0
Saturday 11 Apr 2020 22:58

کورونا وائرس کے خلاف ویکسین ستمبر تک تیار ہوجائے گی، برطانوی سائنسدان

کورونا وائرس کے خلاف ویکسین ستمبر تک تیار ہوجائے گی، برطانوی سائنسدان
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی اہم ترین یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کی قیادت کرنے والی سائنسدان کے مطابق کورونا وائرس کے خلاف ویکسین ستمبر تک تیار ہوجائے گی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسینولوجی کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے دی ٹائمز آف لندن کو بتایا کہ وہ 80 فیصد پراعتماد ہیں کہ ان کی ٹیم کی تیار کردہ ویکسین کام کرے گی اور ستمبر تک تیار ہوجائے گی۔ ماہرین اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ عام طور پر ویکسینز کی تیاری کا عمل برسوں میں مکمل ہوتا ہے اور بہت زیادہ تیزی سے بھی کام کیا جائے تو بھی کورونا وائرس کے لیے ویکسین کی تیاری 12 سے 18 ماہ میں مکمل ہوسکے گی۔ مگر آکسفورڈ یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے ہفتے کے ساتھ ہم مزید ڈیٹا کا جائزہ لے رہے ہیں۔ آکسفورڈ کی ٹیم دنیا بھر میں کام کرنے والے ان درجنوں ٹیموں میں سے ایک ہے جو ویکسین کی تیاری پر کام کررہی ہیں، مگر سارہ گلبرٹ کی ٹیم برطانیہ میں سب سے زیادہ پیشرفت کرچکی ہے۔

پروفیسر سارہ کا کہنا تھا کہ اس وقت جب برطانیہ لاک ڈائون کے چوتھے ہفتے سے گزر رہا ہے، ایک ویکسین سے ہی سخت اقدامات کو نرم کرنے اور معمول کی زندگی کی جانب لوٹنا ممکن ہوسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انسانوں پر ویکسین کی آزمائش کا عمل اگلے 2 ہفتوں میں شروع ہورہا ہے۔ برطانوی ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکوک نے اسکائی نیوز کو کہا کہ پروفیسر سارہ گلبرٹ کا بیان امید کی کرن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آکسفورڈ کے منصوبے کے بارے میں کافی کچھ جانتا ہوں، اور امید کی کرن کو دیکھنا بہت زبردست ہے خصوصاً اخبار کے پہلے صفحے پر۔ پروفیسر سارہ نے گزشتہ مہینے کے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ ایک ویکسین 2020ء کے اختتام تک تیار ہوجائے گی۔ اب اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا 'کوئی یہ وعدہ نہیں کرسکتا کہ یہ ویکسین کام کرے گی، مگر مجھے 80 فیصد اعتماد ہے کہ ہمیں کامیابی ملے گی۔ اگر برطانوی سائنسدان ستمبر تک اس ویکسین کو تیار کرکے استعمال کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں پھر بھی ماہرین کے مطابق اس ویکسین کے لاکھوں ڈوز تیار کرنے کے لیے کئی ماہ کا عرصہ درکار ہوگا۔

پروفیسر سارہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت سے سرمائے کے لیے بات چیت ہورہی ہے اور حتمی نتائج سے پہلے ہی پروڈکشن بھی شروع کردی جائے گی، جس سے لوگوں کو ویکسین تک رسائی فوری مل سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو خزاں تک کامیابی ممکن ہے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں اس بیماری کے نتیجے میں اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد بیمار جبکہ ایک لاکھ 3 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکا میں اس حوالے سے 2 ویکسینز کی انسانی آزمائش شروع ہوچکی ہے۔ ایک کمپنی موڈرینا تھیراپیوٹکس نے بہت تیزی سے کام کرتے ہوئے وائرس کے جینیاتی سیکونس بننے محض 42 دن بعد 16 مارچ کو ایک ویکسین کی انسانی آزمائش شروع کردی تھی۔ اسی ویکسین کو ریاست واشنگٹن کے 45 افراد میں آزمانے کا پروگرام جاری ہے، جن افراد پر مذکورہ ویکسین آزمائی جا رہی ہے ان کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان ہیں اور وہ سب صحت مند ہیں۔
خبر کا کوڈ : 856083
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش