0
Saturday 11 Apr 2020 17:47

ملک میں کورونا وائرس حکومتی ناقص پالیسیوں کیوجہ سے پھیلا، علامہ ناصر عباس جعفری

ملک میں کورونا وائرس حکومتی ناقص پالیسیوں کیوجہ سے پھیلا، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا سبب کوئی ایک بھی زائر نہیں بلکہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ ملک کے مختلف حصوں میں پھیلا ہے۔ زائرین کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈے اور میڈیا ٹرائل کے ذریعے کی گئی کردار کشی متعصبانہ عمل ہے۔ اس ناانصافی و بددیانتی کے خلاف اگر کوئی زائر عدالتی چارہ جوئی کرے گا تو مجلس وحدت مسلمین اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وباء کے آغاز سے ہی ہمارے فقہا اور مجتہدین عظام نے حکومتی اور طبی ماہرین کی ہدایات پر عمل کرنے کو واجب قرار دیا تھا۔ اگر کوئی شخص اس وبا کا شکار ہے اور دانستہ طور پر کسی کو اس مرض کا شکار کرتا ہے تو وہ نہ صرف ملک و قوم کا مجرم ہے بلکہ سخت ترین گناہگار بھی ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایران سے براستہ سڑک آنے والے زائرین ایران میں اپنی قیام کی مدت پورے کرنے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے، جنہیں تفتان میں موجود قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا۔ بدقسمتی سے تفتان کے قرنطینہ سینٹر کا ماحول اور انتظامات کورونا وبا سے بچاﺅ کی ضروری احتیاطی تدابیر سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ وہاں اکیس روز تک تمام افراد کو ایک جگہ رکھا گیا اور اس حقیقت کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا گیا کہ یہ وبا ایک دوسرے سے فوراََ پھیل سکتی ہے۔ متعلقہ حکام کی اس سنگین مجرمانہ غفلت کی اصل ذمہ داری معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا پر عائد ہوتی ہے، جن کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ وبا بے قابو ہوتی چلی گئی۔ قرنطینہ سینٹر سے ان زائرین کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیا گیا۔ وہاں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد انہیں ضلعی قرنطینہ سینٹرز میں بھیج دیا گیا۔ ایران سے آنے والے ہر زائر نے چھ چھ ہفتے سے زائر عرصہ مختلف قرنطینہ سینٹر میں گزارا اور متعلقہ ادارے سے اجازت کے بعد اپنے گھر روانہ ہوئے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت کے کچھ ذمہ داران اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں کو چھپانے کے لیے زائرین کو نشانہ بنا کر مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کا تعلق کسی بھی مذہبی طبقے سے جوڑ کر قوم کے درمیان فاصلے بڑھانا پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں حکومت کے وسائل کی کمی کو قومی یکجہتی سے دور کیا جا سکتا ہے، تاہم آج اس یکجہتی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے یک جاں ہونے کی بجائے سیاسی بیان بازی اور مخالفتیں عروج پر نظر آرہی ہیں، جن کے نتائج کس بھی اعتبار سے حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس مشکل سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور قوم کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

اس موقع پر المجلس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے چیئرمین سید ناصر شیرازی نے کہا کہ ہمارے علماء اور جوان پوری لگن اور ولولے کے ساتھ ملک کے ہر گوشے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ راشن کی تقسیم، ادویات کی فراہمی سمیت دیگر امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ دو لاکھ خاندانوں تک راشن پہنچانے کا ٹارگٹ پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کو درپیش ہر مشکل وقت کا ہم نے ہمیشہ صف اول میں رہ کر مقابلہ کیا ہے۔ پریس کانفرنس میں علامہ محمد اقبال بہشتی، مولانا ضیغم عباس اور علامہ شیخ انصاری بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 856028
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش