0
Tuesday 19 Jul 2011 01:33

عدالت جہانی مردہ و بے جان ہے، ہر مظلوم اور محروم مہدیؑ موعود کا منتظر ہے، حامد موسوی

عدالت جہانی مردہ و بے جان ہے، ہر مظلوم اور محروم مہدیؑ موعود کا منتظر ہے، حامد موسوی
راولپنڈی:اسلام ٹائمز۔ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہونی والی جنگیں، طاقتوروں کے ہاتھوں بہنے والا بے گناہوں کا لہو، نسلی اختلافات و امتیازات، استعماریت، ڈکٹیٹروں کے ظلم و ستم، انصاف کے ڈھنڈورچیوں کی منافقانہ روش، امپیریل ازم اور مزدور کش سرمایہ دارانہ نظام سب کے سب یہ گواہی دے رہے ہیں کہ عدالت جہانی مردہ و بے جان ہے۔ ہر مظلوم اور محروم مہدی موعود کا منتظر ہے جو لعل و گہر کے طلسمات، ظلم و جبر کی زنجیریں اور آتش و آہن کے قصر مسمار کرکے دنیا بھر میں پرچم اسلام لہرائیں گے اور کائنات میں حقیقی نظام عدل کے ذریعے مظلوموں کا راج قائم کریں گے۔ امام مہدی کے ظہور کی نوید حق کے راستے میں حائل قوتوں کیلئے وارننگ اور مظلومین کیلئے ڈھارس ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امام مہدی آخر الزماں کے یوم ولادت کی مناسبت سے عالمگیر یوم عدل کے موقع ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں محفل عدل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آغا سید حامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ جس روز امام مہدی اسلامی نظام عدل قائم کریں گے اس دن بے گناہوں کو خون بہانے والے ظالموں آمروں، محنت کشوں کا خون چوسنے والے سرمایہ داروں، حق کی آواز دبانے والے دجالی فرستادوں اور اسلام کو مٹانے کی ناپاک کوششوں میں مصروف صیہونی آلہ کاروں کو کائنات میں کہیں جائے پناہ نہیں ملے گی، حق کی حکمرانی ہوگی اور باطل کا نام صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ملل و ادیان، مذاہب و مسالک جو موجود رہے یا ہیں جیسے وثنیت (بت پرستی)،کلیمیت یہود، مجوسیت، نصرانیت غرض یہ کہ ہر کسی نے عالم انسانیت کے کسی نجات دہندہ کی بات کہی ہے اور ایک مسیحا کے ظہور کی خوشخبری بھی دی ہے۔ وہ شخصیت امتِ مسلمہ کے نزدیک مہدی ؑ ہیں۔ متفقہ علیہ حدیث ہے کہ مہدی ؑ میری (محمد ؐ ) کی نسل میں سے ہوگا۔ جو زمین کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دیں گے جیسے یہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی ۔
آقای موسوی نے کہا کہ امام مہدی کی تاریخ پیدائش بنا بر روایت کثیرہ 15شعبان 255 ہجری ہے۔ آپ ناف بریدہ، مختون پیدا ہوئے۔ آپ ؑ کے دائیں کندھے پر یہ آیت کندہ تھی جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل کان زھوقا حق آگیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل نے ہی جاناہے۔ یقیناً جس روز امام مہدی اپنی غیبت کا پردہ چاک کریں گے اس دن مظلومیت ظلم پر فتح پاجائے گی۔ امام مہدی کا نام اور کنیت رسول خدا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی ہے آپ کے والد بزرگوار امام حسن العسکری اور آپ کی والدہ کا اسم مبارک نرجس جبکہ نامِ مادری ملیکہ بنت یشوعا ی بن قیصر بادشاہ روم تھا۔ آپ کی عمر شریف وقت شہادتِ والد بزرگوار پانچ سال تھی۔ اللہ نے آپ کو زمانہ طفولیت میں ہی امامت سے نوازا۔ جیسے حضرت عیسیٰ کو زمانہ طفولیت میں ہی نبوت سے سرفراز فرمایا۔ آپ ؑ کے القاب حجت،ہادی ،خلف الصالح، قائم، منتظر، صاحب العصر، صاحب الزمان اور مشہور ترین لقب مہدی ہے حلیہ شریف خوش رو، خوش مو، معتدل قامت، کشادہ بین ،کشادہ جبیں تھا۔ آپ کے دربان محمد بن عثمان تھے اور آپ ؑ کے زمانے کا بادشاہ معتمد اور آپ کی جائے ولادت سامراء جو عراق میں واقع ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ امامت وہ عظیم ترین منصب ہے جو حضرت ابراہیم ؑ کو نبوت، رسالت، خلعت کے بعد انتہائی صبر آزما آزمائشوں کے بعد عطا ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس منصب کو اپنی ذریت کیلئے بھی طلب کرلیا۔ لہذا اللہ نے یہ بتادیا کہ ہم آپ کی ذریت کو اس منصب سے سرفراز فرمائیں گے مگر صرف وہ ذریت جو عصمت و طہارت کا پیکر ہوگی۔ مکتب تشیع کے نزدیک وہ خلفائے رسول ؐ آئمہ اثناء عشر ہیں اس بارے میں جہاں الہامی کتاب وضاحت کرتی ہے وہاں سنت رسول ؐ بھی گواہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 85865
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش