہ کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنان کی اسلامی مزاحمتی فورس حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے بابرکت اسلامی مہینے شعبان المعظم کے آغاز کی مناسبت سے ٹیلیویژن پر براہ راست خطاب کیا اور کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے سب کو متحدہ ہو کر جدوجہد کرنے کی دعوت دیتے ہوئے اس عالمی وبائی بحران کو ایک نئے عالمی نظام کی پیدائش کا ممکنہ سبب قرار دیا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے عرب ٹیلیویژن چینل المنار پر نشر ہونے والے اپنے براہ راست خطاب میں شعبان المعظم کو حضرت رسول اکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مہینہ قرار دیتے ہوئے اس ماہِ مبارک کے فضائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ شعبان المعظم کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہتے تھے لیکن اس وقت پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والے کرونا وائرس پر بات کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

سید مقاومت سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں کرونا وائرس کے ساتھ مقابلے کی جدوجہد کو طولانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں اس وائرس کو ختم کرنے میں کتنی مدت لگے گی تاہم اس بحران کی وجہ سے امریکہ جیسے ممالک بھی معاشرتی نظام، امن و امان اور صحت کے میدانوں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں لہذا اس حوالے سے تیزی کے ساتھ اور وقت ضائع کئے بغیر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے ساتھ مقابلہ سب لوگوں کی مشترکہ جدوجہد اور باہمی تعاون
کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ اس مسئلے کا حل حکومت یا حکومتی اہلکاروں کی طاقت سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی شکل میں ظاہر ہونے والے انسانیت کے دشمن کو تاحال پہچانا نہیں جا سکا لہذا سب لوگوں کی طرف سے طبی ہدایات پر مکمل عملدرآمد اور تمام احتیاطی تدابیر کی رعایت سے ہی اس کے مقابلے میں کی جانے والی کوششوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والے کرونا وائرس کے ہاتھوں رونما ہونے والے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مخرب اثرات دونوں عالمی جنگوں سے بڑھ کر ہیں کیونکہ اس کی وجہ سے دنیا بھر میں ثقافتی، دینی، عقیدتی اور فلسفی سمیت متعدد قسم کی نئی بحثیں چھڑ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ اس بحران کے زیر اثر امریکہ و یورپ مزید متحدہ رہ پائیں گے یا نہیں کیونکہ اس بحران نے عالمی صحت اور اقتصادی سرمایہ داری کے نظاموں کو بھی اپنے نشانے پر لے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہئے اس لئے کہ فی الحال تجزیہ و تحلیل ایک مشکل کام ہے کیونکہ انسانیت ایک ایسے تجربے سے گزر رہی ہے جو گزشتہ 100 یا 200 سالوں میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد حادثہ ہے۔ انہوں نے موجودہ صورتحال سے عبرت حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم امریکہ کی طرف دیکھتے
ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیش آنے والی صورتحال میں شدید سرگرداں ہو چکا ہے جبکہ وہ خود کو دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور ترین ملک کہلواتا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے آخر میں غریب ترین مسلم۔عرب ملک یمن پر امیر ترین مسلم۔عرب ملک سعودی عرب کی طرف سے مسلط کردہ خوفناک جنگ کے چھٹے سال میں داخل ہو جانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یمنی مجاہدین نے انتہائی بہادری کے ساتھ افسانوی مزاحمت کرتے ہوئے انتہائی عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر سعودی حکام سے یمن پر مسلط کردہ جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کرونا وائرس کے ساتھ مقابلے کی تدابیر سوچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو مل کر یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ کے خاتمے کے لئے فریاد بلند کرنا چاہئے۔ سید حسن نصراللہ نے انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی کی، سعودی عرب میں قید فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حامیوں کی آزادی کے بدلے سعودی پائلٹ اور 4 سعودی فوجی افسروں کو رہا کرنے کی پیشکش کو سراہتے ہوئے کہا کہ انصاراللہ یمن کے سربراہ نے سعودی جیلوں میں اپنے قیدیوں کی موجودگی کے باوجود یہ پیشکش دی ہے جو یمنی قوم کے اخلاق، انسانیت اور فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کے عوامی موقف کی غمازی کرتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 853325
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش