0
Thursday 2 Apr 2020 22:11

جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قانون میں تبدیلی پر شدید تنقید

جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قانون میں تبدیلی پر شدید تنقید
اسلام ٹائمز۔ ایک جانب جہاں پورا بھارت کورونا وائرس اور حکومت کے ذریعہ عجلت میں نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن سے پریشان ہے، وہیں دوسری جانب بھارتی حکومت کا ایک سیاسی فیصلہ اسے ایک مرتبہ پھر تنقیدوں کی زد پر لایا ہے۔ بھارتی حکومت نے اس بحرانی کیفیت میں بھی جموں کشمیر سے متعلق ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کردی ہے جس کی مخالفت ریاست کی بیشتر سیاسی جماعتیں کررہی ہیں۔ منگل کی شب ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق بھارتی حکومت جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019ء کی دفعہ 96 کے تحت اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ایک آرڈر جاری کر رہی ہے جس کا  فوراً اطلاق ہوگا۔ اس نوٹیفکیشن کے تحت نو تشکیل شدہ مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں سرکاری نوکری کیلئے ڈومیسائل کو  ازسر نو وضع کیا گیا ہے۔

نئے التزامات کے تحت 15 سال تک جموں و کشمیر میں رہنے والے یا صرف 7 سال تک وہاں پڑھنے اور دسویں یا بارہویں کا امتحان دینے والے شخص کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کیلئے اہل سمجھا جائے گا۔ اس سرٹیفکیٹ کے ذریعے وہ گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ دونوں طرح کی سرکاری ملازمتوں کیلئے درخواست دے سکیں گے۔ راحت اور باز آبادکاری کمشنر کے یہاں رجسٹرڈ مہاجر بھی ان ملازمتوں میں درخواست کے  اہل تصور کئے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں دس سال تک سروس کرنے والے آل انڈیا سروس، مرکزی حکومت، پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ، مرکزی حکومت کے خود مختار اداروں، پبلک سیکٹر بینکوں اور مرکزی یونیورسٹیوں  کے ملازمین کے بچے بھی ان ملازمتوں کیلئے درخواست دے سکیں گے۔

مودی کے اس فیصلے کی چہار طرفہ تنقید ہورہی ہے اور اسے ملک کے نازک وقت میں سیاسی عزائم کی تکمیل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور کشمیر کے سابق وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نافذ کئے جانے والے ڈومیسائل قانون نے یہاں کے لوگوں کے زخم تازہ کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل قانون اتنا کھوکھلا ہے کہ اس کیلئے لابنگ کرنے والی جماعت بھی اس کی مخالفت کررہی ہے۔ عمر عبداللہ نے ڈومیسائل قانون پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جب ہماری کوششیں اور توجہ کورونا وائرس سے نمٹنے پر مرکوز ہونی چاہیئے تھی، حکومت نے جموں و کشمیر میں نیا ڈومیسائل قانون نافذ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم دیکھتے ہیں کہ اس قانون سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں ہوتا ہے تو زخم تازہ ہوجاتے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 854210
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش