0
Friday 24 Apr 2020 09:51

گلگت بلتستان کیلئے سبسڈی اور بجٹ کا معاملہ ایک بار پھر وزارت امور کشمیر کے حوالے

گلگت بلتستان کیلئے سبسڈی اور بجٹ کا معاملہ ایک بار پھر وزارت امور کشمیر کے حوالے
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے بجٹ، سبسڈی اور فنڈز کی ریلیز کا معاملہ ایک بار پھر کشمیر افیئرز کے پاس پہنچ گیا۔ ذرائع کے مطابق اب گلگت بلتستان کے فنانس سے متعلق تمام معاملات وزارت امور کشمیر کے زریعے ہی طے ہوں گے۔ اس سے پہلے نون لیگ کے دور میں بجٹ ریلیز اور گندم کی سبسڈی کی فراہمی کو وزارت امور کشمیر سے نکال کر دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کو بھی وفاقی فنانس ڈویژن سے ڈائریکٹ فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، کیونکہ وزارت امور کشمیر کے ذریعے فنانس کے معاملات چلنے سے نہ صرف ٹائم لگتا تھا بلکہ بعض اوقات سنگین بے ضابطگیاں بھی سامنے آتی تھیں۔ نون لیگ کے دور میں وزارت امور کشمیر کا جی بی کے بجٹ سے تعلق ختم کیا گیا تھا اور بجٹ دیگر صوبوں کی طرح براہ راست وفاق سے جی بی کو منتقل ہوتا تھا تاہم ایک بار پھر سے وزارت امور کشمیر کی پرانی حیثیت بحال کی گئی ہے جس کے بعد اب گندم کی سبسڈی سے لے کر دیگر فنڈز کی ریلیز وزارت امور کشمیر کے ذریعے سے ہی ہوگی۔

زرائع کے مطابق اب کسی بھی بجٹ، ڈیمانڈ اور سبسڈی کیلئے پہلے وزارت امور کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا۔ اس کے بعد کشمیر افیئر سے ہوتے ہوئے اے جی پی آر جاکر ریلیز ہوگی۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بجٹ کے معاملات وزارت امور کشمیر کے پاس ہونے سے جی بی کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ اہم فائل کشمیر افیئرز کے ایک سیکشن آفیسر کے ٹبیل پر عرصے تک التوا میں پڑی رہتی تھی۔ پاسکو کے بقایا جات کے حوالے سے 2013ء اور 2014ء تک جی بی 26 ارب روپے کا مقروض ہوا تھا، جس کی وجہ سے کئی مرتبہ پاسکو نے گندم کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ اتنے بڑے بقایاجات کا ذمہ دار کشمیر افیئرز کو قرار دیا جا رہا ہے۔ نون لیگ کے دور میں یہ معاملہ کشمیر افیئرز سے اٹھا کر براہ راست وفاقی وزارت خزانہ کو دیا گیا جہاں ایک طے شدہ فارمولے کے تحت پاسکو کے بقایات جات ادا کرنے کا سلسلہ شروع ہواِ جس کی وجہ سے واجب الادا رقم کافی حد تک کم ہو گئی تھی۔ اب گلگت بلتستان کو حاصل یہ سہولیات ختم ہونے اور وزارت امور کشمیر کو پھر سے بااختیار بنانے سے پاسکو کے بقایات جات ایک بار پھر سے بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ساتھ ہی جی بی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی ریلیز میں تاخیر ہو سکتی ہے اور منصوبے التوا کا شکار ہو سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 858610
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش