0
Tuesday 28 Apr 2020 22:17

گلگت بلتستان کو وہی حقوق ملنے چاہیں جو دیگر صوبوں کو حاصل ہیں، سپریم کورٹ

گلگت بلتستان کو وہی حقوق ملنے چاہیں جو دیگر صوبوں کو حاصل ہیں، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ جی بی آرڈر 2019ء سے متعلق عدالتی فیصلے پر پندرہ ماہ گزرنے کے باؤجود عمل کیوں نہیں ہوا؟ گلگت بلتستان کے لوگوں کو وہی حقوق ملنے چاہیں جو پاکستانی شہریوں کو حاصل ہیں، جب عدالت نے فیصلہ دیا ہے تو پہلے والا آرڈر کس طرح لاگو کیا جا سکتا ہے۔ منگل کے روز سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بنچ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت اور آئندہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ حکومت کی مدت چوبیس جون کو پوری ہو رہی ہے جبکہ آرڈر 2018ء نگران حکومت کے حوالے سے خاموش ہے، اس لیے عدالت اس حوالے سے احکامات جاری کرے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ جب عدالت کا فیصلہ موجود ہے تو پہلے والا آرڈر کس طرح لاگو کیا جا سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ آرڈر (2019ء) ابھی لاگو نہیں کیا گیا۔ آرڈر 2018ء صدر کی منظوری سے لاگو کیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس کے بعد تو ہمارا فیصلہ آیا ہے اس کے بارے میں کیا ہوا۔ ججز کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت مزید اختیارات دینا چاہتی ہے تاہم آرڈر 2019ء کے حوالے سے صوبائی حکومت کو کچھ تحفظات بھی تھے۔ جس پر چیف جسٹس نے صوبائی حکومت کے نمائندے ایڈووکیٹ جنرل کو طلب کیا لیکن وہ حاضر نہیں تھے۔ چیف جسٹس کے استفسار پر بتایا گیا کہ فلائٹ کینسل ہونے کی وجہ سے ایڈووکیٹ جنرل حاضر نہیں ہو سکے۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  اتنا اہم کیس ہے، انہیں تو بائی روڈ بھی آنا چاہیے تھا۔ ہم اس حوالے سے صوبائی حکومت کا موقف سنیں گے کہ انہیں کیا تحفظات ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس سے پہلے بھی جی بی حکومت کی مدت ختم ہوتی رہی ہے، ماضی میں گلگت بلتستان میں الیکشن کس قانون کے تحت ہوتے رہے؟ سپریم کورٹ کے دوہزار انیس کے فیصلے کے بعد حکومت نے قانون سازی کیوں نہیں کی؟ جی بی کے لیے پہلے بھی صدارتی آرڈر جاری ہوتے رہے اب بھی کر لیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ دوہزار پندرہ کا الیکشن آرڈ ر دو ہزار نو کے تحت ہوا، نئی قانون سازی میں اگست دو ہزار انیس میں ریجن میں ہوئی تبدیلوں کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔ اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جی بی کی بڑی سیاسی اور عالمی اہمیت ہے، جی بی کی گورننس آؤٹ اسٹینڈنگ ہونی چاہیے، حکومت کوئی ایسا ماڈل بنائے تاکہ لوگوں کو بھی پتہ چلے کہ وہاں کے لوگوں کو حقوق حاصل ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گلگت بلتستان کے لوگوں کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہے، کس طرح انہیں حقوق سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے حکومت گلگت بلتستان، ایڈوکیٹ جنرل جی بی اور تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہو ئے کیس کی سماعت جمعرات یکم مئی  تک ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 859569
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش