0
Monday 20 Apr 2020 23:29

ضلعی انتظامیہ نے میرے بس اڈے پر غیر قانونی قبضہ کر لیا، کس سے انصاف مانگوں؟ عظمیٰ گل

ضلعی انتظامیہ نے میرے بس اڈے پر غیر قانونی قبضہ کر لیا، کس سے انصاف مانگوں؟ عظمیٰ گل
اسلام ٹائمز۔ واران ٹورز کی چیئرپرسن جنرل (ر) حمید گل کی بیٹی عظمیٰ گل نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتے کے روز اے ایس پی کینٹ، ایس ایچ او تھانہ کینٹ اور اے ڈی سی آر نے کینٹ بورڈ کے ملازمین اور پولیس کی بھاری نفری لے کر کینٹ ایریا میں موجود ہمارے ڈپو واران ٹورز کا گیٹ توڑ کر چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور وہاں پر موجود عملے کے ساتھ غیر مناسب رویہ اختیار کرتے ہوئے گالیاں و دھکے دیئے اور ان پر تشدد بھی کیا، میں نے پولیس اور انتظامیہ سے پوچھا کہ وہ کس مقصد کے لیے دروازے توڑ کر غیر قانونی طور پر ڈپو کے اندر داخل ہوئے؟ تو اے ڈی سی آر نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ گورنمنٹ ہیں اور یہ جگہ خالی کروا کر قرنطینہ بنانے والے ہیں، جس پر میں نے ان سے تحریری احکامات مانگے تو اے ڈی سی آر نے غیر مناسب اخلاق میں کہا کہ ان کا آنا ہی کافی ہے، کسی قسم کے احکامات اور تحریر کی ضرورت نہیں۔

عظمیٰ گل نے کہا کہ جب ہم نے اے ڈی سی آر اور پولیس کو کہا کہ ہمارے پاس عدالتی احکامات (حکم امتناع) موجود ہے تو انہوں نے معزز عدالتوں اور ججوں کے بارے میں جو جملے استعمال کیے، وہ کیمرے کے سامنے بتاتے ہوئے شرم آتی ہے۔ میں نے دفتر جانے سے جب ان لوگوں کو روکا تو انہوں نے مجھ پر بھی تشدد کی کوشش کی اور مجھے کمرے میں بند کر دیا، میرے سر سے دوپٹا بھی کھینچ کر اتار دیا، میرے شوہر نے زبردستی مجھے وہاں سے نکالا، وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے قیمتی سامان اور کاغذات پھینکے جا رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ مجھے کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے؟ میرے پاس عدالتی اسٹے ہے، میرے اثاثے منجمد پڑے ہیں، میں ان کو کہاں لے کر جاؤں؟، 2014ء سے فیصلہ آیا ہوا ہے، ہر سال 5 سے 6 دفعہ ہائیکورٹ میں کیس لگتا ہے، سرکار ہمیشہ تاریخ لیکر چلی جاتی ہے، میں نے کیس کو لاہور ٹرانسفر کرنے کا بھی کہا، چیف جسٹس سے بھی اپیل کی، 15 سال سے عدالتوں میں دھکے کھا رہی ہوں، مگر انصاف نہیں مل رہا۔

عظمیٰ گل نے کہا کہ انتظامیہ کو کوئی احساس نہیں، میرے والد قومی ہیرو ہیں، مگر آج ان کو گالیاں دی جا رہی ہیں، عزت کے رکھوالے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے میں مصروف ہیں، عدالت کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں گئیں، جبکہ مجھے مان تھا کہ میرے پاس اسٹے ہے۔ عظمیٰ گل نے کہا کہ آج حمید گل کی بیٹی کے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو عام عوام کا کیا حال ہوگا۔ اگر مجھ سے رابطہ کرکے قرنطینہ سینٹر بنانے کا کہا جاتا تو میں خود تمام کام کرتی، میں نے بینظیر بھٹو اسپتال میں آئسولیشن وارڈ بنایا تو یہاں بھی کرتی، مجھے بتایا جائے کہ میں کہاں جاؤں اور کس سے انصاف مانگوں، یہ تو پولیس اسٹیٹ بن چکی ہے، کسی کو کوئی پروا نہیں، کچھ دن تک کورونا وارڈ کا بہانہ ختم کرکے ڈپو کی بندر بانٹ شروع کر دی جائے گی، حکومت ایکشن لے۔
خبر کا کوڈ : 857896
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش