0
Thursday 23 Jul 2009 11:44
یاسر عرفات کے خون میں رنگے محمد دحلان کے ہاتھ:

اسرائیلی وزیر دفاع کو محمد دحلان کے خط کا مکمل متن

اسرائیلی وزیر دفاع کو محمد دحلان کے خط کا مکمل متن
قطر کے اخبار "الشرق" نے انکشاف کیا ہے کہ فتح کے باغی ٹولے کے سرغنہ محمد دحلان نے 2003ء میں اسرائیل سے سابق فلسطینی صدر مرحوم یاسر عرفات کو خاص طریقے سے قتل کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ محمود عباس کی حکومت کے سیکورٹی چیف محمد دحلان نے 13 جولائی 2003ء کو اسرائیلی وزیر دفاع شاول موفاز کو خط لکھا جس میں یاسر عرفات کو زہر کے ذریعے قتل کرنے کا طریقہ متعین کیا گیا اور ان کے قتل کا الزام اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) یا اسلامی جہاد پر لگانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ اخبار کے مطابق اس خط کا ایک حصہ 2007ء میں شائع ہو چکا ہے البتہ خط کے مکمل متن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طریقے سے منصوبہ بندی کی گئی۔ خط کے مکمل متن میں محمود عباس، محمد دحلان اور ایریل شیرون اجلاس کا بھی اشارہ ملتا ہے جس کا انکشاف حال ہی میں فتح کے جنرل سیکرٹری فاروق قدومی نے کیا ہے۔ اخبار کو خط کا متن "فتح الاصالہ" تنظیم سے موصول ہوا۔ فتح الاصالہ نے "الشرق" اخبار کو محمد دحلان کے شاؤل موفاز کو لکھے گئے خط کی کاپی فراہم کیے جانے کے ساتھ وضاحتی خط بھی لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے: "ہم آپ کو اس خط کا مکمل متن ارسال کر رہے ہیں جو محمد دحلان نے اسرائیلی وزیر دفاع شاؤل موفاز کو لکھا اور جس میں مرحوم یاسر عرفات کو قتل کرنے کی سازش کی تفصیلات ہیں"۔ واضح رہے کہ جب اس خط کا کچھ حصہ شائع ہوا تھا تو محمد دحلان نے خط کے حقیقی ہونے کا اعتراف کیا تھا۔  
محمد دحلان کے شاؤل موفاز کو لکھے گئے خط کا متن:
تحیہ طییہ و بعد
سب سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ ہم کسی کا حکم تسلیم نہیں کرتے اور اس بات پر عمل کرتے ہیں جس پر ہم خود مطمئن ہوں۔ ہمارا یقین ہے کہ ہماری عوام کا مفاد اس مافیا گروہ کے خاتمے میں ہے جو انتشار اور خلفشار پھیلا رہا ہے، جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر عوام کے درمیان نفرتیں، تنازعے اور بغض، کینہ کی فضاء قائم کر رہا ہے۔ ہم ان شر پسندوں کو اپنے درمیان نہیں رہنے دیں گے۔ ہم ان کا اس طرح صفایا کر دیں گے کہ اس سرزمین پر کوئی شخص نہیں بچے گا جو اسرائیل کے ساتھ رہنا قبول نہ کرتا ہو۔ یاسر عرفات آج کل اپنی زندگی کے آخری دن گزار رہا ہے، لیکن یہ بات ہم پر چھوڑ دو کہ ہم اسے کس طرح ختم کرتے ہیں۔ آپ کو اس میں دخل دینے کی ضرورت نہیں۔ میں ذاتی طور پر آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں نے صدر بش کے ساتھ جو وعدے کیے ہیں ان کو ایفا کرنے کے لیے میری جان بھی حاضر ہے۔
محترم اسرائیلی وزیر دفاع شاؤل موفاز:
ہم جانتے ہیں کہ آپ امریکا کی طرح ایک مہذب اور جمہوری ملک ہو۔ ہمیں اس بات کا بھی علم ہے کہ آپ اس طرح کے مافیا گروہوں سے نہیں نمٹ سکتے ہیں، لیکن آپ یقین رکھیں کہ یہ مرحلہ طے کر لیا جائے گا۔ قانون، محاسبے اور متحدہ حکومت کا دور شروع ہو چکا ہے۔ یہ تمام مراحل طے کرنے کے لیے آپس میں تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ ہماری اور آپ کی عوام کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ ہم میں اتفاق و اتحاد ہو۔ لہذا میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ ہمارے معاملے میں نرمی سے کام لیں اور ہمارے خلاف اس طرح کا کوئی اقدام نہ کریں جس سے ہمارے منصوبے ناکام ہو جائیں۔
(خط کا وہ حصہ جو پہلے شائع نہیں ہوا)
محترم اسرائیلی وزیر دفاع شاؤل موفاز:
منصوبے میں متعدد بار تبدیلی پر آپ کی ملامت کے حوالے سے آپ کو وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ منصوبے میں تبدیلیوں کی وجہ آپ کی طرف سے حمایت میں کمی واقع ہونا ہے۔ آپ نے ہمیں ایسے کوئی ثبوت اور دلائل فراہم نہیں کیے جس کے ذریعے ہم اپنی عوام کے سامنے جواب دے سکیں اور اپنے آپ کو عوام سے محفوظ رکھ سکیں۔ ہم نے آپ سے کہا تھا کہ جب تک ان گروہوں کا خاتمہ نہیں کر دیا جاتا آپ نے غزہ سے انخلاء نہیں کرنا۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ آپ تمام غلطیاں ہم پر ڈالنا چاہتے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے جیسے آپ ہماری کامیابی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
محترم وزیر دفاع:
ہم نے آپ کو منصوبہ تین زبانوں میں لکھ کر دیا تھا لیکن اس منصوبے میں جو تبدیلیاں کی جا رہی ہیں وہ صرف عربی زبان میں لکھوں گا کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ ان تبدیلیوں کا علم میرے اور آپ کے درمیان رہے۔ امید ہے کہ آپ مزید تبدیلیوں کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ رہا مسئلہ نسل کشی کا تو ہم نے نسل کشی کی پالیسی ترک نہیں کی کیونکہ ہم اس بات کے قائل ہیں کہ جب تک ان گروہوں سے آہنی ہاتھوں نہیں نمٹا جاتا قانون کا نفاذ ممکن نہیں۔ جبریل رجوب کے بارے میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ وہ احمق آدمی ہے اور یاسر عرفات نے اسے ہمارے خلاف استعمال کرنے کے لیے اپنے قریب کیا ہے۔ ابو مازن (محمود عباس) کو جبریل رجوب کو اپنے قریب نہیں لانا چاہیے کیونکہ وہ ہماری ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس متفقہ منصوبے کے متعلق جس میں ہم نے آپ سے مغربی کنارے اور غزہ سے عدم انخلاء پر اصرار کیا ہے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے متعلق ہے میں ایک دفعہ پھر یقین دلاتا ہوں کہ اگر میں وہ ذمہ داری نبھا نہ سکتا ہوتا جس کا وعدہ میں نے آپ اور صدر بش سے کیا ہے تو میں کبھی اس کو قبول نہ کرتا۔ اس بات کو بھی یاد رکھیں کہ میں نے اس کام میں کامیابی حاصل کی جس میں آپ ناکام ہو چکے تھے۔ مجھے معلوم ہے کہ جو کام میرے ذمہ لگایا گیا ہے وہ خودکش کارروائی کے مترادف ہے۔ میری آپ سے التجا ہے کہ منصوبے کی کامیابی کے لیے آپ بھی ہمارے ساتھ متحرک ہوں۔ یہ منصوبہ ہمارے اور آپ کے فائدے میں ہے۔ مثال کے طور پر بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہمارے اور آپ دونوں کے مفاد میں ہے۔ میں آپ سے مطالبہ نہیں کرتا کہ آپ ان قیدیوں کو رہا کریں جو دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ البتہ اگر آپ سیاسی قیدیوں کو رہا کردیتے ہیں تو فلسطینی عوام کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہو جائیں گی۔ یاسر عرفات کے حوالے سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ شخص کبھی بھی ہمارا ساتھ نہیں دے گا- یہ شخص متعدد طریقوں سے ہمارے راستے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ ذاتی طور پر مجھے یقین ہو چکا ہے کہ جب تک اس شخص کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ہم بقیہ فلسطینی اتھارٹی پر قبضہ نہیں کر سکتے۔ اس کے ساتھ میں یاسر عرفات کی ایسی موت نہیں چاہتا جس کے ذریعے اس کو عوام کی ہمدردیاں حاصل ہو جائیں۔ میں اس کا کھیل ایسے طریقے سے ختم کرنا چاہتا ہوں کہ کسی کو اس کا احساس نہ ہو۔ میں چاہتا ہوں کہ اسے زہر دے کر یا کسی مرض میں مبتلا کر کے ہلاک کیا جائے۔ اگر ان تمام منصوبوں میں ہم ناکام ہو گئے تو اسے قتل کر کے قتل کی ذمہ داری حماس یا اسلامی جہاد پر عائد کر دی جائے گی۔ میرے منصوبے کی تکمیل کے لیے اسے غزہ اور مغربی کنارے میں آنے جانے اور فلسطین سے باہر جانے کی اجازت دی جائے کیونکہ جب ہم حماس کے خلاف کارروائیاں شروع کریں گے تو حماس کا ردعمل یاسرفات کے خلاف ہو گا۔ ہم اسے کمزور کرنے میں مصروف رہیں گے اور سیکیورٹی فورسز کے تمام افسران کو یقین دلائیں گے کہ یاسر عرفات ختم ہو چکا ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے بعد ہم فلسطینی اتھارٹی اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی بڑی شخصیتوں کو قتل کرنے کے منصوبے کا آغاز کریں گے۔ اس منصوبے کے لیے ضروری ہے کہ امریکا مصریوں کے ذریعے عرفات پر دباؤ ڈالے کہ مزاحمت کاروں کو غیر مسلح کرنے کے لیے گرفتاری کی کارروائیاں کرے۔ اس کے بعد ہم موسی عرفات اور عبد الرزاق جیسے سیکورٹی فورسز کے کمانڈروں کو قتل کریں گے۔ یہ کارروائی سیکورٹی فورسز کے لیے دلیل ہو گی کہ وہ اپنا دفاع کرے۔ پھر موت کا گروہ (Death squad) دونوں جماعتوں میں قتل و غارت گری کے لیے متحرک ہو جائے گا۔ بالخصوص ایسے افسران کو قتل کیا جائے گا جو ہمارے احکام میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ موت کے گروہ میں ایسے افراد کو چنا گیا ہے جن کا کریکٹر سرٹیفیکیٹ آپ سے حاصل کیا جا چکا ہے۔ موت کے گروہ کا سربراہ ابو احمد طنوس ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایک منٹ کے لیے بھی کام نہیں رکے گا۔ ہم نے قومی مفاد کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ ہم نے تنظیموں کو غیر مسلح کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ یہ اسلحہ فلسطینی عوام کے لیے حادثہ ہے۔ یہ اسلحہ قومی منصوبے کے خلاف سازش ہے۔ یہی اسلحہ اسرائیل کو مغربی کنارے اور غزہ پر قبضے کی دلیل فراہم کرتا ہے۔ تنظیموں کو غیر مسلح کیے جانے کے لیے کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ ابتدا ٹریفک سے کی جائے گی۔ پولیس کو حکم دیا جائے گا کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ اس کے ذریعے ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا جن کے پاس لائسنس نہیں ہو گا۔ پھر عوام کو غیر مسلح کیے جانے کا مرحلہ آئے گا۔ ہر اس شخص کو پکڑا جائے گا جس کے پاس لوہے کا ٹکڑا بھی ہو۔ اس بات کے لیے اگر مجھے آدھی فلسطینی عوام قتل کرنا پڑی تو میں اس سے دریغ نہیں کروں گا تاکہ دوسری نصف عوام امن و امان سے زندگی بسر کر سکے۔
محترم اسرائیلی وزیر دفاع:
سب سے خطرناک بات جس کا مجھے خوف ہے وہ یاسر عرفات کا مجلس قانون ساز میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا ہے۔ اسے اس کام سے روکنے کے لیے ہر قسم کا دباؤ ڈالا جانا ضروری ہے کیونکہ اگر حکومت گر جاتی ہے تو ہمارے تمام منصوبے خاک میں مل جائیں گے۔ ہم نے مجلس قانون ساز کے اراکین کو دھمکیوں اور لالچ کے ذریعے اپنے حق میں کرنا شروع کر دیا ہے۔ اکثر اراکین ہمارا ساتھ دینے کی حامی بھر چکے ہیں لیکن مجھے پھر بھی ڈر لگتا ہے کہ آخری وقت میں کچھ ہو نہ جائے۔ پی ایل او کے دوسرے اداروں مثلاً قومی اسمبلی وغیرہ کو ختم ہو جانا چاہیے۔ میری خواہش ہے کہ آپ مغربی کنارے اور غزہ میں ان اداروں کے قیام کو روکیں۔
محترم اسرائیلی وزیر دفاع شاؤل موفاز:
آخر میں میں اپنے احساس مندی کے جذبات آپ کو پیش کرنا چاہتا ہوں۔ میں آپ اور وزیر اعظم ایریل شیرون کا ممنون و مشکور ہوں کہ ہمارے درمیان اعتماد کی فضاء قائم ہے اور آپ نے مجھ پر اس قدر اعتماد کیا ہے۔
غزہ، 13/07/2003
دستخط
محمد دحلان

خبر کا کوڈ : 8595
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش