1
Saturday 25 Apr 2020 08:19

امریکہ ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ترک کرکے خطے سے نکل آئے، امریکی اخبار

امریکہ ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ترک کرکے خطے سے نکل آئے، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نیوز ویک نے خطے میں طاقت کے تیزی سے بدلتے توازن، خصوصا سپاہ پاسداران کی طرف سے اپنے پہلے دفاعی سیٹیلائٹ کے کامیابی کے ساتھ خلاء میں پہنچا دیئے جانے کے بعد کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے حوالے سے امریکہ کے پاس 3 رستے موجود ہیں جن میں سے صرف 1 رستہ ہی امریکہ کو جنگ سے بچا سکتا ہے۔ امریکی اخبار نے لکھا کہ دنیا بھر میں جدید کرونا وائرس کووِڈ19 کے پھیلاؤ کے بعد سے تاحال ایران و امریکہ کے خراب تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی؛ امریکہ نے عالمی بینک کی طرف سے ایران کے منجمد اثاثوں کی ادائیگی کی مخالفت کی ہے اور خلیج فارس میں ایرانی فوجی کشتیاں پہلے سے زیادہ حملہ آور ہو چکی ہیں جبکہ امریکی صدر اپنے ٹوئٹر پر طبل بجاتے پھر رہے ہیں جو پینٹاگون کے مطابق کوئی نئی بات نہیں۔

امریکی مجلے نیوزویک نے لکھا ہے کہ اس صورتحال میں امریکہ کے سامنے 3 رستے موجود ہیں، ایک یہ کہ وہ ایران میں حکومتی نظام کی تبدیلی کی پالیسی پر گامزن رہے، دوسرا یہ کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی اپنی پالیسی کو جاری رکھ کر عراق، شام اور دوسرے مقامات پر موجود ایران کی حمایتی فورسز کے ساتھ ٹکراؤ کا رستہ اختیار کرے۔ نیوز ویک نے لکھا کہ البتہ تیسرا رستہ وہ واحد رستہ ہے جو ہمیں جنگ سے بچا سکتا ہے اور اسی کی ہمیں ضرورت ہے جو یہ ہے کہ امریکی حمایت سے ایرانی حکومتی نظام کی تبدیلی یا ایران میں فوجی مداخلت کا کوئی بھی منصوبہ ترک کر دیا جائے اور مذاکرات پر مبنی حقیقی سفارتکاری جس میں دونوں فریق ایک دوسرے کے معنی دار نکات کو قبول کریں، کو اختیار کیا جائے۔ اس امریکی اخبار نے لکھا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ عراق، شام، یمن سمیت ان تمام مقامات سے دور ہو جائے جہاں ایران کے ساتھ اس کے ٹکراؤ کا امکان موجود ہے اور اسی طرح امریکہ کو چاہئے کہ وہ اپنی دھونس و دھمکی کی سیاست چھوڑ کر حقیقی سفارتکاری پر مبنی سیاستِ خارجہ اپنائے اور اپنی برتری جتانے کے بجائے امن و امان کو اپنا مقصد قرار دے۔

امریکی اخبار نیوز ویک نے ایران کے خلاف کسی بھی امریکی فوجی آپریشن کے سنگین نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ایرانی سرزمین پر کسی بھی قسم کی جارحیت نہ صرف کسی طور عراقی جنگ کے مانند نہیں ہو گی بلکہ ہر لحاظ سے انتہائی تباہ کن بھی ہو گی۔ اس اخبار نے لکھا کہ خطرہ یہ نہیں کہ تہران واشنگٹن کو شکست سے ہمکنار کر دے گا بلکہ خطرہ یہ ہے کہ ایران کے خلاف اٹھایا جانے والا کوئی بھی فوجی اقدام کہیں ایک ایسی انتہائی مہنگی و عظیم جنگ میں نہ بدل جائے جو ہمارا خون ہی خشک کر کے رکھ دے۔ نیوز ویک نے لکھا کہ جنگ سے دوری کا تنہاء رستہ امن و امان کی طرف ہدایت کرنے والی مثبت پالیسی کا اختیار کیا جانا ہے جبکہ یہ کام گہرے احساس کا محتاج ہے کیونکہ تہران کا موقف بدلنے کی خاطر بھاری بھرکم پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی نہ صرف شکست سے دوچار ہو چکی ہے بلکہ اب تو، خصوصا ایران میں کرونا کے پھیلاؤ کے دوران، پابندیاں عائد کرنے کی امریکی پالیسی نے پوری ایرانی عوام کو ہمارے مقابلے میں لا کھڑا کر دیا ہے لہذا اس حوالے سے امریکی سیاستِ خارجہ میں نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے۔ امریکی اخبار نے لکھا کہ خطے کے اندر گزشتہ 2 دہائیوں سے جاری ٹکراؤ کی صورتحال نے فائدے سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور یقینا اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ طولانی اور نسل در نسل منتقل ہونے والی جنگوں کو چھوڑ دیا جائے اور ایران کو حاصل (یا فتح) کرنے کے بجائے خطے سے واپس نکل آیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 858811
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش