QR CodeQR Code

امریکہ کے ٹکڑوں میں بٹنے کا وقت آن پہنچا ہے، امریکی اخبار

23 Apr 2020 23:38

امریکہ کی پانچویں بڑی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے لکھا کہ امریکی معاشرے میں موجود طبقہ بندیوں کے اندر اس قدر گہری دراڑیں پائی جاتی ہیں جو امریکہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کیلئے کافی ہیں۔ اس اخبار نے لکھا کہ ہم انتہائی انحطاط کا شکار اور ناقابل تلافی انداز میں ایکدوسرے سے کٹ چکے ہیں اور اب وقت آن پہنچا ہے کہ مزید متحد رہنے کے بارے میں بات چیت بند کر دی جائے اور معقول ترین کام (مرکز سے جدائی) کو انجام دے دیا جائے۔ لاس اینجلس ٹائمز نے گزشتہ روسی فیڈریشن کے بکھرنے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ وہی کام ہم خود کیوں انجام نہیں دے سکتے؟ وہ تمام لوگ جو موجودہ امریکی حکمران (ڈونلڈ ٹرمپ) کو چاہتے ہیں (ریاست فلوریڈا کے اندر عنقریب وجود میں آنیوالے نئے) ملک "مارالاگو" میں ساکن ہو سکتے ہیں! امریکہ کی پانچویں بڑی اخبار نے امریکی معاشرے کو گزشتہ 250 سال کے اندر شدید ترین زوال کا شکار قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ہم ایکدوسرے سے متنفر ہو چکے ہیں اور اس بات کا ثبوت بھی موجود ہے۔۔ ہم گزشتہ روسی فیڈریشن کی طرح 15 خودمختار ممالک میں تقسیم ہو سکتے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا سے چھپنے والے امریکہ کے پانچویں بڑے اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے امریکہ بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والے جدید کرونا وائرس کووِڈ19 کے امریکی ملکی سالمیت پر شدید منفی اثرات کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی معاشرے میں موجود طبقہ بندیوں کے اندر اس قدر گہری دراڑیں پائی جاتی ہیں جو امریکہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لئے کافی ہیں۔ اس اخبار نے امریکہ کے اندر کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق نشر ہونے والی متضاد رپورٹس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم انتہائی انحطاط کا شکار اور ناقابل تلافی انداز میں ایکدوسرے سے کٹ چکے ہیں اور اب وقت آن پہنچا ہے کہ مزید متحد رہنے کے بارے میں بات چیت بند کر دی جائے اور معقول ترین کام (مرکز سے جدائی) کو انجام دے دیا جائے۔

امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے گزشتہ روسی فیڈریشن کے 30 سالوں کے دوران 15 ممالک میں تقسیم ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کنایہ آمیز انداز میں لکھا کہ وہی کام ہم خود کیوں انجام نہیں دے سکتے؟ وہ تمام لوگ جو موجودہ امریکی حکمران کو چاہتے ہیں (ڈونلڈ ٹرمپ کی پسندیدہ ریاست فلوریڈا کے اندر عنقریب وجود میں آنے والے نئے) ملک "مارالاگو" میں ساکن ہو سکتے ہیں! اس اخبار نے امریکہ کے اندر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے گزشتہ 5 ہفتوں کو ایک طولانی عمر سے تشبیہ دیتے ہوئے امریکی ٹی وی چینلز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ موجود صورتحال کسی شکنجے کے مانند ہے۔ اس اخبار نے لکھا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ حتی ہمارے دشمن بھی ہمیں خبردار کرتے ہیں کہ اگر ہم نے تمام ٹیسٹس اور احتیاطی تدابیر کے بغیر ملک کو پہلی معمولی صورتحال میں واپس پلٹا دیا تو ہم سب اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے جبکہ خود ہمارے صدر ڈونلڈ ٹرمپ خوراک کھانے، برگر بیچنے اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو کرونا وائرس میں مبتلا کرنے کے اپنے بنیادی حق پر مبنی امریکی عوام کے مطالبے کا خیرمقدم کرتے نظر آتے ہیں۔

امریکہ کی پانچویں بڑی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے امریکی معاشرے کو گزشتہ 250 سال کے اندر شدید ترین زوال کا شکار قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ہم ایکدوسرے سے متنفر ہو چکے ہیں اور اس بات کا ثبوت بھی موجود ہے۔۔ ہم گزشتہ روسی فیڈریشن کی طرح 15 خودمختار ممالک میں تقسیم ہو سکتے ہیں۔ اس اخبار نے امریکہ کو 2 حصوں، نیلے و سرخ (ڈیموکریٹک و ریپبلیکن پارٹیز) میں تقسیم کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے خواب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ یقینا (مستقبل قریب میں امریکہ کے اندر وجود میں آنے والے والا نیا ملک) "مارالاگو" صحت کے ماہرین کی تنبیہ کے باوجود جلد از جلد معمولی حالات کے بحال کئے جانے کی خواہاں امریکی ریاستوں ٹیکساس، ٹینیسی، جارجیا، جنوبی کیرولینا اور فلوریڈا کو اپنے اندر شامل کر سکتا ہے۔ لاس اینجلس ٹائمز کا لکھنا ہے کہ ہم گھروں کے مسائل سے روبرو ہیں کیونکہ ملک میں تصور سے زیادہ بےگھر لوگ موجود ہیں اور ہمارے ملک میں انتہائی امیر لوگوں کے ساتھ ساتھ انتہائی غریب لوگ بھی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس اخبار نے لکھا کہ شہر لاس اینجلس کے سکولوں کا بجٹ خسارے سے بھرا پڑا ہے جس کے باعث لاس اینجلس شہر کا میئر، سرکاری اہلکاروں کو جبری چھٹیوں پر بھیجنے پر مجبور ہے اور سرکاری اہلکاروں کو ان سے وعدہ کی گئی سہولیات سے بھی کہیں کم سہولیات دی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں تاحال 8 لاکھ 50 ہزار افراد جدید کرونا وائرس کووِڈ19 کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ اس کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھونے والے امریکی شہریوں کی تعداد 47 ہزار نفر سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ امریکی وزارت صحت کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی ہسپتال کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے انتہائی ضروری سازوسامان سے بھی محروم ہیں جبکہ اس حوالے سے امریکی حکومت نے تاحال کوئی قابل قدر پالیسی اختیار نہیں کی۔ دوسری طرف امریکی عوام اور بعض غیرملکی تنظیمیں امریکہ کے اندر کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے ضروری سازوسامان جن میں ماسکس، وینٹیلیٹرز اور سینیٹائزرز وغیرہ شامل ہیں، مہیا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ جب تک عوام کے حال سے غافل امریکی حکومت کی طرف سے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے جاتے صورتحال کا بدلنا نہ صرف انتہائی مشکل بلکہ ناممکن ہے۔


خبر کا کوڈ: 858576

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/858576/امریکہ-کے-ٹکڑوں-میں-بٹنے-کا-وقت-پہنچا-ہے-امریکی-اخبار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org