0
Friday 1 May 2020 21:19

عمران خان کام نہیں کر سکتے تو استعفی دے کر گھر جائیں، بلاول بھٹو

عمران خان کام نہیں کر سکتے تو استعفی دے کر گھر جائیں، بلاول بھٹو
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری  نے کہا ہے کہ وزیراعظم اگر کام نہیں کر سکتے تو استعفی دے کر گھر جائیں ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں وزیرا علیٰ سندھ مراد علی شاہ کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ملک میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی شرح کم ہے، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ بتائیں کہ ان کی تسلی کتنے فی صد پر ہوگی۔ اللہ کا شکر ہے ہمیں اٹلی، ایران، یورپ جیسے حالات کا سامنا نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم صرف اپنے لوگوں کی زندگی بچانا چاہتے ہیں۔ وفاق کے خلاف ہم نے کوئی سازش نہیں کی۔ اگر پی ٹی آئی کو خطرہ ہے تو پی ٹی آئی ہی سے ہے۔ میں نے پہلے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مفاہمت کا ہاتھ ملایا لیکن اس کا غلط مطلب سمجھا گیا۔ کورونا وائرس میں سب سے زیادہ کام سندھ حکومت اور مراد علی شاہ نے کیا لیکن وفاقی وزرا ان پر الزام تراشی سے باز نہیں آئے۔ اب اگر وفاقی وزرا کی جانب سے تنقید کی گئی تو اس کا پورا جواب دیا جائے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں ملکر فیصلے کرنا ہیں اور ملک کی قیادت وزیراعطم نے کرنی ہے۔ صوبائی حکومت کا ایک سال کا ہیلتھ بجٹ ایک عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں۔ وزیراعظم الیکٹٹد ہو یا سلیکٹڈ اس وقت معیشت کیلئے کام کرے۔ عمران خان وزیراعظم بنیں ورنہ گھر جائیں۔ عمران خان کنٹینر سے اتریں اور ملک کے وزیراعظم بنیں، انھیں سمجھنا چاہیے کہ وہ اب کنٹینر پر نہیں ہیں۔ اس وقت کوئی جنگ بھی نہیں کرنی پھر مدد کیوں نہیں کی جا رہی ہے، وفاق دفاع اور قرضوں پر خرچ کرتا ہے وفاق کو ذمے داری لینا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہییں۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو رقم منتقل کی جائے۔ یوم مئی کورونا کے دوران شہید ہونے والے نو ڈاکٹرز کے نام کرتے ہیں۔ یوم مئی کو یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے بھی نام کرتے ہیں۔ کیا یہ ممکن ہے کہ فرنٹ لائن سپاہیوں کو جنگ پر بھیجیں اور اسلحہ نہ دیں۔ فرنٹ لائن ورکرز کو تمام تر تحفظ فراہم کیا جائے۔ ڈاکٹرز مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے طبی سہولتوں میں اضافے کے لیے وفاقی حکومت تیار نہیں۔ نہ لیب بنانے میں مدد دی گئی اور نہ ہی وفاقی حکومت نہ کٹس فراہم کیں۔ وفاقی حکومت کی مدد کے بغیرہم کچھ نہیں کرسکتے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہمیشہ اٹھارہویں ترمیم کے خلاف بات کرتے ہیں۔ اگر ہم کامیاب ہوئے تو وزیراعطم کامیاب ہوں گے۔ فوڈ سیکیورٹی کے اشوز ہیں۔  کیا وفاق ٹڈی دل کی تیاری کر رہا تھا۔ ٹڈی دل فصلوں کو تباہ کر رہی ہے۔ زرعی پیکج دینے کی بات کی گئی تھی  وہ ابھی تک کیوں نہیں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 90 فیصد کام صوبے نے اپنے وسائل سے کیا ہے۔ ہمارے صوبے کے صحت کے نظام کو بہتر کرنے میں مدد ملی۔ اگر اس ملک میں کسی کو خطرہ ہے تو وہ غریب ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے بیماری کا بھی کریں گے۔ وفاقی حکومت اگر مدد نہیں کرسکتی تو ہمیں تنگ تو نہ کرے۔ قرنطینہ مراکز کے سلسلے میں بھی وفاقی حکومت کو ہماری مدد کرنی چاہیے۔ وفاق کے پاس ٹیسٹنگ کی استعداد سندھ سے بھی کم ہے۔ ہمیں ٹیسٹنگ کی سہولتیں بڑھانا ہوں گی۔ وفاقی حکومت کو ہر صوبے کی مدد کرنی چاہیے۔ اگر لاک ڈاؤن ختم کرتے ہیں تو مزید دباؤ آئے گا۔ وزیراعظم نے ہماری مدد نہیں کرنی تو ہم پر تنقید بھی نہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 860125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش