0
Tuesday 28 Apr 2020 13:11

یہ دیکھنا ہوگا کہ جس مقصد کیلئے اٹھارہویں ترمیم لائی گئی اس کی روح پر عمل ہوا یا نہیں، شاہ محمود قریشی

یہ دیکھنا ہوگا کہ جس مقصد کیلئے اٹھارہویں ترمیم لائی گئی اس کی روح پر عمل ہوا یا نہیں، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت 18ویں ترمیم ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اس کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کررہا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا دیکھنا ہے کہ جس مقصد کیلئے اٹھارہویں ترمیم لائی گئی کیا اس کی روح پر عمل ہوا یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف مرکز کی طرف نہ دیکھیں صوبے اپنا نظام بھی وضع کریں۔ اسلام آباد میں وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کو مرکزی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر اس سارے عمل کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے آئین میں 18 ویں ترمیم آٹھ اپریل 2010ء کو قومی اسمبلی سے منظور ہوئی تھی۔

اس وقت پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری صدر پاکستان تھے۔ 18 ویں آئینی ترمیم نے صدر کے پاس موجود تمام ایگزیکٹو اختیارات پارلیمان کو دے دیے تھے۔ آئین کے اعتبار سے چونکہ وزیر اعظم قائدِ ایوان ہوتا ہے لہٰذا زیادہ اختیارات وزیر اعظم کے پاس ہی ہوتے ہیں۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شمالی مغربی سرحد صوبے کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخوا رکھا گیا گیا اور وفاق سے زیادہ تر اختیارات لے کر صوبوں کو دیے گئے۔ اس وقت پاکستان کے مختلف حلقوں اورافراد نے آئین میں ترامیم کے لیے 988 سفارشات ارسال کی تھیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہو گئے اور ان کو وفاقی اختیارات و وزارتیں بھی منتقل کر دی گئیں۔




 
خبر کا کوڈ : 859470
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش