0
Monday 6 Apr 2020 23:23
کراچی میں کورونا کا شکار ڈاکٹر سومرو بھی جاں بحق، وفاق کچھ نہیں کر رہا، عدالت عالیہ

کوئی ایسا اسپتال نہیں کہ جہاں میں جا سکوں، اہلیہ کے چیک اپ کیلئے بڑا اسپتال کھلوانا پڑا، چیف جسٹس

کورونا سے لاک ڈاون، پنجاب میں 1، بلوچستان میں 2 ہفتے کی توسیع، پشاور میں 55 افراد گرفتار
کوئی ایسا اسپتال نہیں کہ جہاں میں جا سکوں، اہلیہ کے چیک اپ کیلئے بڑا اسپتال کھلوانا پڑا، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ پاکستان بھر میں کورونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ کورونا کا پھیلاو روکنے کیلئے بلوچستان اور پنجاب میں لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں لاک ڈاؤن میں 7 روز کے لیے توسیع کی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق صوبے میں لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے تک توسیع کی گئی ہے۔ جس کے بعد 14 اپریل تک لاک ڈاؤن رہے گا۔ اشیائے ضروریہ کی دکانیں صبح 9 سے شام 5 بجے تک جب کہ دودھ اور دہی کی دکانیں رات 8 بجے تک کھلیں گے۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت میں اضافہ پنجاب میں کرونا کی بڑھتی ہوئی وبا کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کےلئے جو بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں ان پر ہنگامی بنیادوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتوں کی توسیع کی ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق صوبے میں 21 اپریل تک لاک ڈاؤن برقرار رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس سے قبل کورونا وائرس کے پیش نظر بلوچستان حکومت نے وفاق سے  فوج کی مدد طلب کی تھی۔ بلوچستان حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو سول اختیارات دینے کے لیے خط بھی لکھا تھا۔ صوبے بھر میں ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کو سول اختیارات حاصل ہیں۔

کورونا سے متعلق حکومتی اقدامات کو چیف جسٹس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ حکومت صرف میٹنگز کررہی ہے لیکن زمین پر کچھ کام بھی نہیں ہو رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ معاملہ صرف قیدیوں کی رہائی کا نہیں بلکہ دیکھنا یہ ہے حکومت کورونا سے کیسے نمٹ رہی ہے، صرف میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، زمین پر کچھ بھی کام نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اسلام آباد میں کوئی ایسا اسپتال نہیں جہاں میں جا سکوں، تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز بند کر دی گئی ہیں، ملک میں صرف کورونا کے مریضوں کا علاج ہورہا ہے، مجھے اپنی اہلیہ کو چیک کرانے کیلئے ایک بہت بڑا اسپتال کھلوانا پڑا، نجی کلینکس اور اسپتال بھی بند پڑے ہیں، یہ ملک میں کس طرح کی میڈیکل ایمرجنسی نافذ کی ہے، ہر اسپتال اور کلینک لازمی کھلا رہنا چاہیے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزارت ہیلتھ نے خط لکھا کہ سپریم کورٹ کی ڈسپنسری بند کی جائے، کیوں بھائی یہ ڈسپنسری کیوں بند کی جائے، کیا اس طرح سے اس وبا سے نمٹا جارہا ہے، وفاق کے پاس تو کچھ ہے ہی نہیں، وفاق تو کچھ کرہی نہیں رہا، آپ نے جو رپورٹ جمع کرائی ہے یہ اس بات کو واضح کر رہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایک رپورٹ آج بھی جمع کرائی ہے، وفاق بھرپور طریقے سے اقدامات کررہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شیریں مزاری نے جواب داخل کرایا کہ پشاورہائیکورٹ نے 32 سو قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا، میرے خیال میں وزارت انسانی حقوق کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ظفر مرزا صاحب کی کیا اہلیت، قابلیت ہے، بس روزانہ کی بنیاد پر ڈاکٹر ظفر مرزا کی پروجیکشن ہو رہی ہے، کیا وزارت دفاع سے کوئی عدالت آیا ہے، وزارت دفاع سے معلوم کرنا تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے کسی کو طلب نہیں کیا تھا۔

دوسری جانب سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے معروف ماہر امراض جلد ڈاکٹر عبد القادر سومرو خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔ گلشن حدید سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبد القادر سومرو مریضوں کو سہولیات دینے میں مصروف تھے۔ اسی دوران 2 اپریل کو ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جس پر انہیں انڈس اسپتال میں داخل کیا گیا اور آئیسولیشن میں رکھ کر علاج کیا جاتا رہا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے اور پیر کو خالق حقیقی سے جاملے۔ انہوں نے الخدمت اسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے خصوصی وارڈ بھی تیار کیا جس میں تین وینٹی لیٹرز نصب کیے گئے۔ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے سابق صدر، اسٹیل ملز اسپتال کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، الخدمت فریدہ یعقوب اسپتال کے سابق ایم ایس، اسلامی جمعیت طلبہ سندھ کے سابق ناظم، الخدمت اسپتال تھرپارکر کے موجودہ ایم ایس اور الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے نائب صدر تھے۔ 

پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف شہر بھر میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 55 افراد کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان ڈپٹی کمشنر پشاور کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف شہر بھر میں کریک ڈاؤن کیا، پابندی کے باوجود بلا ضرورت گھومنے پر 55 افرد کو گرفتار کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر پشاور محمد علی اصغر نے یونیورسٹی روڈ، بورڈ بازار، صدر، شعبہ بازار اور خیبر بازار میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کاروائیاں کیں۔ کمانڈر 102 بریگیڈ اور ڈپٹی کمشنر پشاور نے بورڈ بازار سمیت دیگر بازاروں کا معائنہ کیا تاہم اس موقع پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر صدر کے علاقے میں تین جب کہ شعبہ بازار میں دو بینک رش ہونے پر سیل کر دیئے گئے۔ اس حوالے سے ڈی سی پشاور کا کہنا ہے کہ بینک کے باہر لمبی قطاریں بنی ہوئی تھیں اس لیے یہ بینک منیجرز صوبائی حکومت کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ دریں اثنا کورونا وائرس کے پیش نظر ایمرجنسی کے نفاذ کے سبب صوبے کے تمام میڈیکل کالجز بند رہیں گے، تمام میڈیکل کالجز 31 مئی تک بند رکھنے کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا۔ جب کہ پراونشل ہیلتھ سروس اکیڈمی اور اس سے ملحقہ ہاسٹلز بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن  پی جی ایم آئی، نرسنگ اور پیرامیڈیکل انسٹیٹیوٹ کھلے رہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 855068
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش