0
Monday 13 Apr 2020 13:06
وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن بڑھانے کی تجویز دی، وزیراعلیٰ سندھ

سندھ کی وفاق کو لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے توسیع کی تجویز

سندھ کی وفاق کو لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے توسیع کی تجویز
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے توسیع کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں، مگر انسان کو دوبارہ زندگی نہیں دے سکتے، وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع پر قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں ویڈیو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، اس سے بچنے کیلئے پہلے دن سے سماجی فاصلے رکھنے پر زور دیا جا رہا ہے، سندھ حکومت پر بلاسوچے سمجھے لاک ڈاؤن کا الزام غلط ہے، ہم نے خوب سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا، کورونا سے بچنے کے طریقہ یہ ہے کہ ایکشن کرو اور وائرس سے آگے آگے رہو۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس بیماری سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا، تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، لیکن کچھ نہ کرنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے، اس بیماری سے نجات کیلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں، علما نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی وزرا اور ڈاکٹرز نے دو ہفتے مزید سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کی تجویز دی ہے، لاک ڈاؤن کو بڑھانے سے متعلق وفاق کی جانب دیکھ رہے ہیں اور وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع کے معاملے پر ایکشن لیں اور قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں، ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، سب ساتھ چلیں اور یہ نہ کہا جائے کہ صوبے اپنی مرضی سے فیصلے کرلیں، جو کہ زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر پہلے ہی دن موثر لاک ڈاؤن کر دیتے تو اچھا ہوتا اور صورتحال اس قدر خراب نہ ہوتی، وفاقی حکومت نے نقد رقوم تقسیم کرنے کیلئے لوگوں کو جمع کرنا ہے، تو لاک ڈاؤن ختم کر دے، لوگ کرونا وائرس کی سنگینی کو سمجھ نہیں رہے ہیں، ہم معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں، مگر انسان مرگیا تو اسے زندگی نہیں دے سکتے، اگر قریبی رشتے دار کو کورونا ہو جاتا ہے، تو کوئی اس سے ملنے بھی نہیں جائے گا، لاک ڈاؤن کا مقصد کرفیو نہیں، اس سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں، اگر لاک ڈاون ختم کرتے ہیں، تو کسی کو اندازہ نہیں کیا ہوگا۔

مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جتنی گالیاں دینی ہیں دل کھول کر دیں، لیکن متحد ہوں اور صحیح سمت میں چلیں، خدارا اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، ہمارے اوپر ایسے الزامات لگائے گئے جس پر افسوس ہوا، کہا جاتا ہے سندھ حکومت نے راشن بانٹا کسی کو پتہ بھی نہ چلا، ہم نے ڈھائی لاکھ راشن تقسیم کئے، راشن بانٹتے ہوئے کسی وزیر کی تصویر آتی ہے، تو اسے برابھلا کہتا ہوں کہ دکھاوے کیلئے کر رہے ہو۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ 13 مارچ کو اسلام آباد اجلاس میں میری رائے کو مناسب نہیں سمجھا گیا اور میری تجویز پر لاک ڈاون نہیں کیاگیا، 22 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا، یکم اپریل کو وفاقی حکومت نے تجویز دی کہ لاک ڈاؤن کو مزید بڑھایا جائے اور سخت کیا جائے، افسوس تب ہوا جب یکم اپریل کو سندھ میں لاک ڈاؤن ہوا، لیکن دوسرے صوبے نے صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کیا، جب میں نے پوچھا تو یہ کہا گیا کہ ہر صوبے کی اپنی مرضی ہے، اس کے باوجود ہم نے ہرچیز درگزر کی، ہم نے وفاق کو بتا دیا تھا کہ لاک ڈاؤن 100 فیصد مؤثر نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے معاملے پر بھی آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے بعد ایک پیج پر آئے تھے، لاشیں دیکھنے کے بعد ایک پیج پر آنے کا کیا فائدہ، ہم زندہ رہے تو فنڈ کے ایک ایک روپے کا حساب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ معیشت تباہ ہو رہی ہے، آگے رمضان ہے، زندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہی ہے، ہم سب کو سوچنا ہوگا اور کورونا وائرس پر پورے پاکستان کو ایک ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن لاک ڈاؤن بہت ضروری تھا، ہم نے احتیاط کے پیش نظر اسکول بند کیے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ الگ الگ رہ کر ہم اس وبا سے نہیں جیت سکتے، وزیراعظم لاک ڈاؤن پر جو اعلان کریں گے، اسی پر عمل ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 856384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش