0
Sunday 26 Apr 2020 15:06

پنجاب کے گندم کی فصل ہمیں کاٹنے دی جائے، خیبر پختونخوا حکومت کا انوکھا مطالبہ

پنجاب کے گندم کی فصل ہمیں کاٹنے دی جائے، خیبر پختونخوا حکومت کا انوکھا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں گندم اور آٹے کی کمی کے پیش نظر وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا سے ملحقہ پنجاب کے علاقوں میں گندم کی فصل کی کٹائی اور پسائی کی ذمہ داری انہیں سونپ دی جائے تاکہ صوبہ میں گندم کی کمی پر قابو پایا جاسکے۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر خوارک قلندر لودھی نے وفاقی وزیر خوراک سے ویڈیو لنک پر باقاعدہ رابطہ بھی کیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب کے بھکر، ڈیرہ غازی خان، اٹک اور خیبر پختونخوا سے دیگر ملحقہ علاقوں میں گندم کی کٹائی کی ذمہ داری خیبر پختونخوا حکومت کو دی جائے جس سے صوبے میں گندم کی کمی پوری ہوسکے گی۔ خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار ٹن گندم استمال ہوتا ہے جس میں 5 ہزار پنجاب سپلائی کرتا ہے لیکن کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے پنجاب سے یہ سپلائی متاثر ہوئی ہیں جس کے باعث صوبے میں گندم اور آٹے کی کمی کا سامنا ہے۔ قلندر لودھی نے کہا ہے کہ پنجاب میں امسال گندم کی فصل کی کٹائی ایک ہفتہ پہلے شروع ہوچکی ہیں لیکن وہاں سے ہمیں گندم اور آٹے کی فراہمی تب تک مشکل ہے جب تک وہ اپنی ضرورت پوری نہیں کرتے اس لئے وفاق سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق اجازت دیتی ہے تو پنجاب کے ان علاقوں کی فصل کی کٹائی کے بعد پسائی پنجاب ہی کے فلور ملوں سے کروائی جائے گی لیکن فائدہ یہ ہوگا کہ پسائی کے فوراََ بعد اسے خیبر پختونخوا پہنچایا جائے گا۔


کیا واقعی خیبر پختونخوا غذائی قلت کا شکار ہے؟
اس حوالے سے خوراک کے صوبائی وزارت میں فوڈ سیفٹی ڈائریکٹر آپریشن عظمت وزیر نے بتایا کہ فی الحال اس وبائی صورتحال میں صوبے کے کسی بھی علاقے سے غذائی قلت کی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو غلہ میں کوئی کمی آئی ہے اور نہ ہی پنجاب سے خوراک کی سپلائی منقطع ہوئی ہے سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے، اس کے علاوہ صوبے میں جو علاقے قرنطین بنائے گئے ہیں اور ان علاقوں کے جتنے بھی لوگ گھروں میں محصور ہوگے ہیں ان سب کیلئے فوڈ پیکچز بنائے گئے اور متعلقہ اداروں کے ذریعے ان تک پہنچائیں گے ہیں۔

اقتصادی ماہرین کیا کہتے ہیں ؟
اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر زراکت ملک نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ گندم کی فصل تیار ہے لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے کٹائی اور فلور ملوں تک رسائی مسئلہ بنا ہوا ہے، ابھی تک نہ تو صوبائی اور نہ ہی وفاقی حکومت نے اس حوالے سے کوئی لائحہ عمل تیار کیا ہے جس کے ذریعے تیار فصل کی وقت پر کٹائی اور اسے فلور ملز سے لیکر عوام تک پہچانے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت کو چاہیئے تھا کہ وہ ایک پالیسی بناتے جس کے ذریعے چاروں صوبوں کی تیار فصل کی کٹائی ممکن ہوتی اور غذائی قلت کی حجم کو برقرار رکھ جاتا، لیکن حکومت کا کوئی واضح لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ اندیشہ سامنے آیا ہے کہ یا تو یہ فصل کھیتوں میں ضائع ہو جائی گی اور یا لاک ڈاؤن کے باعث وقت پر فلور ملز تک نہ پہنچانے سے صوبے میں غذائی قلت آسکتی ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت کا موقف کیا ہے؟
خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں رمضان المبارک میں گندم اور دیگر خوراکی اشیاء کی نگرانی کیلئے ٹاسک فورس بنائی گئی ہیں جو ان چیزوں کی کمی کے بارے میں صوبائی حکومت کو رپورٹ دیگی۔ اجمل وزیر کے مطابق رمضان المبارک کے مہینے کے ساتھ مئی تک ہمارے پاس گندم کا سٹاک موجود ہے اور جو آٹا ہمیں پنجاب سے ترسیل کیا جاتا ہے وہ زیادہ سے زیادہ 5 ہزار ٹن ہوتا ہے، لیکن ہمارے صوبے میں ایک دن کیلئے 10 ٹن آٹے کی ضرورت ہے تو اس حوالے آٹے کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمارے پاس پہلے سے 5 ہزار ٹن آٹا موجود ہوتا ہے جس کو ہم پنجاب کے آٹا سے ملا کر صوبے کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں اور یہ سلسلہ اسی طرح برقرار رہتا ہے۔ اجمل وزیر کے بتایا کہ صوبے میں ضم شدہ اضلاع سمیت دیگر اضلاع میں بھی انہوں نے یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد میں اضافہ کیا ہے اور انہیں پہلے سے زیادہ بہتر بنایا ہے تو اس حوالے سے وہ مطمئین ہیں کہ رمضان المبارک کے دوران صوبہ بھر میں غذائی قلت کی کمی پیش نہیں آئی گی۔
خبر کا کوڈ : 859078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش