0
Wednesday 22 Apr 2020 23:38

پتھر پھینکنے کے سنگین جرم میں قید فلسطینی جوان طبی امداد نہ ملنے پر اسرائیلی جیل میں شہید

پتھر پھینکنے کے سنگین جرم میں قید فلسطینی جوان طبی امداد نہ ملنے پر اسرائیلی جیل میں شہید
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی "النقب الصحراوی" نامی جیل میں قید 23 سالہ فلسطینی جوان "نور رشاد البرغوثی" سال 2017ء میں اسرائیلی فوج کی طرف پتھر پھینکنے کے "سنگین جرم" میں گرفتار کیا گیا تھا جسے نام نہاد اسرائیلی عدالت نے 8 سال کے لئے قید کی سزا سنائی تھی۔ فلسطینی ای مجلے فلسطین الیوم کے مطابق نور رشاد البرغوثی گزشتہ شب اسرائیلی جیل میں اپنی خراب جسمانی حالت کی بناء پر بے ہوش ہو کر گر پڑا تھا جبکہ دوسرے قیدیوں کی مسلسل فریاد و احتجاج کے باوجود صیہونی جیل کا طبی عملہ کم از کم 30 منٹ کے بعد وہاں پہنچا جس نے بطور کافی طبی امداد دیئے بغیر ہی اس فلسطینی جوان کی موت کا اعلان کر دیا۔

فلسطینی قیدیوں کی دیکھ بھال کی تنظیم "انجمن اسرائے فلسطین" نے اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی جوان نور رشاد البرغوثی کی غیر متوقع شہادت کی مکمل ذمہ داری غاصب صیہونی حکام کی گردن پر عائد کی ہے اور اس حادثے کو فلسطینی قیدیوں کی جان بچانے لئے ضروری طبی امداد کی فراہمی میں اسرائیل کی عمدی کوتاہی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی جیلوں کے حکام اپنی جیلوں میں قید فلسطینی جوانوں کے آہستہ قتل (Slow Assassination) کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

فلسطینی قیدیوں کی دیکھ بھال کی تنظیم انجمن اسرائے فلسطین نے اپنے بیان میں زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی شہادت کے بارے غاصب صیہونی رژیم کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹ کسی طور قابل اعتماد نہیں جبکہ اسرائیلی جیلوں میں سال 1967ء سے تاحال 223 فلسطینی قیدی شہید کئے جا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ مظلوم فلسطینی جوانوں کے ساتھ غاصب صیہونی رژیم کی دشمنی ان کی موت پر بھی ختم نہیں ہوتی اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے اپنی جیلوں کے اندر شہید کئے جانے والے 5 فسلطینی قیدیوں کی میتیں سالہا سال سے اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں اور انہیں ان کے ورثاء کے حوالے کرنے سے انکاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 858358
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش