0
Friday 24 Apr 2020 12:08

وفاقی حکومت ایک صوبائی حکومت کے خلاف پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہے، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان

وفاقی حکومت ایک صوبائی حکومت کے خلاف پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہے، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم این جی او نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنے حامیوں کو سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے پر تنقید کرنے کے لیے بھڑکایا۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کورونا کے حوالے سے وفاقی حکومت کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز اور صحت کے شعبے کے بحران سے وفاقی حکومت جس طرح نمٹ رہی ہے وہ قابل تشویش ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات میں تسلسل اور واضح سوچ کی کمی ہے جس کے باعث اس وبا سے نکلنے کی امید نہیں کی جاسکتی۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے مختلف پیغامات دے کر عوام کو کنفیوز کیا اور اپنے حامیوں کو سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے پر تنقید کرنے کے لیے بھڑکایا۔ ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے ترقی یافتہ ملکوں نے کہیں زیادہ نقصان اٹھایا ہے، اس کے باوجود ان سے سبق حاصل کرنے کے بجائے وفاقی حکومت غیر سنجیدہ نظر آتی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کی جانب سے واضح  وارننگ کے باوجود حکومت نے بعض علماء کے دباؤ میں آکر رمضان میں باجماعت نماز کی اجازت دے دی ہے، حالانکہ دیگر مسلم ممالک میں لاک ڈاؤن کے دوران اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ یہ نہایت افسوس ناک بات ہے کہ ایسے وقت میں جب ملک کی بڑی آبادی کورونا کے خطرے سے دوچار ہے، وفاقی حکومت ایک صوبائی حکومت کے خلاف پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا کے کیسز کی تعداد 10 ہزار 986 ہوچکی ہے جن میں سے 230 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سندھ حکومت نے سب سے پہلے 23 مارچ سے لاک ڈاؤن کیا تھا جس کے بعد دیگر صوبوں اور وفاقی حکومت نے بھی یہ فیصلہ کیا تاہم اب وفاقی حکومت نے چند صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ صدر مملکت سے علمائے کرام کے مذاکرات کے بعد رمضان میں باجماعت نماز اور تراویح کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 858650
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش