0
Sunday 26 Apr 2020 10:50

لاک ڈاون کے دوران ٹرانسپورٹروں کے وارے نیارے، انتظامیہ کی بے حسی، مسافروں سے دگنا کرایہ وصول

لاک ڈاون کے دوران ٹرانسپورٹروں کے وارے نیارے، انتظامیہ کی بے حسی، مسافروں سے دگنا کرایہ وصول
اسلام ٹائمز۔ لاک ڈاون میں ٹرانسپورٹروں کو جزوی چھوٹ دینے کا ڈرائیور حضرات غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بظاہر اڈہ تو بند ہے مگر گاڑیاں باری باری اڈے سے باہر سڑک کے کنارے کھڑی ہوکر سواریاں بٹھاتی ہیں اور ان سے دگنا کرایہ وصول کرکے منزل مقصود تک پہنچاتی ہیں۔ لاک ڈوان سے پہلے چترال سے دروش تک غواگے گاڑی میں چھ سواریاں بٹھا کر فی سواری ڈیڑھ سو روپے کرایہ وصول کیا جاتا تھا، جو کل نو سو روپے بنتا تھا، مگر اب چار سواری بٹھا کر تین سو روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے، جو بارہ سو روپے بنتے ہیں۔ سواریاں مجبور ہیں اور انتظامیہ بے حس، جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹر عوام کی مجبوری سے غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ عشریت سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن جاوید احمد نے بتایا کہ پہلے عشریت سے دروش تک سو روپے کرایہ غواگئے میں وصول کیا جاتا تھا اب دو سو روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ حاجی سعید اللہ نے بتایا کہ چترال سے سینگور تک کا کرایہ پہلے تیس روپے تھا، اب سو روپے تک بڑھا دیا گیا۔ اسی طرح  آیون اور دیگر علاقوں کے بھی کرائے دگنے کر دیئے گئے۔ جب ڈرائیوروں سے دگنا کرایہ وصول کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو کہنے لگے کہ لاک ڈون ہے۔

اس سلسلے میں چترال کے اسسٹنٹ کمشنر عبد الولی خان جو ٹرانسپورٹ مجسٹریٹ بھی ہیں، ان کو باقاعدہ شکایت کی گئی، جنہوں نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ ان کے حلاف کاروائی کریں گے، مگر ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا۔ دروش کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عبد الحق کو بھی باقاعدہ ایک گاڑی کا نمبر بھی بتایا گیا، جس میں ہمارے نمائندے نے خود چترال سے دروش تک سفر کیا تھا اور اس سے تین سو روپے کرایہ وصول کیا گیا، اے سی دروش کو مسیج میں اس گاڑی کا نمبر AE5415 بھی بھیج دیا گیا، مگر ایکشن ندارد۔ ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مسافروں نے بتایا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے تمام طبقات متاثر ہوئے ہیں، جس میں دھاڑی دار مزدور، کاروباری طبقہ اور کاریگر بھی شامل ہیں، اگر وہ لوگ بغیر کسی کام کاج کے گھروں میں بیٹھے ہیں تو گاڑی والوں کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی کچھ برداشت کا مظاہرہ کریں۔

ان کو اگر تین سواریاں بٹھانے کی اجازت ملی ہے جبکہ وہ چار سواریاں بٹھاتے ہیں تو ان کو اس پر شکر کرکے مسافروں سے سرکاری طور پر مقرر شدہ کرایہ ڈیڑھ سو وصول کرنا چاہیئے، اگر بہت زیادہ لینا چاہیں تو ڈیڑھ سو کی بجائے دو سو روپے کرایہ وصول کریں، مگر دگنا کرایہ یعنی تین سو روپے کرایہ زیادتی ہے۔ یہ لوگ پچھلے کئی ہفتوں سے چوری چھپے مسافروں کو گاڑی میں بٹھا کر ان سے دگنا کرایہ وصول کرتے رہے ہیں، مگر انتظامیہ بالکل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ چترال کے عوام نے ضلعی انتظامیہ کی اس نااہلی پر نہایت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ریاض احمد مسعود اور صوبائی حکومت سے مداحلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ چترال اور ملاکنڈ ڈویژن میں ٹراسپورٹروں کو مسافروں سے دگنا کرایہ وصول کرنے سے روکیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے حلاف کارروائی کریں۔ 
خبر کا کوڈ : 859117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش