0
Thursday 2 Apr 2020 20:05

لاک ڈاؤن کے اثرات، وادی کشمیر میں موجود غیر کشمیری مزدوروں کی حالت غیر

لاک ڈاؤن کے اثرات، وادی کشمیر میں موجود غیر کشمیری مزدوروں کی حالت غیر
اسلام ٹائمز۔ مکمل لاک ڈاؤن کے بیچ دہاڑی نہ ملنے کے سبب کشمیر کے متعدد علاقوں میں کام کرنے والے بیرون ریاستوں کے مزدوروں کی حالت بھی ابتر ہو رہی ہے اور یہ مزدور بھی حکومت سے مطالبہ کرنے لگے ہیں کہ انہیں واپس انکی ریاستوں میں بھیجنے کے اقدامات کئے جائیں۔ کورونا وائرس کے پھلاؤ کو روکنے کے لئے ملک گیر لاک ڈاؤن کے بیچ جہاں بیرون ریاستوں میں پھنسے کشمیری کسمپرسی کی حالت میں مبتلاء ہیں، وہیں وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں بہار اور دیگر ریاستوں سے وادی آئے مزدور بھی پریشان ہیں۔ ایسے مزدوروں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے اپنے علاقوں میں بھیجا جائے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ کام نہیں کرسکتے ہیں۔ کشمیر میں مزدوری کے لئے بیرون ریاستوں سے سالانہ قریب 30 ہزار افراد کشمیر وارد ہوتے ہیں، جو کپوارہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، گاندربل، سرینگر، شوپیان، کولگام، پلوامہ، اننت ناگ اور بڈگام اضلاع میں اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے مزدوری کرتے ہیں۔

اس وقت ہزاروں کی تعداد میں یہ مزدور پریشانی کی حالت میں ہیں کیونکہ ان کے پاس کھانے پینے کا کوئی بھی سامان دستیاب نہیں ہے۔ رام باغ، مہجور نگر، جواہر نگر اور شہر کے دیگر علاقوں میں ان مزدوروں کا تاننا بندھا رہتا تھا اور وہ مزدوری کیلئے وہاں کھڑا ہو کر گاہکوں کا انتظار کرتے ہوئے دیکھتے جاتے تھے، لیکن اب یہ کرائے کے کمروں میں ہی محصور ہیں۔ رام باغ سے ایک بہاری مزدور سوم لال داس نے بتایا کہ اس نے پچھلے تین دن سے کھانا نہیں کھایا ہے کیونکہ اس کے پاس پیسے ہی نہیں ہیں۔ سوم داس کے مطابق جو کمائی وہ دن میں کرتا تھا اس میں سے آدھا پیسہ کھانے پینے میں خرچ ہوتا تھا لیکن اب اس کے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو وہ فاقوں سے ہی مر جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 854207
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش