0
Sunday 17 Jul 2011 00:13

پاکستان کے ترش رد عمل پر امریکہ کا مفاہمانہ انداز

پاکستان کے ترش رد عمل پر امریکہ کا مفاہمانہ انداز
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔امریکہ کی طرف سے مسلسل زیادتیوں کے بعد جب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور پاکستانی حکمرانوں اور فوج نے آنکھیں دکھائیں تو وائٹ ہاوس کا لب و لہجہ بھی ٹھیک ہوگیا اور امریکی فوج کا انداز بھی مفاہمانہ ہوگیا۔ ایک ہی دن میں تین اہم امریکی عہدیداروں کے مفاہمانہ بیانات دیکھئے۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی طرف سے بیان آیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر کسی کو شک نہیں ہے صرف یہی نہیں انہوں نے بھارت کو بھی یہ کہہ کر ایک پیغام دے دیا کہ وہ پڑوسی ملک کی دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کا ادراک کرے۔
ایساف کمانڈر اور سی آئی اے کے نئے چیف جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے جمعرات کے دن ہمارے آرمی چیف سے ملاقات کرکے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان کے ساتھ غلط فہمیوں اور اعتماد کی کمی کو بہت جلد دور کرلیا جائے گا اور جمعرات کو ہی امریکی سفیر کیمرون منٹر نے پاک امریکہ تعلقات کے جلد معمول پر آنے کی نویدسناتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے خلاف کسی سازشی نظریئے پر یقین نہیں رکھتا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف دی گئی قربانیوں اور اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جس کا پہلے بھی کئی بار اعتراف کیا جاچکا ہے۔
ہم ہرگز اپنے حکمرانوں سے یہ مطالبہ نہیں کرتے کہ وہ امریکہ سے قطع تعلق کرلیں یا اسے اپنا دشمن ڈیکلیئر کردیں۔ لیکن یہ گزارش ضرور کریں گے کہ ان کے ساتھ تعلقات اور معاملات کو ایک ایسی سطح پر رکھیں جہاں ہماری عزت اور وقار محفوظ رہیں۔ اپنے ملک اور عوام کے مفاد کو ہر شے پر مقدم رکھیں اور امریکہ سے امداد لینا بند کر دیں کیونکہ جب وہ امداد دیتے ہیں تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے پاکستان سے ہر جائز و ناجائز بات منوانے کی قیمت ادا کر دی ہے۔ اگر وہ امداد دینا بھی چاہے تو شکریے کے ساتھ کہہ دیں کہ اب ہم نے اپنے و سائل پر انحصار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اس کے بعد امریکہ پاکستان کی عزت کرنا بھی سیکھ جائے گا اور تعلقات بھی باہمی مفادات اور برابری کی سطح پر آجائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 85398
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش