0
Saturday 4 Apr 2020 09:10

چند ہفتوں میں امریکی دارالحکومت کورونا وائرس کا اگلا مرکز بن سکتا ہے، لیری ہوگن

چند ہفتوں میں امریکی دارالحکومت کورونا وائرس کا اگلا مرکز بن سکتا ہے، لیری ہوگن
اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کورونا وائرس ٹاسک فورس کے متعدد اراکین نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی گھروں میں رہنے سے متعلق ملک گیر آرڈر نافذ کرنے میں عدم دلچسپی پر سوال اٹھا دیا۔ واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ایک ہی دن میں ایک ہزار سے زائد ریکارڈ اموات ریکارڈ کی گئی ہین۔علاوہ ازیں گزشتہ روز سہ پہر تک امریکا میں تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار کیسز رپورٹ ہو چکے تھے علاوہ ازیں تقریباً 7 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے میری لینڈ کی گورنر لیری ہوگن نے خبردار کیا کہ امریکی دارالحکومت اور اس کے مضافاتی علاقے چند ہفتوں میں کورونا وائرس کا اگلا مرکز بن سکتے ہیں۔ سمندری طوفان سے وبائی بیماری کا موازنہ کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ تمام 50 ریاستوں کو متاثر کر چکا ہے اور اس کی شدت میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔

نیویارک میں جہاں وائرس سے ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، کے گورنر اینڈریو کوومو نے کہا کہ ریاست کے پاس صرف 6 دن ہیں جس کے بعد وینٹیلیٹرز دستیاب نہیں ہوں گے۔گورنر نے نیویارک میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ یہ بہت آسان ہے یعنی ایک شخص آئی سی یو یونٹ میں آتا ہے، اسے وینٹیلیٹر کی ضرورت ہے یا وہ مر جائے۔ وائٹ ہاؤس میں متعدی بیماریوں کے معالج ڈاکٹر انتھونی فوسی نے سوال اٹھایا کہ امریکی وفاقی حکومت گھر پر رہنے کے احکامات کیوں نہیں عائد کر رہی ہے۔ انہوں نے سی این این کو بتایا کہ اگر آپ دیکھیں کہ اس ملک میں کیا ہو رہا ہے، حکومت کو فوراً احکامات جاری کرنے چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایسے کسی بھی احکامات کو ریاست اور لوکل گورنمنٹ کے حوالے کر دیے ہیں۔ تاہم انہوں نے سماجی فاصلے رکھنے سے متعلق زور دیا ہے۔ متعدد ریاستوں نے تاحال گھروں میں رہنے کے آرڈرز جاری نہیں کیے۔ وائٹ ہاؤس کورونا وائرس کے ریزپانس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ڈیبوراہ برکس نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ سماجی فاصلے پر سختی سے عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ 10 افراد پر مشتمل کوئی اجتماع نہیں اور نہ ہی کاک ٹیل پارٹیاں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریستوران اور باروں کو پہلے ہی سروسز سے روک دیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی بیورو آف لیبر شماریات نے اطلاع دی ہے کہ 28 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں 66 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے اور ماہ کے اختتام پر تعداد 1 ایک کروڑ تھی۔
خبر کا کوڈ : 854538
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش