0
Monday 30 Mar 2020 00:17

عوام کو مساجد، خانقاہوں اور مزارات سے دور رکھنا ہی حکومتی ترجیح نہیں ہونی چاہیئے، لیاقت بلوچ

عوام کو مساجد، خانقاہوں اور مزارات سے دور رکھنا ہی حکومتی ترجیح نہیں ہونی چاہیئے، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کورونا وبا پاکستان میں بڑھ رہی ہے، احتیاطی تدابیر کا زیادہ تر خیال رکھا جا رہا ہے لیکن ہسپتالوں میں سہولتیں نہیں۔ کورونا وائرس کا لیبارٹریز ٹیسٹ بہت ہی دشوار ہے۔ معمول کی بیماری کے علاج کے لیے بھی بڑی مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک بھر میں منظم، ہمہ گیر، عوام دوست ہیلتھ ایمرجنسی نظام نہیں ہے، عوام در بدر ہوگئے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا بچاﺅ کے لیے بروقت انتظامات کیے اور اپنا کردار ادا کیا ہے، دیگر صوبے تاخیر سے فعال ہوئے لیکن وفاقی حکومت ابھی بھی واضح اور دوٹوک فیصلوں کے راستہ پر نہیں آسکی۔ لاک ڈاﺅن، صوبوں سے کوآرڈی نیشن، پارلیمنٹ، سیاسی، جمہوری، دینی قیادت کے ساتھ مل کر متفقہ قومی لائحہ عمل بنانے میں حکومت ناکام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری پاکستان میں صرف اور صرف عوام کو مساجد، خانقاہوں اور مزارات سے دور رکھنے کو ہی ترجیح نہیں بن جانا چاہیئے۔ علماء، مشائخ، مفتیان کرام اور دینی قیادت نے مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ دنیا بھر کے پسماندہ، غریب اور ترقی پذیر ممالک کا معاشی نظام کورونا وبا کا طویل جھٹکا برداشت نہیں کرسکتا۔ عالمی اقتصادی قوتوں اور اداروں کو قرضے معافی اور اقتصادی ریلیف کا ہمہ گیر ٹھوس اقدام کر لینا چاہیئے۔ ایٹم بم، توپ و تفنگ کے مقابلہ میں وینٹی لیٹر زیادہ اہم بن گیا ہے۔ جنگیں نہیں دنیا کو علم و تحقیق اور مضبوط سماجی رابطوں کی ضرورت ہے۔ مالک کائنات کی طرف لوٹ آنا ہی مسائل کا حل ہے۔ معاشی ناانصافی اور ظلم و ستم کی شکار اقوام کو آزادی اور حق خود ارادیت ملنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 853450
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش