0
Wednesday 8 Apr 2020 20:40

خطرہ ہے کہ اس مہینے کے آخر میں کہیں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے، عمران خان

خطرہ ہے کہ اس مہینے کے آخر میں کہیں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح بیماری پھیل رہی ہے ہمیں خطرہ ہے کہ اس مہینے کے آخر میں کہیں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے۔ اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی تک صرف 40 لوگ مرے ہیں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید ہمارے پاکستانیوں کی قوت مدافعت زیادہ ہے یا شاید ہمیں یہ بیماری اثر نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ خدا کا واسطہ اس غلط فہمی میں نہ پڑیں کیونکہ یہ وبا بہت خطرناک ہے اور ہمارے لوگ یہ سوچ کر احتیاط نہیں کررہے کہ پاکستانیوں کو فرق نہیں پڑے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح یہ وبا بڑھتی جا رہی ہے تو ہمیں خوف ہے کہ مہینے کے اختتام تک جن چار یا 5 فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑے گا ان کی تعداد اتنی ہو جائے گی کہ ہمارے ہسپتالوں میں آئی سی یو یا شدید بیمار مریضوں کیلئے جگہ نہیں ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ صورت میں ہم شدید بیمار لوگوں کا علاج کرنے سے قاصر ہوں گے اور ہمارے ہسپتالوں میں اتنے وینٹی لیٹر نہیں ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ 3 ہفتے قبل ہم نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد ہم نے اسکول، یونیورسٹیز کے بعد فیکٹریاں دکانیں وغیرہ بند کردی تھیں لیکن یورپ، امریکا اور چین میں ہونے والے لاک ڈاؤن سے ہمارا لاک ڈاؤن مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ آبادی کا ایک بڑا یعنی تقریباً پانچ کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں تو ہمیں لاک ڈاؤن کا یورپ اور چین کی طرح نہیں سوچنا چاہیے کیونکہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ اگر ہم ان کی طرح لاک ڈاؤن کریں گے تو اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جو روزانہ دیہاڑی کمانے والے ہیں، رکشہ چلانے والے، چھابڑی والے اور دکاندار وغیرہ ہیں ان پر لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے کیونکہ وہ سارا دن دیہاڑی کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے کوشش کی کہ کسی طرح سے توازن قائم ہو جائے، لاک ڈاؤن بھی ہو تاکہ بیماری نہ پھیلے اور اس کمزور طبقے پر بھی بوجھ نہ پڑ جائے اور یہی وجہ ہے تمام صوبوں اور وفاق کا ردعمل مختلف تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا جیسے ملک میں بھی مختلف ریاستوں میں مختلف رویہ ہے، کئی نے پورا لاک ڈاؤن کردیا ہے، کئی نے جزوی لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے، یورپ میں بھی سویڈن نے مختلف اقدامات کیے ہیں جبکہ جرمنی، اسپین اور اٹلی نے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے زراعت کے شعبے میں لوگوں کو کام کرنے دینا ہے کیونکہ ہمیں یہ بھی دھیان رکھنا ہے کہ ہمارے 22 کروڑ لوگ ہیں، جنہیں ہمیں کھانا پینا بھی مہیا کرنا ہے، خصوصاً اب گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے تو ہم نے دیہاتوں میں کہا ہے کہ کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اصل لاک ڈاؤن شہروں میں کیا ہے، اب شہروں میں بھی سب کو خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں کہ لوگوں کے حالات برے ہیں، مزدوروں اور دیہاڑی کمانے والوں کے برے حالات ہیں تو اس کی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا کہ شعبہ تعمیرات کو کھول دیا جائے تاکہ لوگوں کو نوکریاں ملیں۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے کہ ہم اپنے سب سے غریب طبقے کا کیسے خیال رکھیں تو اسی سلسلے میں ہم کل سے احساس پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام میں ساڑھے 3 کروڑ لوگوں نے درخواست دی ہے کہ وہ انتہائی غریب ہیں اور ان کی مدد کی جائے اور اس پروگرام میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نظام میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا اور یہ نادرا کی جانب سے فراہم کیے گئے ڈیٹا کی بنیاد ہر خودکار نظام کے تحت میرٹ پر چل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت ہر خاندان میں ایک فرد کو 12ہزار روپے دیے جائیں گے اور پورے پاکستان میں 17ہزار جگہیں ہیں جہاں سے یہ پیسہ تقسیم کی جائے گا جس کے تحت اگلے دو سے ڈھائی ہفتے میں ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو یہ پیسہ دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشکلات ضرور آئیں گی کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا پروگرام نہیں دیا گیا اور اس میں جو بھی مشکلات آئیں گی تو ہماری ٹیمیں بیٹھی ہوئی ہیں جو اس کا جائزہ لے گی اور جہاں بھی ہمیں اس میں بہتری یا تبدیلی کی ضروری محسوس ہوئی تو ضرور کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جو ہم نے ٹائیگر فورس شروع کی ہے انہیں ہم ذمہ داری بنائیں گے کہ وہ اضلاع اور اپنے علاقوں میں جا کر دیکھیں کہ کس کو ضرورت ہے اور ان لوگوں کو دیکھیں جو ایس ایم نہیں کر سکے اور پھر اسی سسٹم میں ان کا نام شامل کردیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اگلے ڈھائی ہفتے میں 144ارب روپے نیچلے طبقے تک تقسیم کردیں گے اور اگر اس کے بعد بھی لوگ بچے تو اس کے لیے مخیر حضرات سے ریلیئف فنڈ کی درخواست کی ہے، اس فنڈ میں سے ان لوگوں میں رقم تقسیم کی جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ اس ٹائیگر فورس کا مقصد یہ ہے کہ ہم ہر ڈسٹرکٹ، یونین کونسل میں نیچے گاؤں کی سطح پر لوگوں کے حالات دیکھیں اور کس طبقے کو پیسے کی ضرورت ہے وہ ہمیں اس بارے میں آگاہ کریں کیونکہ لاک ڈاؤن صرف اسی وقت کامیاب ہو گا جب لوگوں کو گھروں میں کھانے پینے کی چیزیں ملیں گی۔
خبر کا کوڈ : 855454
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش