0
Monday 27 Apr 2020 22:38
دنیا کی نسبت پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد اور شرح اموات کم

ملک میں 13915 افراد کورونا سے متاثر، 292 جاں بحق، 3029 صحتیاب

48 گھنٹے قرنطینہ رکھنے کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے، وزیراعظم
ملک میں 13915 افراد کورونا سے متاثر، 292 جاں بحق، 3029 صحتیاب
اسلام ٹائمز۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 13 ہزار 915 ہو گئی جب کہ اب تک یہ وائرس 292 افراد کی جان لے چکا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں لوگوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کا سلسلہ جاری ہے جس کے بعد اس وائرس کا شکار افراد کی مصدقہ تعداد 13 ہزار 915 ہو گئی ہے تاہم اس میں سے 3029 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ پنجاب میں کورونا مریضوں کی تعداد 5526 ہے، اس کے علاوہ سندھ میں 4996، خیبرپختونخوا 1984، بلوچستان میں 781، اسلام آباد میں 245، گلگت بلتستان میں 318  جب کہ آزاد کشمیر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 59 ہو گئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس نے ایک دن میں مزید 11 افراد کی جان لے لی، جس کے بعد ملک میں اس وائرس کے ہاتھوں جہاں فانی سے کوچ کرنے والوں کی تعداد 292 ہو گئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر حکمت عملی بنانی ہے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں کورونا سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا، جب کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے طبی سامان کی فراہمی سےمتعلق صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ دنیا کی نسبت پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد اور شرح اموات کم ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے بچاوٴ معاشی عمل کی روانی میں توازن رکھنا ہے، کورونا کی روک تھام کے لیے سماجی فاصلے کو یقینی بنانا سب کی ذمہ داری ہے، 48 گھنٹے قرنطینہ میں رکھنے کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے، ٹیسٹ منفی آنے پر 48 گھنٹے سے زائد قرنطینہ میں نہ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اشرافیہ کی ضروریات اور مفادات پر پالیسیاں بنائی جاتی تھیں تاہم اب غریب اور کمزور طبقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھ کرحکمت عملی بنانی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماہ رمضان میں حالات اور عوام کی ضروریات کے مطابق لائحہ عمل بنایا جائے جب کہ مساجد سے متعلق لائحہ عمل پرعملدر آمد کی علمائے کرام نے اپنے ذمہ لی ہے۔

کراچی میں صدر الیکٹرانکس مارکیٹ اور موبائل مارکیٹ کے باہر پولیس نے تاجروں کو دکانیں کھولنے سے روک دیا جس پر سینکڑوں کی تعداد میں دکاندار جمع ہو گئے، دکانداروں کا کہنا ہے کہ ڈی سی آفس سے اجازت نامہ لیکر آنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ تاجروں نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف مارکیٹوں میں تاجر موجود ہیں تاہم پولیس شٹر اٹھانے نہیں دے رہی، شٹر نہیں اٹھے گا تو کاروبار کیسے چلے گا۔ صدر کراچی الیکڑنک ڈیلرز ایسوسی ایشن رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ اجازت کے باوجود پولیس دکانیں نہیں کھولنے دے رہی، سندھ حکومت نے آن لائن کاروبار کی اجازت دی ہے، معاملے پر سندھ حکومت سے بات کر رہے ہیں۔ دوسری جانب کراچی کے تاجروں نے آن لائن کاروبار کا فارمولہ مسترد کر دیا ہے، صدر انجمن تاجران بولٹن مارکیٹ رفیق جدون کا کہنا ہے کہ 90 فیصد ریٹیلر آن لائن کاروبار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، گاہگ جب تک اشیا، چیز کو دیکھ نہ لے وہ خریدے گا کیسے، آن لائن کاروبار کرنے والے تاجروں کی تعداد محدود ہو گی، گاہگ کو مختلف کوالٹی اور قیمت بتانے کے بعد ہی کاروبار ممکن ہے۔ صدر انجمن تاجران نے کہا ہے کہ ہمارا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، یہی صورتحال رہی تو تاجر دیوالیہ ہو جائیں گے۔

دوسری طرف پی آئی اے کے مزید تین فضائی میزبان کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔ تینوں فضائی میزبان لندن کی پرواز پر ڈیوٹی کے بعد پاکستان پہنچے تھے اور کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے دو کا تعلق لاہور اور ایک کا پشاور سے ہے۔ پی آئی اے کے اب تک دس ملازمین کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ چین سے خریدے گئے طبی سامان ایک اور کھیپ پاکستان پہنچ گئی۔ پی آئی اے کا خصوصی طیارہ 18 ٹن سامان لیکر اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچا۔ سامان میں 159 وینٹلیٹرز، 15ایکسرے مشین، 200 تھرمل گنز، ڈاکٹروں اور طبی عملہ کے لیے ذاتی حفاظتی اشیاء، مختلف ضروری ادویات، 30 ہزار دستانوں کے جوڑے، 5ہزار حفاظتی عینکیں، 2 لاکھ 90 ہزار سرجیکل ماسک اور 15 ہزار حفاظتی سوٹ شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 859357
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش