0
Thursday 30 Apr 2020 20:55

سپریم کورٹ، جی بی آرڈر 2018ء میں ترمیم کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ، جی بی آرڈر 2018ء میں ترمیم کی درخواست مسترد
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے جی بی گورنس آرڈر 2019ء کے آرٹیکل (5) 56 کے تحت نگران حکومت کا قیام عمل میں لانے کا حکم دیدیا جبکہ گورننس آرڈر 2018ء میں ترمیم کی وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے الیکشن ایکٹ 2017ء بھی گلگت بلتستان میں توسیع دینے کی اجازت دیدی۔ جمعرات کے روز وفاقی حکومت کی درخواست پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت اٹانی جنرل نے آرڈر 2018ء میں ترمیم کی اجازت مانگی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے فیصلے کی موجودگی میں آرڈر میں ترمیم کس طرح ہو سکتی ہے۔ جی بی بار کونسل کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے کہ سپریم کورٹ کے سترہ جنوری کے فیصلے کے بعد آرڈر 2018ء ختم ہو چکا ہے، اگر عدالت اس آرڈر میں ترمیم کی اجازت دیتی ہے تو پھر آپ کا فیصلہ کہاں جائے گا کیونکہ آرڈر 2018ء کی جگہ آرڈر 2019ء نے لے لی ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حصہ ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ الیکشن ایکٹ کو جی بی میں توسیع دینے سے کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا، چیف الیکشن کمشنر کا کیا ہوگا، کون بنے گا؟ جس پر بتایا گیا کہ جی بی میں چیف الیکشن کمشنر موجود ہے۔ بعد میں عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے آردڈر 2018ء میں ترمیم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایک صدارتی حکم نامے کے زریعے سے گورنس آرڈر 2019ء کے آرٹیکل (5) 56 کے تحت نگران حکومت کا قیام اور الیکشن ایکٹ 2017ء کو لاگو کیا جائے۔ یاد رہے کہ 28 اپریل کو کیس کی ابتدائی سماعت کے دوران ہی عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آرڈر 2018ء کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟ گزشتہ سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔ جمعرات کے روز سماعت کے دوران جی بی حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے جبکہ جی بی بار کونسل کے نمائندے اور وکیل بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 859991
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش