0
Friday 24 Apr 2020 01:17

میرج ہال مالکان کا حکومت سے پابندی اُٹھانے کا مطالبہ، حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی 

میرج ہال مالکان کا حکومت سے پابندی اُٹھانے کا مطالبہ، حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی 
اسلام ٹائمز۔ میرج ہال ایسوسی ایشن ملتان کے چیئرمین حسن خان، صدر میاں نصرت، جنرل سیکرٹری کاشف ظفر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے میرج ہالز مالکان تباہ حالی کا شکار ہو گئے ہیں اور اب کے لئے مزید اخراجات پورے کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ گذشتہ ماہ 15مارچ سے کرونا وبا کی وجہ سے میرج ہالز بند کر دیئے گئے، جن کسٹمرز سے ایڈوانس لے رکھے تھے وہ بھی ایڈوانس خرچ ہو گئے اور اب ماہ رمضان المبارک تک کی تمام بکنگ کینسل ہونے کی وجہ سے میرج ہال مالکان کی صورتحال کسی عام دکاندار سے کم نہیں ہے۔ حسن خان نے مزید کہا کہ جس طرح دیگر شعبہ ہائے زندگی کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح میرج ہالز کو رمضان المبارک سے کھولنے کی اجازت دی جائے تو ہم تمام تر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں گے، ہم حکومت و انتظامیہ تک یہ بات بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ میرج ہالز میں تقریبات کی بکنگ کا سلسلہ دو ماہ پہلے ایڈوانس شروع ہوتا ہے تاکہ کسی قسم کی پریشانی نہ اُٹھانا پڑے، اب چونکہ ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اگر میرج ہالز کو ابھی سے کھولنے کی اجازت دی جائے تو میر ج ہالز مالکان تمام تر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں گے، سیفٹی ماسک، سیناٹائزر کے استعمال کو یقینی بنایا جائے گا اور ہم بکنگ کرتے وقت کسٹمر کو احتیاطی تدابیر کی شرائط کے ساتھ ان پر دستخط کروا کر بکنگ کریں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ اب ایک ٹیبل پر دس افراد کی بجائے پانچ افراد کو بٹھائیں گے حکومت و انتظامیہ اس بات کی طرف بھی توجہ دے کہ میر ج ہالز سے وابستہ باورچی، سیکیورٹی گارڈز، الیکٹریشن، پھول فروش سمیت مووی میکر اور دیگر افراد آج معاشی بدحالی کا شکار ہیں، جو کہ غریب فیملی سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ شادی ہال میں تقریبات کے موقع پر بچا کچھا کھانا اپنے گھروں میں لے جاکر اپنے بچوں کو کھلاتے تھے، لیکن آج ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں لاک ڈائون اب ہم بجلی، گیس، ٹیلی فونز کے بلز، ملازمین کی تنخواہیں اور بلڈنگ کا کرایہ کیسے ادا کریں، اسی لئے حکومت اس سلسلے میں سنجیدگی اختیار کرے اور میرج ہال کے بجلی و گیس کے بلز اپریل معاف کیے جائیں، ایک سال میں جتنا ٹیکس ہم حکومت کو دے چکے وہ بھی واپس کیا جائے کیونکہ ہم سفید پوش لوگ ہیں اور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے، حکومت ایسا کوئی اقدام نہ کرے کہ جس کی وجہ سے غریب ملازمین طبقہ معاشی بدحالی سے تنگ آکر سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائے۔
 
خبر کا کوڈ : 858598
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش